مولانا عبدالقوی اور مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کے خلاف صرف نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس کا راست فائدہ کانگریس کو پہنچتا ہے ۔ کانگریس ہمیشہ مسلمانوں کو لال بھیڑئے کا خوف دلا کر اپنا مفاد پورا کرتی رہی ہے ۔ مولانا عبدالقوی اور مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کے پسہ پردہ کانگریس کا کوئی عمل دخل نہیں ہے تو پھر اُسے فوری اپنے موقف کا اظہار کرنا چاہئے اور گرفتار شدگان کی رہائی کی کارروائی کرنی چاہئے ۔ وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار بے قصور مسلم نوجوانوں کی رہائی کے لئے میکانزم بنانے کا اعلان کیا تھا ،لیکن آج تک ایسا کوئی میکانزم نہیں بنا ، پچھلے انتخابات میں کانگریس نے انتخابی منشور میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار بے قصور مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی تیز رفتار سماعت کے لئے فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کرنے کا وعدہ کیا تھا جو پورا نہیں ہوا۔ 2014کے لوک سبھا انتخابات کے انتخابی منشور میں کانگریس نے ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا ہے ، دوسری جانب پچھلے اسمبلی انتخابات میں کرناٹک میں کانگریس آئی نے بر سرِ اقتدار آنے پر دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار بے قصور مسلم نوجوانوں کے مقدمات کا جائزہ لینے ریٹائرڈ ہائی کورٹ جج کی زیر صدارت کمیٹی تشکیل دینے کا وعدہ کیاتھا یہ وعدہ بھی تاحال پورا نہیں کیا گیا ہے ۔ حیدرعلی باغبان نے مزید کہا ہے کہ مولانا عبدالقوی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کر رہے علماء و دانشوران اور ملی تنظیموں کو چاہئے کہ وہ صرف نریندر مودی کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کے بجائے مرکزی حکومت سے بھی جواب طلب کریں ۔
Share this post
