اس کا ہمیں اندازہ نہیں ہے ، تمام تراسلامی شناخت ہونے کے باوجود ہمارے اعمال ،ہمارے اقوال سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ کس انداز سے ایمان ہم سے نکلتا جارہاہے ، کئی واقعات کی روشنی میں مولانا نے بہتر انداز میں ایما ن و اسلام کی الگ الگ تشریح پیش کرتے ہوئے ان اعرابیوں کے قصے بھی یہاں سنائے کہ کس طرح یہ لوگ آپ ﷺ کے پاس آتے اور اپنے مطالبے ایک دیہاتی انداز میں رکھتے مگر آپ ﷺ نے کبھی روگردانی اختیارنہیں کی ، کبھی کچھ نہیں کہا بلکہ ان کو اسی انداز میں رکھ کر ایمان و اسلام کی باتیں بتائی اور عقیدے کو درست کیا۔ مولانا نے اس موقع پر خصوصی شمارے کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے مولانا عبدالباری علیہ الرحمہ کے ایمان کی مضبوطی کو سامنے رکھا اور کہا کہ میں ان کے قریب ہونے کے ساتھ ساتھ ایک خاندانی بھی ہونے کی حیثیت سے ،بیماری کے اوقات میں سحر وغیرہ کا تذکرہ ڈر ڈر کرنے کی کوشش کرتا تو محسوس ہوا کہ مولانا علیہ الرحمہ کا آخری لمحے بھی ایمان ایسا مضبوط تھا جس کا ہم تصور نہیں کرسکتے، حتی کہ اپنی اہلیہ سے کہا کہ اگر موت آجائے اور موت کے بعد کوئی کہے کہ ایسا کرتے تواچھا ہوتا ویسا کرتے تو اچھا ہوتا اوران باتوں کا اثر رتی برابر بھی تم پرہوا تو پھر اپنے ایمان کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ مولانا نے اس موقع پر مولانا مرحوم سے سچا لگاؤ اور حقیقی عقیدت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی اسی طرح کا ایمان اپنائیں اسی طرح کا تقویٰ اختیار کریں اور اپنے بچوں کو انہی کے جیسا بنانے کا سوچیں، ہر گھر سے ایک ایک حافظ اور عالم بنانے کے بارے میں فیصلہ کریں ، اصل خراجِ عقیدت تو یہی ہوگا، مولانا موصوف نے اپنے درس میں خواتین کے عصری علوم کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے سمر کلاسس اور حفظ کے کلاسس سے بھی بھرپور فائدہ اُٹھانے کی تلقین کی، ملحوظ رہے کہ اس موقع پر یہاں موجود جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد کے مہتمم مولانا محمد مقبول کوبٹے ندوی دامت برکاتہم نے بھی خواتین سے مخاطب ہوکر رسالہ کی خصوصیات کا تذکرہ کیا، اور مولانا اُستاد جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد مولانا شعیب ائیکری ندوی صاحب نے دعاکی ۔ اس موقع پر مولاناانصارندوی مدنی ، مولاناصرا کرمی ندوی، مولاناطلحہ ندوی، مولانا عبدالباری علیہ الرحمہ کے فرزندان میں سے مولانا عبدالاحد ندوی و مولانا عبدالنورندوی وغیرہم موجو د تھے۔
نقوشِ طیبات کے اس خصوصی شمارے میں کئی مضامین کو یکجا کیا گیا ہے مولانامرحوم کے شاگردوں کے احساسات کے علاوہ ، بیرون بھٹکل
ملک بھر سے مولانامرحوم سے واسطہ رکھنے والے اور ان کے چاہنے والے علماء کرام نے اپنے تاثرات کو قلم کی زبان دی ہے ، یہ کتاب معہد حسن البنا ،مدینہ کالونی سے حاصل کی جاسکتی ہے ۔
Share this post
