.یہی وجہ تهی کہ ہندوستان میں سید صاحب نے دعوت و عزیمت کے عظیم الشان اور محیر العقول کارنامے انجام دیے. اس موقع پر حضرت مولانا رابع صاحب حسنی ندوی مدظلہ نے وقائع احمدی پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ وقائع احمدی کو شاہ صاحب کے زمانے میں جنہوں نے مرتب کیا وہ سید صاحب کے رفیق سفر تهے(نواب وزیر الدولہ مرحوم (والی ریاست ٹونک) نے سید صاحب کی وقائع نگاری اور تاریخ نویسی کے لئے ایک جماعت کو ترتیب دیا تها).اس لیے براہ راست سید صاحب کو سمجھنے میں یہ کتاب بہت معاون ہے.ہمیں ان حالات سے رہنمائی ملے گی کہ مشکل مراحل میں ہم کیا طریقہ اختیار کریں اورزمانے میں جو تقاضے پیدا ہوتے ہیں ان کا کس طرح سامنا کریں .
واضح رہے کہ دو سال قبل اس کی پہلی جلد شائع ہوکر اہل علم و دانشوران سے سند قبولیت حاصل ہوچکی تھی.وقائع احمدی جو نایاب مخطوطے کی شکل میں ہے وہ اب تین جلدوں میں دیدہ زیب شائع ہوئی ہے ..
وقائع احمدی حصہ اول
ابواب 17 صفحات 714 حواشی و تحقیق 77 عناوین 515
وقائع احمدی حصہ دوم
28 ابواب صفحات 712 عناوین 617 تحقیق و حواشی .....
وقائع احمدی حصہ سوم
30 ابواب صفحات 771تحقیق و حواشی 250
پہلی جلد میں سید صاحب کے ابتدائی حالات اور کارنامے .اسفار اور اصلاحی و تجدیدی کارناموں کی تفصیلات مرتب ہیں جس میں اس سفر حج کے متعلق بهی تفصیلات موجود ہیں جو علماء سوء کے غلط فتووں کی وجہ سے منقطع تها.اور عرصہ دراز کے بعد ہندوستان سے سید صاحب کی قیادت میں نکلا تها.اس جلد میں حضرت مولانا سید محمد رابع صاحب حسنی ندوی مدظلہ کا مقدمہ بهی موجود ہے .جو کتاب کے ظاہری و باطنی حسن میں نکھار پیدا کیا ہوا ہے...
دوسری جلد میں سفر حجاز سے متعلق .مکے اور مدینے کے قیام کی ساعتیں اور وہاں کے حالات و کوائف درج ہیں.پهر واپسی کے بعد محاز پر ڈٹے سرفروشوں کی داستانیں مجاہدین کے شب و روز اور کارناموں. ایشیائی علاقوں کے حالات اور مسلمانوں کی صورتحال .سکھوں کی عیاریوں کا تذکرہ ہوا ہے.آخری باب سید صاحب کی شہادت کے متعلق ہے.تیسری اور آخری جلد بقول مرتب "سعادت و شہادت کے واقعات پر مشتمل ہے،یہ داستان موجودہ زمانے میں پیش آنے والے واقعات میں اہل ایمان کے لیے بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہے.
اس موقع پر محقق و مصنف مولانا سحبان ثاقب بهٹکلی ندوی قابل مبارکباد ہیں جنہوں نے ایک مردباخدا کی زندگی کے حالات و واقعات کو خوبصورت انداز میں پیش کرنے کی کامیاب سعی کی ایسی شخصیت کے بارے میں جو پورے ایشیائی خطے کے مسلمانوں کے سرخیل و سردار تهے.شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمة الله علیہ کی زبانی "ان بلاد مشرقیہ میں تیرہویں صدی میں اگر کوئی ہستی مجدیت کا مظہر ہوسکتی ہے تو یقیناً وہ "حضرت الأئمة مرشد الأمہ محی السنہ قطب العالم حضرت مولانا سید احمد شہید رحمة الله علیہ " کی عدیم النظیر ہستی ہے،جس نے جہالت اور گمراہی کی تاریکیوں کو ان دیار سے نیست و نابود کردیا، اور اہل بدعت و فساد کی رسوم قبیحہ کو اکھاڑ کر پھینک دیا،علوم و معارف و حقائق سے دنیا کی فضا کو منور کر دیا(مقدمہ سیرت سید احمد شہید) جن کو دنیا آج بهی امیر المومنین سید العارفين امام المجاہدین کے نام سے یاد کرتی ہے.تیسری جلد کے پیش لفظ میں مصنف اپنے مقاصد کےاظہار میں کچھ یوں رقم طراز ہیں کہ " اس وقت عالم اسلام خاص طور پر یہ براعظم جن حالات اور دور سے گزرہا ہے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس دور میں اس کتاب کے مندرجات ،اس کے ایمان آفریں ، روح پرور واقعات، ان واقعات کی مرکزی شخصیت کے اسوہ و نمونہ،ان کے دعوت و پیغام سے فایدہ اٹھانے اور رہنمائی حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے...
لائق صد آفرین اس موقع پر مکتبہ شباب الاسلام کے ذمہ داران بهی ہیں جنہوں نے اپنے یہاں سے اس زخیرہ کو شائع کرکے سید صاحب کے کام اور پیغام سے اپنے تعلق کا اظہار فرمایا..
مکتبہ الشباب لکھنؤ کی طرف سے آج خصوصی آفر بهی رکها گیا تها..مکمل 3 جلدیں صرف 400 روپئے میں فروخت ہورہی تھی.
Share this post
