جہاں تنظیم کے کارکنان کی ایک جماعت ہاتھوں میں سوامی کے خلاف سلوگن لئے ہوئے کھڑے رہے اس موقع پر سری ام سینا کے کارکن موہن بھٹ نے کہا کہ ہم یہاں احتجاج کرنے نہیں آئے بلکہ اس پوجا کا انعقاد کرکے ہم یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ اس سے ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہونچی ہے، یہ تمام ہندوؤں کی آواز ہے ، سوامی کو اس طرح کا کوئی قدم اٹھانے سے قبل ہندو تنظیموں سے مشورہ لینا چاہئے تھا،جبکہ ہندو جن جاگرتی کے کارکن دھرمیندرا نے کہا کہ ان کا احتجاج سوامی کے خلاف نہیں بلکہ ان کے اس قدم کے خلاف ہے جس سے ہندو تنظیموں کی توہین ہوئی ہے ، اور یہ مطالبہ کیا کہ وہ یا تو معافی مانگے یا اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں ،واضح رہے کہ اس سلسلہ میں سری رام سینا کے چیف پرمود متالک نے بھی سوامی سے تفصیلا گفتگو کی تھی ،جس میں پیجاور سوامی نے اپنے قدم کا دفاع کرتے ہوئے صاف طور پر کہا تھا کہ ان کا یہ قدم کسی سیاسی مفاد کے خاطر نہیں اٹھا یا گیا اور نہ ہی اس سے ہندوؤں کی توہین ہوئی ہے اور اس کے تمام اشکالات بڑے اچھے انداز میں جواب دیاتھا،سوامی نے اس موقع پر مزید کہا تھا کہ یہ قدم اس سے قبل ہندو رہنماؤں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہندو مسلم بھائی چارگی کی طرف اٹھایا گیا ایک قدم ہے ، اور صاف کہا تھا کہ جو تنظیمیں اس کے خلاف ہیں ،وہ سیاسی مفاد کے خاطر اس کو غلط ٹہرا رہی ہیں ،یا انہیں ہندو مسلم بھائی چارگی سے خوف محسوس ہو رہا ہے ،جبکہ ان کے اس قدم کی ہندوؤں کے ایک طبقہ نے خوب سراہنا کی تھی ،خیال رہے کہ اس موقع پراڈپی مٹھ اور لال باغ کے علاقہ میں سخت حفاظتی بندو بست کیا گیا تھا ۔
Share this post
