اور اپنے باطل عقائد اور رسومات ہم پر زبردستی مسلط کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں اور یہ سب فیشن کے نام پر ہورہاہے ، ایسے حالات میں ہماری ذمہداری بنتی ہے کہ ہم خود اور اپنی اولاد کو ایمان سے مضبوطی سے جڑے رہنے کی تلقین کرتے رہیں اورا س کی فکر بھی کریں اور اولاد کے سلسلہ میں زیادہ فکرمند ہوں، مولانا نے اس موقع پر بچوں کے لباس میں مغربیت کی جھلک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اسلامی شناخت کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے ،مولانا نے قرآن پاک کو پڑھنے کی تلقین کرتے ہوئے اس کے پیغام کو بھی عام کرنے کی ضرور ت پر روشنی ڈالی ۔استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل و روحِ رواں علی پبلک اسکول و مولانا ابوالحسن علی ندوی اکیڈمی محترم مولانا الیاس جاکٹی ندوی صاحب نے بھی اس موقع پر یہاں موجود بچوں کے سرپرستان سے پرزور اپیل کی کہ اپنی اولاد کی تربیت کی پوری طرح فکرکریں، اس میں رتی برابر لاپرواہی نہ ہو، بچے بڑے ہونے کے بعد تربیت مشکل ہوتی ہے اس لئے بچپن میں ہی اس کی تربیت لازمی ہے ۔ مولانا موصوف کے پورے بیان کا محور تربیتِ اولاد ہی تھا، اس موقع پر انفا دبئی کے صدر مولانا محمدعلی شریف بھی اجلاس میں موجود تھے اورا نہوں نے بھی شبینہ مکاتب کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ملحوظ رہے کہ مساہمین طلباء میں جو عمدہ نمبرات حاصل کئے ان کو انعامات سے نوازا گیا، انفاکی جانب سے مختصر تواضع کا بھی انتظام تھا،۔ تلاوتِ قرآن پاک سے آغاز ہونے والا یہ اجلاس دعائیہ کلمات پر اپنے اختتام کو پہنچا، جبکہ نظامت کے فرائض مولانا عبدالحسیب منا نے بحسن و خوبی انجام دئے ۔
Share this post
