یہ واضح نہیں ہے کہ اس تصویر میں دکھائے گئے جلتے ہوئے ہاتھیوں کا آخر کیا بنا۔ یہ تصویر مشرقی بنگال کے ضلع بنکورا میں اتاری گئی ۔اس ضلع سے اکثر ایسی خبریں آتی رہتی ہیں جن میں ہاتھیوں کے ہاتھوں انسانوں کے مارے جانے کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔جب فوٹوگرافر نے یہ تصویر اتاری اس وقت نوجوانوں کا ایک گروہ قہقہے لگا رہا تھا اور ہاتھیوں پر جلتے ہوئے گیند اور پٹاخے پھینک رہا تھا۔فوٹو گرافر بپلیب ہزرا کا کہنا تھا کہ اس وقت ہاتھی کے بچے کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا اور وہ پریشانی میں چیخ رہا تھا۔ان کے بقول اس ذہین، بھلے مانس اور معاشرتی تعلقات نبھانے والے جانور کے لیے برصغیر کا وہ علاقہ جہاں وہ صدیوں سے آزادانہ گھومتا پھرتا رہا ہے، اس کے لیے اب یہ جگہ جہنم بن چکی ہے۔معاشرتی رابطوں کی ویب سائٹس پر یہ تصویر بہت سے صارفین کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ضلع بنکورا کے رہائشی مانک موزمدار نے لکھا کہ ہاتھیوں کے مخصوص علاقوں کو بری طرح تباہ کرنے کی ذمہ داری دیہاتیوں پر عائد ہوتی ہے۔
Share this post
