اسی طرح آپ نہایت متقی ، پرہیزگار اور رقیق القلب انسان تھے۔ آپ کے اندر علمی قابلیت او رمسائل کا استحضار اتنا تھا کہ آپ کی خدمت میں پیش کیے جانے ولے فتووں کا عموماً برجستہ جواب لکھ کر عنایت فرماتے۔ آپ تعلیم وتربیت کے تعلق سے نہ صرف ندوۃ العلماء کی فکر کے داعی تھے بلکہ جذباتی حد تک اس سے اپنے تعلق کا اظہار فرماتے تھے ، آپ ہر فن مولا تھے۔ ندوہ میں فقہ کے علاوہ بھی مختلف علوم کی کتابیں آپ نے پڑھائی ہیں ، آپ اس وقت دار العلوم ندوۃ العلماء کے قدیم استاد کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دے رہے تھے ، ساتھ ساتھ ندوہ کے مختلف شعبوں سے بھی وابستہ رہے اور آخر میں ندوۃ العلماء کے نائب ناظم کے عہدہ پر فائز رہے ۔جامعہ اسلامیہ بھٹکل اور بھٹکلی طلباء سے آپ کو خاص تعلق تھا۔ آپ اپنے قدیم طلباء کے متعلق معلومات حاصل کیا کرتے تھے ۔ اس جلسہ میں مولانا کے انتقال کو دار العلوم ندوۃ العلماء اور جامعہ اسلامیہ کے لیے عظیم خسارہ قرار دیا گیا ۔ جلسہ میں نائب صدر جامعہ مولانا اقبال ملا ندوی ، نائب ناظم جامعہ مولانا عبد العلیم قاسمی ، مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد ندوی ، استاد حدیث وفقہ مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی نے مولانا مرحوم رحمۃ اللہ علیہ کے زندگی کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ملحوظ رہے کہ جلسہ کا آغاز سلمان ابن شائق کولا کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نائب صدر جامعہ کی دعائیہ کلمات پر یہ اپنے اختتام کو پہنچا۔
Share this post
