مرحوم رحمۃ اللہ علیہ کے اوصاف عملی زندگی میں لانے کی کوشش کی جائے

اور ماضی میں کی گئی ان کی کوششوں کی سراہنا کرتے ہوئے حاضرین کو بھی اس جیسی خدمات انجام دینے اور قوم کی رہبری اور سرپرستی کے لیے ان جیسے افراد کو پیدا کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔ شہر کی مشہور شخصیت مولانا محمد صادق اکرمی ندوی نے مرحوم علیہ الرحمۃ کے بزرگوں سے تعلقات کا تفصیلاً تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لیے بھی ایک اعزاز کی بات ہے کہ مرحوم علیہ الرحمۃ کے تعلقات بڑے بڑے بزرگانِ دین اور اولیائے کرام سے تھے ، مولانا نے کئی واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مکہ مکرمہ میں ان کی ملاقات 155سالہ بزرگ سے بھی ہوئی تھی جن کا شمار اپنے دور کے بہترین بزرگوں میں ہوتا ہے۔ مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی مرحوم علیہ الرحمۃ کی زندگی کے مختلف گوشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے جامعہ اسلامیہ سے ان کے مضبوط تعلقات کی کئی ایک مثالیں پیش کیں ۔ مولانا نے کہا کہ جامعہ کی ہر ہر چیز سے واقفیت رکھتے تھے اور جب جب بھی ان سے ملاقات ہوتی تو جامعہ کے متعلق ضرور پوچھتے ، مولانا نے اپنے بیان میں بزرگانِ دین سے ان کے تعلقات کے سلسلہ میں کہا کہ اس دور میں جب سفر نہایت دشوار تھا ، اپنے آپ کو اس کام کے لیے تیار کیا ، مولانا نے قرآنی آیات کی روشنی میں ان کی زندگی کے مختلف گوشوں پر بھی روشنی ڈالی۔ مرحوم علیہ الرحمہ کے فرزند اکبر مولانامحمد شفیع قاسمی صاحب نے ان کی تربیتی زندگی کے تناظر میں کہا کہ تربیت کا ان کا انداز بہت نرالا ہوا کرتا تھا۔ والدِ محترم بعد عشاء گھر سے باہر نکلنے سے سختی سے منع کرتے تھے،اس کے ساتھ ساتھ پردے کی اہتمام پر بھی زور دیتے تھے۔ مولانا مولیٰ کرانی ندوی نے مسجد تنظیم سے مرحوم کے تعلق کا تذکرہ کرتے ہوئے حاضرین کو پرانی یادوں میں محو کردیا تھا ،انہوں نے اس دور کی کئی اہم شخصیات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ اس مسجد میں ایک کونے پر حضرت ڈاکٹر علی ملپا صاحب رحمۃ اللہ تشریف فرماہوتے اور دوسری جانب جناب محی الدین منیری صاحب رحمۃ اللہ علیہ دعاؤں میں مصروف رہتے جن کی موجودگی پر ہمیں فخر محسوس ہوتا اور ہم آپس میں تذکرہ کرتے ہوئے اپنی خوش نصیبی پر اللہ کا شکر ادا کرتے۔ مولانا موصوف نے ان کی مجلسوں کا تذکرہ کیا اور ان سے پہنچنے والے فیوض پر بھی مختصراً روشنی ڈالی۔ اس کے ساتھ ساتھ ناظم جامعہ محترم جناب ماسٹر شفیع صاحب ، استاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد انصار ندوی مدنی اور تنظیم کے صدر جناب مزمل قاضیا صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر محمد حسین فطرت کا مرثیہ زفیف شینگیری نے اپنے منفرد انداز میں پیش کیااور مجلس ملیہ کی جانب سے تعزیتی قرارداد مولوی عبدالرقیب ایم جے ندوی نے پیش کی۔ جلسہ میں مولانا عبدالمتین صاحب منیری کے مضمون کے چند اہم پہلوؤں پر امام مسجد تنظیم مولانا محمد عرفان ایس ایم ندوی نے روشنی ڈالی۔ جلسہ کی نظامت مولانا عبدالعظیم ندوی نے بحسنِ خوبی انجام دی۔ دعائیہ کلمات پر یہ جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔ 

Share this post

Loading...