ریاستی الیکشن کمشنر کے بموجب ریاست کے 7 کارپوریشن بشمول201لوکل باڈیز کیلئے امیدواروں کا انتخاب7 ؍مارچ کو ہوگا۔ انتخابی اعلامیہ کے مطابق43سٹی میونسپل کونسل 65ٹاؤن میونسپل کونسل اور93ٹاون پنچایت کے انتخابات کی فہرست کمشنر نے جاری کی ہے۔الیکشن کمشنر انتخابات کے خدوخال کے بارے میں مزید بتایا کہ نتائج کا اعلان 11؍مارچ کیا جائے گا ۔اور15؍فروری یعنی بروزجمعہ سے ہی ریاست میں انتخابی ضابطہ اخلاق نافد کردئیے جائیں گے۔جبکہ یہ انتخابات 2007کے دوران مردم شماری اور وارڈ سطح کی زمرہ بندی کی بنیاد پر ہی کرائے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے کل ہی ریاستی حکومت کوکہا تھا کہ وہ لوکل باڈیز کے انتخابات کروانے میں ریاستی الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کرے علاوہ ازیںیہ بھی ہدایت دی تھی کہ الیکشن کیلئے تاریخ مقرر کرنے کے مکمل اختیارات الیکشن کمیشن کو ہی حاصل ہوناچاہئے۔ریاستی حکومت اس الیکشن کوملتوی کروانے کیلئے میونسپل ایکٹ میں ترمیم کرکے ریاستی گورنر کوبل پیش کیا تھا جس کوگورنرنے مسترد کردیا تھا۔الیکشن کمیشن نے میونسپل ایکٹ دفعہ8 کے تحت اپنے خصوصی اختیارات کااستعمال کرکے اعلان کردیا ہے کمشنر نے اس ضمن میں مزید کہا ہے کہ میں نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل آوری کی ہے اوراس ضمن میں کئی مرتبہ مشاورتی اجلاس بھی منعقد ہوئے ہیں اورالیکشن کیلئے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔اس الیکشن میں ریاست کے 85.32لاکھ روئے دہندے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ حاصل کریں گے جن کیلئے حکومت کی جانب سے40ہزار الیکٹرانک ووٹنگ مشین کااستعمال کیا جائے گا ‘اورمشینوں کی فنی خرابی کودرست کرنے کیلئے بی ایچ ا یل کے ملازمین کو متعین کردیا گیا ہے۔اوراس الیکشن پرتقریبا 30کروڑکاخرچ آئے گا۔ تمام 4,976میونسپل حلقہ جات 201اربن لوکل باڈئزاور7کارپوریشن کیلئے 10 ہزار 482 رائے دہی مراکز ہوں گے۔ ان انتخابات کیلئے46,120سرکاری ملازمین بشمول پریسائیڈنگ آفیسرس کو مقرر کیا جارہا ہے۔الیکن کمشنر سے استفسار پرکیا امتحانات کے دوران اساتذہ کوالیکشن ڈیوٹی پر متعین کیا جائے گا ا‘ تو انھوں نے کہاکہ یہ ڈپٹی کمشنرس پر انحصارہوگا ۔انھوں نے کہاکہ7 ؍مارچ کوصرف اربن علاقہ میں ہی الیکشن ہوگا۔جبکہ13؍مارچ سے پی یو سی کے امتحانات ہورہے ہیں تاہم الیکشن کمیشن نے حلقہ واری زمرہ بندی کی جوفہرست جاری کی ہے وہ 2007کی مردم شماری اورریزرویشن پالیسی پر مبنی ہے جبکہ ریاستی حکومت سے کہاگیا تھاکہ وہ4؍فروری تک نئی ریزرویشن پالیسی تیار کرکے کمیشن میں داخل کرے جس میں حکومت ناکامی کے بعد ہی کمیشن نے انتخابات کا اعلان کیا ہے۔ اوراس ضمن میں اپیکس کورٹ نے بھی الیکشن کمیشن کوہدایت دی تھی کہ وہ فوری طورپر انتخابات کی تیاریاں شروع کردے۔ اوراسی بنیادپر انتخابات کااعلان کردیا گیا ہے۔
ریاست بشمول بیدر ضلع میں فرقہ پرست پارٹیوں کو اقتدار میں آنے نہیں دینا چاہئے۔۔رکن اسمبلی جناب محمدرحیم خان
بیدر۔14؍فروری(فکروخبر/ایجنسی) ریاست کی عوام ریاست میں جب بھی اسمبلی انتخابات ہوں گے اُس وقت ریاست بشمول بیدر ضلع میں فرقہ پرست پارٹیوں کو اقتدار میں آنے نہیں دینا چاہئے ‘یہ بات بیدر کے رکن اسمبلی جناب محمدرحیم خان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتائی۔انھوں نے بتایا کہ ریاست میں مختلف پارٹیوں میں پھوٹ پڑ گئی ہے ‘بی جے پی سے علیحدگی اختیار کرکے سابق وزیر اعلی مسٹر بی ایس یدی یورپا نے نئی پارٹی کے جے پی بنائی اور شری راملو نے بی ایس آر کانگریس نامی سیاسی پارٹی بنائی ‘پارٹی بنالینے سے قائدین سے ان کے اندر کوئی تبدیلی نہیں آتی اور یہ عمل ’’ پرانی شراب نئی بوتل کے مترادف ہے‘‘ اور انھو ں نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے آرٹیکل371(j) خصوصی مؤقف دلایا ہے اور ریاستی حکومت کو چاہئے کہ اس پر عمل کرتے ہوئے ریاست میں مختلف محکمہ جات میں تقررات ہو رہے ہیں اس کو روک کر مذکورہ آرٹیکل پر عمل آوری کریں تا کہ حیدرآباد کرناٹک علاقہ کے بے روزگار نوجوانوں کو فائدہ ہو‘ اس کے علاوہ مرکزی حکومت نے ریاست کرناٹک کیلئے جو بجٹ دیا ہے اس بجٹ کا صحیح استعمال نہیں کیاگیا اور اپنی آپسی رسہ کشی کی وجہ سے ریاست کے ترقی پذیرکام ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں ‘ جناب محمدرحیم خان نے بتایا کہ ان کے دور اقتدار میں کروڑ وں روپیے کے کام ہوئے ہیں شہر میں کئی رنگ روڈ ، پینے کے پانی کیلئے 24گھنٹے پانی میسر کرنے والی اسکیم کے تحت تقریبا کام مکمل ہوا ہے بیدر کے سرکاری دوخانہ میں طبی جدید آلات فراہم ہوں گے اور مریضوں کو آندھرا پردیش ، مہاراشٹرا کے دواخانوں سے رجوع ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی ‘اور ان کا علاج سرکاری دوخانہ میں ہوگا۔ بیدر تعلقہ کے 120سے زائد دیہی اور شہری علاقوں میں پینے کے پانی کا مسئلہ تھا وہاں پر فوری طور پر بورویلس کی کھدائی برقی موٹرس تنصیب کر کے اس سنگین مسئلہ کو حل کئے جانے کی سمت رواں دواں ہے ۔جناب محمد رحیم خان نے بتایا کہ مجھے غریبی کا احساس اس لئے ہے کہ میں بھی اپنے والدین کے ساتھ خطِ غربت کے نیچے کی زندگی بسرکیا ہوں ‘اللہ تعالی نے آج جو مجھے جو مقام عطا کیا ہے اس کا شکر ادا کرتا ہوں اوراسی احساس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے غریب لوگوں کے جو بھی جائز مسائل ہوتے ہیں اس سے واقفیت ہے اور اسے حل کرنے کی بھر پور کوشش کرتا ہوں ‘ انھوں نے کہا کہ اللہ نے مجھے دولت سے نوازا ہے اس میں سے کچھ رقم بلا کسی تفریق مذہب و ملت ا مداد کرتا ہوں میں کوئی احسان نہیں کرتا ‘ انھوں نے حدیث شریف کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’’جو کچھ بھی تم کماتے ہو اس میں سے غریب اور بے سہارا کی امدد کرو‘‘ اسی حدیثِ شریف کو مدِ نظر رکھتے ہوئے میں نے اس پر عمل کرنے کی کوشش کی ہے ۔
Share this post
