منکی 08؍ جون 2022(فکروخبرنیوز/ تعظیم قاضی ندوی) عام طور پر یہ بات مشاہدہ میں آتی ہے کہ مساجد میں کرسیوں پر نماز پڑھنے کا ایک رواج چل پڑا ہے۔ ۔ آپ کو عمر رسیدہ افراد کے ساتھ ساتھ ادھیڑ عمر کے افراد بھی ذراسے ذرا سے بہانوں سے کرسیوں کا استعمال کرتے ہوئے نماز ادا کرتے نظر آئیں گے۔ یہ مسئلہ الگ ہے کہ نماز کے لیے کرسیوں کا استعمال کس حد تک درست ہے اس کی صحیح تفصیلات مفتیان ہی بیان کرسکتے ہیں لیکن ہر مسجد میں کرسیوں کا عام رواج یہ باعثِ تشویش بھی ہے۔ لیکن اب بھی معاشرہ میں کچھ عمر رسیدہ افراد ایسے ہیں جو بڑی مشقت برداشت کرتے ہوئے کھڑےہ ہوکر نماز ادا کرتے ہیں ، شاید ان کی صحت کا راز بھی اسی میں ہو کہ وہ اللہ کے سامنے بیٹھ کر عبادت کرنے کے مقابلہ میں کھڑے ہوکر عبادت کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
منکی کے نوے سال سے زائد سے عمر کے جناب حسن صاحب کا تعلق سُکری خاندان سے ہے اور اِن کی عمر اب 91 سال ہے ، موصوف قاضی جماعت المسلمین منکی و مہتمم مدرسہ رحمانیہ منکی مولانا شکیل احمد صاحب سکری ندوی کے والدِ محترم ہیں ، اِن کا شمار بزرگ افراد میں ہوتا ہے۔سالوں سے ان کا معمول ہے کہ یہ ہر فرض نماز مسجد میں کھڑے ہوکر ادا کرتے ہیں۔
اسی بات سے خوش ہوکر منکی کے وانٹیڈ اسپورٹس سینٹر کی جانب سے بچوں کے لیے نماز کی پابندی کرنے پر تقسیمِ انعامات کے پروگرام میں انہیں اعزاز سے نوازا گیا اور یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ کرسیوں کے استعمال کے ساتھ نماز ادا کرنے سے قبل مفتیان سے ضرور مسئلہ معلوم کرلیں اور ان جیسے حضرات کو دیکھ کر اپنے اندر بھی مشقتوں کے باوجود فرض نماز کھڑے ہوکر ادا کرنے کا نہ صرف جذبہ بلکہ آج ہی سے اس پر عمل شروع کردیں۔
اس انعامی نشست میں بانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے موجودہ دور میں تعلیم کے مسائل اور ان کے حل پر بڑی پرمغز باتیں بیان کیں۔ مولانا نے حالاتِ حاضرہ میں تعلیم کے لیے درپیش مسائل کو بیان کرتے ہوئے اس کا حل بھی بیان کیا اور کہا کہ بغیر تعلیم کے کوئی بھی قوم بھی ترقی کی منزلیں طئے نہیں کرسکتی۔
رمضان المبارک میں نماز وتراویح کے اہتمام کرنے پر ممتاز طلبہ انس ابن محمد علی شنگیری ، رابق ابن اسد شاہ بندری اورفہمان ابن فہیم حسن باپو کو بطورِ انعام سائکلیں دی گئیں۔
پروگرام میں استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مذکر احمد کٹنگری ندوی نے بھی اپنے خطاب سے نوازا، صدارت مولانا شکیل احمد سکری ندوی نے کی۔
ملحوظ رہے کہ پروگرام کا آغاز حافظ احمد ابن حافظ نصراللہ فکردی اور نعت حافظ رفاعہ ابن حافظ شریف محمد علی نے پیش کی ۔ وانٹیڈ کلب کا ترانہ ترحیب ابن توفیق قاضی اور شماس ابن قریش ابوحسینا نے پیش کیا۔
پروگرام کی غرض و غایت پر مبسم ابن معظم ابومحمدا نے روشنی ڈالی اور نظامت کے فرائض مولوی تعظیم قاضی ندوی نے انجام دئیے۔
Share this post
