جب کچھ دیر بعد رکشہ کے کاغذات نکالنے کی غرض سے جیسے ہی رکشہ ڈرائیور قاسم آگے بڑھا تو اچانک بجلی تار کے جھٹکے کی زد میں آگیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوا رکشہ آگ کی زد میں آگیا اور قاسم بھی پوری طرح جل کر جاں بحق ہوگیا۔ بتایا جارہا ہے کہ رکشہ بجلی کھمبے سے ٹکرانے کے بعد کچھ دیر تک اس پر بجلی تار کا اثر نہیں ہوا جس کا مکمل یقین ہونے کے بعد ہی قاسم کاغذات نکالنے کے لیے دوبارہ رکشہ پر سوار ہوا تھا۔ حادثہ کی اطلاع ملتے ہی منکی پولیس تھانہ کے اہلکار اور وہاں کے سماجی کارکن ذاکر کٹنگری اپنے دیگر ساتھیوں ہمراہ جائے حادثہ پر پہنچے اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہوناور اسپتال منتقل کیا ۔ فی الحال نعش ہوناور سرکاری اسپتال میں ہے جہاں سے پوسٹ مارٹم کے بعد کمٹہ اس کے گھر پہنچائی جائے گی ۔ملحوظ رہے کہ قاسم اٹھارہ سال سعودی عربیہ میں ملازمت کے بعد تین سال قبل کمٹہ پہنچا تھا اور راستہ کشادگی کا کام کرنے والی کمپنی آئی آر بی میں بطور ڈرائیور ملازمت کررہا تھا۔حادثہ میں رکشہ پوری طرح جل کر خاکستر ہوگیاہے۔منکی پولیس تھانہ میں معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔
Share this post
