اطلاعات کے مطابق پڈوبدری میں پھل فروٹ وغیرہ کی تجارت کرنے والے مقبول احمد (49) کو پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی وجہ سے سخت چوٹیں آئیں جس کی وجہ سے اس کو شہر کے ایک نجی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ اروا پولیس تھانے کے بعض پولیس اہلکاروں نے اس کے ایک پیر کا ناخن اکھاڑ کر سخت زخمی کیا ہے ۔ مقبول احمد کے بھائی امجد نے پولیس تھانے میں شکایت درج کراتے ہوئے کہا ہے کہ سرکیوٹ ہاؤس کے قریب مقبول احمد ایک شخص سے پیسے وصولنے کے لیے گیا تھا جو اپنے نجی کام سے شیموگہ جانے کی وجہ سے اس کی ملاقات نہیں ہوسکی ۔ جب مقبول منگل کے دن پڈوبدری میں واقع اپنی دکان لوٹا تو اس کے بیٹے نے کہا کہ کچھ پولیس اہلکار دکان آئے تھے اور آپ کوپولیس تھانے آنے کی بات کہہ کر واپس چلے گئے ۔ پولیس کے حکم کے مطابق جب مقبول احمداروا پولیس تھانے پہنچا تو پولیس نے اس کا شرٹ کا کالر پکڑتے ہوئے سخت زدوکوب کیا ۔ پولیس کا الزام ہے کہ مقبول نے فروٹ کی سرکیوٹ ہاؤس کے قریب کھڑی کی گئی ایک کار سے پچاس ہزار روپئے چوری کیے ہیں ۔ پولیس نے کہاکہ جائے واردات کے قریب ہی میں لگائے گئے سی سی ٹی کیمرہ کی فوٹیج سے پتہ چل رہا ہے کہ مقبول نے پچاس ہزار وپئے چوری کیے ہیں۔ اسی کو بنیاد بناتے ہوئے پولیس نے مذکورہ شخص کو چار گھنٹے تک زدوکوب کیااور قریب شام چھ بجے رہا بھی کردیا ۔ پولیس نے رہائی کے وقت اس بات کی بھی دھمکی دی ہے کہ ان کی جانب سے تشدد کیے جانے کے بعد عوام کے سامنے آئے گی تو اس کو دہشت گردی کے معاملہ میں پھنسادیں گے۔ رہائی کے بعد مقبول احمد سیدھے سرکاری وینلاک اسپتال گیا جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد شہر کے ایک نجی اسپتال منتقل ہوا ۔ بتایا جارہا ہے کہ اس کے کان اور پیر کو سخت چوٹیں پہنچی ہیں۔ مقبول احمدنے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں جنوبی کنیرا اور اڈپی کے ضلع میں واقع کئی فروٹ کی دکانوں کو فروٹ تقسیم کرتا ہوں ۔ یہ بات بھی سچ ہے کہ میں16؍ مئی کو سرکیوٹ ہاؤس کے قریب ایک شخص سے فروٹ خریدی کے پیسے لینے بھی گیا تھا لیکن اس بات سے یہ کہا ں پتہ چلتا ہے کہ میں نے ہی چوری کی واردات انجام دی ہے اور پولیس بغیر کسی وجہ کے مجھے کیسے زدوکوب کرسکتی ہے؟ ؟ پولیس کے رویہ کے خلاف اہلِ خانہ نے احتجاج کرتے ہوئے پولیس کمشنر ایس مرغان کی خدمت میں یادداشت پیش کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیاہے ۔پولیس کمشنر ایس مرغان نے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے مذکورہ معاملہ کی رپورٹ دودن میں جمع کرنے کی تاکید کی ہے اور اس بات کی وضاحت چاہی ہے کہ مقبول احمد کے خلاف کوئی معاملہ درج ہوا ہے اور اس کو کیوں حراست میں لے کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا؟ دوسری جانب اروا پولیس کے سب انسپکٹر نے مقبول احمدپر تشدد کیے جانے کی خبر کی تردید کی ہے ۔
کار او رموٹر سائیکل کے مابین پیش آئے تصادم میں سولہ سالہ لڑکا جاں بحق
منگلور 21؍ مئی (فکروخبرنیوز) کار اور موٹر سائیکل کے درمیان پیش آئے سڑک حادثہ میں سولہ سالہ لڑکے کے جاں بحق ہونے کی واردات منگلور کے مضافاتی علاقے ڈیرلا کٹے میں آج صبح پیش آئی ہے۔جاں بحق ہونے والے لڑکے کی شناخت محمد شفیق (16) کی حیثیت سے کرلی گئی ہے جو اپنے پڑوسی عبدالرزاق کے ہمراہ موٹر سائیکل پر سوار دکان جارہا تھا۔ تفصیلات کے مطابق عبدالرزاق اپنے کسی رشتہ دار سے بات چیت کرنے کے لیے موٹر سائیکل روک رہا تھا کہ پیچھے سے آرہی تیز رفتار کار نے موٹر سائیکل کو روند دیا جس کی وجہ سے موٹر سائیکل کے پچھلی سیٹ پر سوار محمد شفیق سخت زخمی ہوگیا جس کے بعد موقعۂ واردات پر ہی اس کی موت واقع ہوگئی ۔ بتایا جارہے کہ مذکورہ لڑکا امسال ایس ایس ایل سی کے امتحان میں کامیاب ہوا تھا اور اپنی چھٹیوں کے دوران چچا کی الیکٹرانک دکان میں ملازمت کررہا تھا۔ کوناجے پولیس تھانے میں معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔
Share this post
