مگر طالبات کے والدین نے کالج کے پچھلے سال کے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کہیں بھی قانون لاگونہیں ہے اور نہ ہی یہ اسکول یونیفارم کوڈ کے خلاف ہے ۔اس پر کالج انتظامیہ نے کہا کہ یہ کالج کے داخلی قوانین ہے جس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے اس بات کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ یہ اس طرح کاکوئی قانون نہیں مگر وہ اس میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں ۔ رواں سال جو کچھ ہفتے ہیں کہ کالج میں کلاسس شروع ہوئے ہیں توطالبات نے حجاب کے ساتھ کلاسس میں داخل ہوئے تو اکتوبر 27کو یہاں کے پرنسپل نے طالبات کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ،دوبارہ طالبات کو نشانہ بنایا۔ اس بات سے ناراض طالبات کالج جانے سے انکار کردیا ہے جب کہ حجاب عوامی حلقے میں ایک بار پھر زیرِ بحث آگیا ہے ۔ قارئین اس بات کو نوٹ کرلیں کہ 2009 ء میں عائشہ آشمن اور ہادیہ اقبال کو سال 2011 ء میں حجاب کے ساتھ کالج آنے پر پابندی عائد کی تھی جو کئی دنوں تک موضوعِ بحث رہا اور اب یہ تازہ واقعہ پیش آیا ہے جس پر عوام نے سخت اعتراضات جتائے ہیں
ماہی گیرطبقے کی جانب سے کارواربندکا اعلان کامیاب
شام تک نہ عوام کی چہل پہل تھی اور نہ ہی آمدو رفت
کاروار 06؍ نومبر (فکروخبرنیوز) گذشتہ کچھ سالوں سے ساحل سمندر پر اپنی جہاز اور کشتیاں رکھنے کے لیے شیڈ بنا کر رہائش پذیر مچھیروں کی جھونپڑپٹیوں کو تعلقہ انتظامیہ کی جانب سے منہدم کرنے کے خلاف کل بروز بدھ کوماہی گیرطبقہ کی جانب سے بند کا اعلان کیا گیا تھاجو پوری طرح کامیاب رہا ۔ بند کے موقع پر ایک احتجاجی جلوس میں کاروار کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے ماہی گیروں نے شرکت کی تھی ۔ اطلاعات کے مطابق شام تک دکانیں بندرہی اور رکشہ کی سہولت ہونے کے باوجود کوئی بھی رکشہ اسٹینڈ پر کھڑا نظر نہیں آیا ۔ تعلیمی اداروں کے سامنے پولیس کا سخت پہرا بٹھایا گیا تھا۔ میڈیکلس، ضلع آفیسر کے دفتر اور کینٹین تعلقہ پنچایت کے علاوہ پوری کی پوری تجارتوں کی دکانیں بند ہونے کی وجہ سے تجارت ٹھپ پڑ گئی تھی ۔جبکہ دوسری جانب ہائی کورٹ نے انہدام کی کارروائی کو درست قرار دیتے ہوئے ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ ماہی گیروں کے لیے فوراً پندرہ دنوں میں متبادل پیش کرکے سہولیات پیش کی جائیں ۔ واضح رہے کہ تعلقہ انتظامیہ کی جانب سے انہدامی کارروائی کے خلاف 130ماہی گیروں نے عدالت میں اپیل کی تھی۔ جس پر سنوائی کرتے ہوئے کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا تھا ۔اسی بیچ یہ خبر بھی موصول ہوئی ہے کہ سگما بس کو بعض شرپسندوں نے نشانہ بناکر نقصان پہنچایا ہے جس پر ڈی اوایس پی اور سی پی آئی وغیرہ نے موقع واردات کا معائنہ کرنے کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف معاملہ درج کیا ہے ۔
بھوٹان سے تعلق رکھنے والی نرسنگ کی طالبہ کی خودکشی
منگلور 06؍ نومبر (فکروخبرنیوز) اندرا نرسنگ کی سالِ دوم کی طالبہ کی جانب سے پھانسی لے کر خود کشی کرلئے جانے کی واردات لال باغ علاقے میں واقع اس کی رہائش گاہ پر پیش آئی ہے ۔ مہلوک کی شناخت بھوٹان سے تعلق رکھنے والی دیچ زنگما (20) کی حیثیت سے کرلی گئی ہے ۔ بتایا جارہا ہے کہ اپنی ساتھیوں کے باہر جانے کے بعد اس نے اپنے کمرے میں پھانسی لے کر خودکشی کرلی ۔ ذرائع کے مطابق وہ کئی دونوں سے ڈپریشن کی شکار تھی ۔ ساتھیوں کو معلوم ہونے کے بعد فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی گئی جس کے بعد پولیس نے موقع واردات پر پہنچ کر لاش کو اپنی تحویل میں لیا ۔ برکے پولیس تھانہ میں معاملہ درج کرلیا گیاہے ۔ مزید تحقیقات جاری ہیں ۔
Share this post
