مختلف ذرائع سے آج فکروخبر کو ملی اطلاعات کے مطابق ضمانت پر رہا ہونے والے دو ملزمین کو آج حراست میں لیا گیا جن پر الزام ہے کہ وہ جعلی سم کارڈ جیل کے حدود میں استعمال کیا کرتے تھے۔ان پر الزام ہے کہ انہوں نے جیل کے حدود سے جنوری اور جون کے مہینوں میں بذریعہ موبائل فون جیل سے باہر کے لوگوں سے رابطہ کیا تھا۔ اس سے قبل پولیس انتظامیہ کی جانب سے 13؍ ستمبر کو اسسٹنٹ پولیس کمشنر ادئے نائک اور بندر گاہ پولیس انسپکٹر شانتارام کی قیادت میں صبح سویرے چار بجے کی گئی چھاپہ مار کاررروائی میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ زیر تحویل ملزمین کے پاس موبائل فون موجود ہیں جن کو استعمال کرتے ہوئے جیل سے باہر کے لوگوں سے رابطہ کیا جاتا ہے۔ اس چھاپہ مارکارروائی میں یہ بھی پتہ چلا تھا کہ قتل کے معاملات میں الزامات کا سامنا کررہے قیدیوں کے پاس بھی موبائل فون ہیں۔اس طرح کے ایک قیدی کی شناخت شوا پرساد کی حیثیت سے ہوئی تھی جو منگلور کے مشہور آر ٹی آئی کارکن ونایک بالیگا قتل معاملہ میں الزامات کا سامنا کررہا ہے۔ پولیس نے اس کے پاس سے ایک سم کارڈ برآمد کیا تھا جو کریم نامی شخص کے شناختی دستاویزات استعمال کرتے ہوئے سال 2015کے اکتوبر میں ایشو کیا گیا ہے جبکہ کریم کا انتقال سال2015 مئی مہینہ میں ہوا ہے۔ چرن نامی شخص کے قتل کا الزامات کا سامنا کررہے رضوان نامی شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کالون پھلپس (28) نامی شخص کی آئی ڈی کارڈ پر ایک سم کارڈ استعمال کررہا ہے جبکہ تحقیقات کے بعد پتہ چلا ہے کہ کالون کو اس کی خبر ہی نہیں ہے اس کے شناختی دستاویزات کس نے اور کب استعمال کیے ۔ذرائع سے ملنے والی خبروں کے مطابق اسی ماہ کی 5تاریخ کو بھی رات دو بجے پولیس انتظامیہ نے جیل کے حدود میں چھاپہ مارکارروائی کی تھی جس میں قریب 29موبائل فونز ، بارہ سم کارڈ ، گانجہ ، ایک خنجر ، اور آئرن روڈس برآمد کیے تھے۔مذکورہ معاملات پر پولیس تحقیقات کررہی ہے تاہم عوام کی جانب سے یہ سوالات کیے جارہے ہیں کہ جیل کے حدود میں قیدیوں کے پاس موبائل فونز ، سم کارڈس ، گانجہ اور ہتھیار کن ذرائع سے پہنچ رہے ہیں۔ جیل کے حدود میں غیر قانونی اشیاء کی قیدیوں کو آسانی کے ساتھ فراہمی سے یہ باتیں سامنے آرہی ہیں کہ ان چیزوں کی فراہمی میں یا تو جیل کا انتظامیہ کا ہاتھ ہے یا جیل انتظامیہ اپنی ڈیوٹی صحیح طورسے انجام نہیں دے رہی ہے۔ ملحوظ رہے کہ اس سے پہلے بھی منگلور جیل میں دو گروہوں کے درمیان پیش آئی جھڑپ میں دو افراد کا قتل کیا گیا تھا جس کے بعد کی گئی تحقیقات کے بعد جیل کے حدود سے کئی غیر قانونی اشیاء ضبط کرلی گئی تھیں اور آئی جی پی نے جیل انتظامیہ کے کئی اعلی افسران کو ان کے عہدے سے برطرف کیا جاچکا ہے۔
Share this post
