گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزمین سید احمد نوشاد،(25) احمد باوا ابوبکر (33)اور فقیر احمد (46)کو عدالت نے 10؍ اپریل کو قصور وار ٹہرایا تھا جس کے بعد آج انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی جبکہ عدالت نے اس معاملے کے ملزمین محمد علی، جاوید علی، شبیر احمد اور محمد رفیق کو باعزت بری کردیا تھا۔گلزار اعظمی نے بتایا کہ ماہ اکتوبر 2008میں ریاض بھٹکل اور دیگر انڈین مجاہدین تنظیم سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو پناہ دینے نیز انڈین مجاہدین تنظیم سے وابستہ ہونے کے الزامات کے تحت منگلور پولس نے سید محمد نوشاد، احمد باوا، محمد علی، جاوید علی،، محمد رفیق ، فقیر احمد اور شبیر کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 120(B), 121(A), 122,123,153(A) 122,420, 468,471 اوریو اے پی اے قانون کی دفعات 10, 11, 13,16,17,18,19,20,21 سمیت آرمس ایکٹ اور ایکسپلوزیو سبسٹنس کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا ۔ گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے کا سامنا کررہے 7 ملزمین کو عدالت نے دو سالوں کی قید کے بعد ضمانت پر ریا کیا تھا لیکن معاملے کے سماعت شروع ہونے میں پانچ سال کا وقت لگ گیا، 13؍ جنوری 2016کو ملزمین کے خلاف چارجیس فریم کیئے گئے اور اس کے فوراً بعد دفاعی وکلاء کی عرضداشت پر 18؍ جنوری سے ٹرائل شروع کردی گئی ۔ منگلور کی خصوصی عدالت کے روبرو استغاثہ نے ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لیئے 90؍ گواہوں کو پیش کیا جس میں پولس افسران،تحقیقاتی افسران، فارینسک سائنس لیباریٹری کے اہل کار اور دیگر شامل ہیں ۔جمعیۃ علماء نے ملزمین کے دفاع میں ایڈوکیٹ وکرم ہیگڑے، ایڈوکیٹ شانتارام شیٹی اور ایڈوکیٹ نارائنا پجاری کو مقرر کیا تھا جنہوں نے سرکاری گواہوں سے جرح کی۔گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے کی سماعت مہینہ میں پانچ دن لگاتار ہوتی تھی اور ہر پیشی پر سرکاری گواہوں کی موجودگی کو عدالت نے لازمی قرار دیا تھا جس کے بعد ہی ایک ریکاڑد مدت میں مقدمہ کی سماعت مکمل ہوگئی جس کے بعد آج عدالت نے آج مکمل فیصلہ صادر کرکیا جس کے بعد نچلی عدالت سے معاملہ اختتام پذیر ہوا۔
Share this post
