بھٹکل کی مشہور ومعروف شخصیت اور شہر کے کئی ادراوں میں اپنی خدمات انجام دے چکے جناب مرحوم محتشم عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات پر ایک ڈوکومنٹری پیش کی گئی جس کو حاضرین نے بہت سراہا، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل کے جنرل سکریٹری مولانا محمد الیاس ندوی نے جناب مرحوم محتشم عبدالغنی صاحب کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی میدان میں دیگر اداروں کے ذمہ داروں سے پیچھے رہنے کے باوجود جو کام انہوں نے کہا اور جس طرح نئی نسل میں خود اعتمادی کا جذبہ پید ا کیا وہ شاید کسی قومی شخصیت نے نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرحوم نہ صرف بھٹکل کے اداروں سے جڑے ہوئے تھے بلکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، ندوۃ العلماء لکھنو اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ جیسے مؤقر اداروں سے وابستہ تھے اور وہاں اپنا قائدانہ کردار ادا کررہے تھے۔ مولانا نے اپنی تقریر میں کہا کہ مرحوم جہاں بھی گئے اپنی دینی شناخت کو قائم رکھا ، نماز کو مؤخر کرنا تو دور کی بات ان کے سر سے ٹوپی بھی نہیں اتری، مولانا نے حاضرین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ان کی طرح ہمیں بھی اپنی دینی شناخت کو قائم رکھنا چاہیے۔ مولانا نے ان کی کئی ایک خصوصیات کا تذکرہ کرتے ہوئے بھٹکل مسلم جماعت المسلمین منگلور کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جماعت کے ممبر نہ ہونے کے باوجود انہوں نے ایک ایوارڈ ان کے نام کیا۔ مولانا نے مختصر اً جماعت کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ منگلور میں قائم جماعت کی خاصیت یہ ہے کہ انہوں نے اپنی خدمات اپنے قوم کی حد تک نہیں رکھی ہے بلکہ اس کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے دیگر اقوام کے لیے بھی کھول دیا جس سے عوام کی ایک بڑی تعداد فائدہ اٹھاری ہے ۔ مہمانِ خصوصی ایم ایل اے محی الدین باوا نے اپنے تأثرات پیش کرتے ہوئے بھٹکلی مسلمانوں کے آپسی اتحاد کو ایک نمونہ قرار دیتے ہوئے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ اس طرح کے اتحاد سے کئی مراحل آسان ہوتے ہیں اور لوگوں کو فائدہ بھی پہنچتا ہے۔ عید ملن تقریب کی صدارت کررہے جناب ارشد محتشم نے جماعت کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے مستقبل میں جماعت کی بے لوث خدمات انجام دئیے جانے کی بات کہی۔ ملحوظ رہے کہ عبدالرحمن خلیفہ کی تلاوت کی سے اس عید ملن پروگرام کاآغاز ہوا ، بعد نمازِ مغرب منگلو رمیں اپنی خدمات انجام دے رہے ڈاکٹروں کی تہنیت کی گئی ، اس موقع پر کئی ایک ڈاکٹروں نے بھی منگلور جماعت کے کئی کاموں کی سراہنا کرتے ہوئے مبارکبادی پیش کی۔ آخری نشست میں تفریحی پروگرام منعقد کیا گیا جس میں شہر کے شعراء نے اپنا کلام بھی پیش کیا۔ رات دیر گئے یہ محفل اپنے اختتام کو پہنچی۔
Share this post
