دنیا مسلمانوں سےقائم ہے اور مسلمان مدارس سے باقی ہیں۔: مولانا محمد الیاس ندوی

بھٹکل 06اکتوبر 2018(فکروخبر نیوز) عصری اسکولوں میں چاہے دینی تعلیم و تربیت کا اعلی سے اعلی نظام ہو،فصیح و بلیغ عربی پڑھائی جاتی ہو اور دینیات کا الگ شعبہ ہو اس کے لیےاساتذہ مقرر ہوں لیکن جو فضیلت اللہ نے مدرسے اور خالص دینی علوم حاصل کرنے والے کے لیے رکھی ہے وہ ان اسکول میں پڑھنے والوں کو حاصل نہیں ہوسکتی پہلے ہر گھر یاخاندان سے ایک عالم کا ہونا فرض کفایہ تھا۔موجودہ صورتحال،اخلاقی انارکی، بے حیائی اور دین سے انحراف کا یہ عالم ہے کہ ہر گھر یا خاندان سے ایک عالم کا ہونا فرض عین ہے
علماء و صلحاء اور اللہ کے نیک بندوں پر تنقید کرنے والے،دینی مدارس اور دینی قلعوں پر بے جا تبصرےکرنے والے اپنی عاقبت دنیا ہی میں دیکھ لیتےہیں کچھ اس طرح کے اثر انگیز کلمات کا اظہار کل بروز جمعہ مسجد نور مرڈیشور میں استاذ تفسیر جامعہ اسلامیہ و جنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی مولاناالیاس صاحب ندوی نے اپنے محاضرے بعنوان علماءاور مدارس کی اہمیت اور ان سے دوری کے نقصانات پر کررہے تھے۔۔
مجلس تحقیقات مرڈیشور کی طرف سے منعقد سلسلہ وار عوامی محاضرے روز بروز مقبول ہورہے ہیں اور اس میں عوام کا بڑھتا رجحان اس کے کامیاب آغاز کی خبر دے رہا ہے۔۔

مولانا الیاس صاحب نے اپنی گفتگو میں ان دین پسند ممالک کا موازنہ کیا اور مدارس کی کثرت ان کی دین پسندی اور دین پر برقراری کی وجہ بتائی۔۔۔۔ اور ان ممالک کی دینی و تہذیبی آنکھوں دیکھی صورتحال بھی بتائی جہاں پر مدارس نہیں تھے۔۔
مولانا کی سحر انگیز گفتگو قریب ایک گھنٹے تک جاری تھی،حاضرین ہمہ تن گوش تھے۔۔اور اس جذبے کے ساتھ سرشار ہوکر اپنے گھروں کی طرف بڑھے کہ علم دین کےلیےاپنے گھر کے کسی بچے کو ضرور وقف کریں گے اور عالم دین بنائیں گے ۔۔۔اس موقع پر مرڈیشور کے عوام کے علاوہ علمائے کرام کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔۔۔
مولانا کے ساتھ بھٹکل کے نوجوان علماء کا ایک وفد تھا جس میں مولانا میراں معظم صاحب استاد جامعہ، مولانا عبد اللہ صاحب دامدا ابو استاد جامعہ اسلامیہ و ایڈیٹرماہنامہ بچوں کا پھول بھٹکل، مولانا آفاق احمد ندوی، مولانا عمر صیام جاکٹی ندوی استاد علی پبلک اسکول بھٹکل اور مولانا عمار صاحب ندوی بھی شریک تھے۔۔۔

 

 رپورٹ 
مجلس تحقیقات مرڈیشور

Share this post

Loading...