مجلسِ اصلاح وتنظیم کے ’’صبح اُمید ‘‘کانفرنس کا ،کامیاب انعقاد و اختتام

میں کوشش کررہاہوں کہ ان کی بنیادی مسائل کو حل کروں، ان باتوں کا اظہار بھٹکل و ہوناور تعلقہ کے رکن اسمبلی جناب منکال وائیدیا کررہے تھے جو کہ کل یہاں شہر بھٹکل مشہور و معروف سیاسی و سماجی تنظیم مجلس اصلاح و تنظیم کے ’’صبح اُمید‘‘ کے کانفرنس میں کونسلرس، پنچایت ممبرس ،نومنتخب ضلع و تعلقہ پنچایت ممبرس سے تعلقہ کے مسائل سننے کے بعد کیا، اور ان کے مسائل پر رد عمل ظاہر کیا ، دراصل حالیہ ضلع پنچایت انتخابات کے بعد تعلقہ بھر کے مسائل کوسننے اور اس کے حل کو تلاشنے کے لئے مجلس اصلاح و تنظیم نے بھٹکل سے گیرسوپا تک کے تمام ذمہداران کو دعوت دے کر یہ کانفرنس سجائی تھی تاکہ تمام مسائل سامنے آئے اور اس کا حل تلاش کیا جاسکے۔ اس موقع پر مہمانِ خصوصی اور شہر کے ہر دلعزیز رکن اسمبلی جناب منکال وائیدیا نے مسائل کو سننے کے بعد یہاں اس کو پورا کرنے کی یقین دہانی کی وہیں شکایتوں کو دور کرنے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک دو بار کچھ لوگ مسائل لے کرآئے اور کہا کہ ہم نے آپ کو ووٹ نہیں دیا اس کے باوجود مسائل لے کر آئے ہیں تو میں نے صاف جواب دیا تھا کہ میں بھٹکل و ہوناور تعلقہ کے تمام بستیوں ، تمام سماج و طبقات کا رکن اسمبلی ہوں ، کسی تنہا سماج یا طبقے یا کسی ایک بستی کا نہیں ۔ میں نے کبھی بھید بھاؤ نہیں کیا اور نہ ہی آئند ہ کروں گا۔ہیبلے پنچایت میں کام نہ کرنے کی شکایت کی گئی جب کہ ہیبلے پنچایت میں 25کروڑ روپئے بجٹ کے ترقیاتی کام ہوئے ہیں ، مگر مسلم کالونیوں میں شاید نہیں ہوں گے یہاں بھی اگلے دنوں میں ہوں گے۔پوراورگا،مرڈیشور ، شرالی گرے ہتل ،منکی وغیرہ میں کئے گئے ترقیاتی کاموں کا تذکرہ کے بعد انہوں نے نیشنل ہائی وے کے سلسلہ میں گفتگو کی اور کہا کہ جب تک مرکز میں کانگریس حکومت تھی 45میٹر کی کشادگی کی بات ہوئی تھی اور اب بی جے پی حکومت آنے کے بعد 60میٹر کی کشادگی پر بضد ہے اور انہدامی کارروائی کے لئے ہدایت نامہ بھی جاری ہوچکا ہے مگر ہم اپنی جانب سے کوشش کررہے ہیں، کہ کسی طرح 45میٹر کشادگی ہو اور جو راستے کنارے چھوٹی چھوٹی تجارت کرتے ہیں ان کو بھی معاوضہ ملے، ساتھ ہی انہوں نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنانا نہیں چھوڑا کہ کانگریس زمینی سطح پر کام کررہی ہے مگر پرچار نہیں اور بی جے پی کچھ بھی نہیں کررہی ہے مگر پرچار زیادہ ہے ، سیاسی سطح کی بات کرتے ہوئے رکنِ اسمبلی نے کہا کہ بی جے پی بات کا بتنگڑ بنا کر شہر بھٹکل کو نشانہ بناتی ہے ، اب سیاست بی جے پی سے سیکھی جائے گی۔ملحوظ رہے کہ صبح اُمید کانفرنس کا انعقاد تنظیم دفتر کے اوپری حصہ میں کیا گیاتھا، اس موقع پر تمام ،ضلع ، تعلقہ،دیہی،پٹن پنچایت کے ممبران ،زمہداران وغیرہ شریک تھے، تلاوتِ قرآن پاک اور اس کے ترجمے کے بعد نظم پیش کی گئی تھی اور جناب عبداللہ دامودی کی خوبصورت نظامت میں یہ کانفرنس آگے بڑھا ، مجلس اصلاح و تنطیم کے جنرل سکریٹری ، محی الدین الطاف کھروری نے استبقالیہ پیش کیا، جب کہ مولانا عبدالرقیب ایم جے صاحب کو کانفرنس کے غرض وغایت پر روشنی ڈالنے کے لئے ذمہداری دی گئی تھی جنہوں نے بحسن و خوبی انجام دی اور کئی ساری چیزیں حاضرین کے سامنے پیش کی ۔

تعلقہ کی بستیوں کے نمائندوں کی جانب سے آئی ہوئی شکایات

جال پٹن پنچایت
یوجی ڈی مسئلہ۔ پینے کے پانی کے مسائل، فضلہ جات کو اُٹھانے اور نکاسی کے عمل میں کوتاہی، پینے کے پانی کی سربراہی کے لئے نئے ہائی اولٹیج کا پمپ سیٹ اپ، جالی پٹن پنچایت حدود میں دس سالوں سے گھر میں مقیم ہونے کے باوجود بجلی کنشکشن دینے سے محکمہ بجلی کا انکار۔ 
جالی پٹن پنچایت میں کئی خالی عہدے پڑے ہیں جس کی بھرتی ضروری، راستوں کے ترقیاتی کام ، پٹن پنچایت کے دفتر میں کارکنان اور ممبران کو جگہ کی تنگی ،نئی عمارت کی ضرورت۔
ہیبلے پنچایت کے مسائل 
حنیف آباد میں راستہ درستگی اور ترقیاتی کام، واٹرلائن کے لئے اسپیشل فنڈ، و دیگر وہ فنڈ جو منظور ہوچکے ہیں اسکو پیش کیا جائے۔آشریہ پٹہ کے تحت مسائل کا حل، فارسیٹ افسران کی غنڈہ گردی دن بدن عروج پر، سورنا گرام اسپیشل فنڈ بھی نہیں آرہی ہے ،۔
بلال کھنڈ (گلمی )
ترقیاتی کام نہ کے برابر، ایک سال کا عرصہ گذرنے کے باوجود نہ پانی کی سربراہی برابر ہورہی ہے اور نہ نالوں کی نکاسی ، پینے کے پانی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔
اسی طرح تمام علاقوں سے اسی طرح کے بنیادی مسائل سامنے رکھے گئے ایک دو علاقوں کے علاوہ تمام علاقوں میں بنیادی مسائل ، راستہ درستگی و ترقیات اور پانی کے سربراہی کو لے کر ہی مسائل پیش کئے گئے ہیں، بھٹکل کے دیہی علاقوں سے گیرسوپہ تک ایک ہی قسم کے مسائل تھوڑے بہت فرق کے ساتھ سننے کوملے ۔
ان تمام مسائل کو حکومت کے سامنے پیش کرکے حل کرنے کی ذمہداری جہاں رکن اسمبلی نے لی ہے وہی مجلس اصلاح و تنظیم کے صدر جو کہ اس مجلس کے صدارت انجام دے رہے تھے انہوں نے بھی یقین دہانی کی کہ وہ پوری طرح ان مسائل کو حل کرنے کے لئے رکنِ اسمبلی کے ساتھ مل کر کوشش کریں گے ، ان کو جو ذمہداریاں دی گئی ہیں وہ انجام دے رہے ہیں۔

Share this post

Loading...