تنظیم کے جنرل سکریٹری جناب محی الدین الطاف کھروری نے اس موقع پر کہا کہ تعلقہ سرکاری انتظامیہ کے تعاون کیلئے تنظیم ہمیشہ آگے آگے رہتی ہے ، جمعہ کے روز منعقدہ احتجاج نجی مقاصد یاکسی مسئلہ کے حل کے لئے نہیں تھا بلکہ یہ ہمارے ایمان وعقیدے کی بات تھی اور ہمیں احتجاج کرنا ضروری تھاہم نے بار بار پولس سے اجازت طلب کی جس میدان میں اعتراض جتایا وہاں سے بھی ہم نے احتجاجی جلسہ ہٹا کر دوسرے میدان میں منعقد کیا ، مجلس اصلاح وتنظیم کی خدمات کو برطرف کرتے ہوئے پولس انتظامیہ شکایت درج کرکے بڑی ناانصافی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے یہاں کے ایک ہندو تنظیم کی جانب سے بغیر اجازت حکومت کے ایک فیصلے کے خلاف راستہ روکو احتجاج کرتے ہوئے تقریباً آدھے گھنٹے تک اہم شاہراہ روک دیا جس سے ہزاروں افراد کو تکالیف کا سامنا ہوا، ٹرافک نظام درہم برہم ہوا مگر کسی کے بھی خلاف کوئی شکایت درج نہیں ہوئی ۔ انہوں نے پولس کی کارروائی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عوام کے مسائل کا بھی یہاں تذکرہ کرتے ہوئے بنیاد ی سہولیات کی فراہمی میں بلدیہ اور دیگر متعلقہ محکموں کی لاپروائی اور ان کی ناکامی کا اظہار کیا۔، جس میں پانی کی قلت کا بھی مسئلہ شامل تھا۔ اسسٹنٹ کمشنر سے بات چیت کے دوران جناب عنایت اللہ شاہ بندری نے کہا کہ محکمۂ پولیس سے رابطہ کرنے پر ان کا کہنا ہے کہ وہ لاء اینڈ آرڈر کے پیشِ نظر احتجاجی جلسہ کی اجازت ہیں دی گئی تھی اور اے سی کے جانب سے اس طرح کے احکامات جاری ہوئے ہیں، لیکن آپ کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے پروگرام کے انعقاد کی اجازت نہیں دی گئی، اس طرح کے دوہرے معیار سے ہمیں یقین ہورہاہے کہ یکطرفہ کارروائی اپنائی جارہی ہے۔ اس موقع پر تمام ذمہداروں نے کہا کہ درج شدہ شکایت کا مقابلہ کرنے ہم تیار ہیں مگر اس طرح کی یکطرفہ کارروائی سے عوام میں غلط پیغام جائے گا۔ اس موقع پربنگلور میں منعقد ہوئے پروگرام کا حوالے دیتے ہوئے سوال کیا گیا کہ وہاں پر عوام نے اپنے غم وغصہ کے اظہار کے لیے ایک بہت بڑا احتجاجی پروگرام منعقد کیا گیا اور وہاں پر لاء اینڈ آرڈر کا کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا اور ہم نے اس چھوٹے سے شہر میں پروگرام منعقدکرنا چاہا تو لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے؟ ۔
Share this post
