بادل النظر میں یہ اشارہ دیاگیاتھاکہ اس حادثے کا سبب جلتی ہوئی سگریٹ کا ٹکڑا ہوسکتاہے ۔ وردھا ضلع میں تالی گاؤں پولس نے بتایاکہ فائربریگیڈ محکمہ حادثے کی جانچ کررہاہے ۔ اعلیٰ افسران بھی جائے وقوع پر پہنچ گئے ۔
لوک سبھا کا پہلا اجلاس 4جون سے شروع ہوگا
نئی دہلی۔29مئی (فکروخبر/ذرائع)سولویں لوک سبھا کا پہلا اجلاس 4جون سے شروع ہوگااور یہ 11جون تک چلے گا۔ یہ جانکاری آج پارلیمانی امور کے وزیر ونکیانائیڈو نے دی ۔ انھوں نے بتایاکہ 9جون سے راجیہ سبھا کا اجلاس شروع ہوگااور صدر پرنب مکھرجی دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس کو خطاب کریں گے ۔ پارلیمنٹ میں نئے اراکین کوحلف دلایاجائے گا، لوک سبھا کے اسپیکر کا چناؤ بھی ہوگا ۔ نئے اراکین پارلیمنٹ 4اور5جون کو حلف لیں گے ۔ جبکہ 6جون کو اسپیکر کا انتخاب کیاجائے گا۔ اورصدر پرنب مکھرجی 9جو ن کو دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس کو خطاب کریں گے ۔ صدر کے خطبے پر بحث 10اور 11جون کو ہوگی ۔نائیڈونے کہاکہ ڈپٹی اسپیکر کے بارے میں فیصلہ بعد میں کیاجائے گا۔ اس کے بعد مودی سرکا ر کے پہلے بجٹ کی منظوری اور اس پر غور کرنے کیلئے جولائی میں اجلاس کیلئے وقفہ دیاجائے گا۔
ہندوستان کی ترقی میں مسلمانوں کو شامل کیے بغیر ترقی یافتہ ہندوستان کا خواب ادھورا:مفتی عثمانی
مودی کے وزیر اعظم بننے پر مسلمان خوف زدہ نہ ہوں ، مسلمان اور خوف دو متضاد چیزیں ہیں
کلکتہ۔29مئی (فکروخبر/ذرائع)جمعےۃ امام قاسم ایجوکیشن اینڈ ویلفےئر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری مفتی محفوظ الرحمن عثمانی جو ان دنوں کلکتہ کے دورہ پر ہیں نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان کسی کے حکومت میںآنے کی وجہ سے خوف زدہ نہیں ہے ،مسلمانوں نے مشکل حالات میں جینا سیکھ لیا ہے ۔ہندوستان میں مسلمانوں کا وجود مسلمہ حقیقت ہے ۔کوئی بھی اس سے انکار نہیں کرسکتا ہے ۔مسلمانوں کو ترقی میں شامل کیے بغیر ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کا خواب پورا نہیں ہوسکتا ہے ۔اس لیے اگر مودی ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں تو انہیں مسلمانوں کے مسائل پر توجہ دینا ہی ہوگا۔مفتی محفوظ الرحمن نے ایک سوال کے جواب میں آر ایس ایس فی الوقت کامیاب ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے ،اس نے گزشتہ دس سالوں میں کراس روڈ پر بہت ہی کام کیے ہیں ۔برادران وطن کے نوجوان طبقے کو اس نے متاثر کیا ہے ۔ہندتو کا جنون سوار کیا گیا ہے مگر اس ملک کی اکثریت ابھی بھی آر ایس ایس کے خیالات اور نظریہ سے متفق نہیں ہے ۔مفتی محفوظ الرحمن عثمانی نے کہاکہ اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ ہمیں مطمئن ہوجانا چاہیے بلکہ مسلمان امت دعوت ہونے کی حیثیت سے برادران وطن سے سماجی سطح پر مضبوط رشتہ قائم کریں ۔بدگمانیاں کا خاتمہ کریں ۔سماجی ربط بڑھائیں اپنے حسن اخلاق سے متاثر کریں ۔مفتی عثمانی نے وزیر برائے اقلیتی امور کے اس بیان کو جس میں مسلمانوں کے لیے ریزرویشن کوغیر ضروری بتایاہ اشتعال انگیز اور مسلم اقلیت کو حقوق سے محروم رکھنے کے لیے محض ایک بہانہ قرار دیاہے ،کہ مذہب کی بنیادپر ریزرویشن نہیں دیاجاسکتاہے اور مسلمانوں کی اتنی بڑی تعداد کو اقلیت کیسے قراردیا جاسکتاہے ۔
مفتی عثمانی نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کے وقت کچھ بنیادی غلطیوں کا ارتکاب کیا گیا اگر ریزرویشن پسماندگی کی بنیاد ہے تو پھر ایس سی اور ایس ٹی میں صرف ہندو ہونا شرط کیوں عائد کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ چوں کہ مسلمانوں تعلیمی ،سماجی اوراقتصادی پس ماندہ ہیں اس کی بنیاد پر ریزرویشن کا مطالبے کیا جارہاہے ۔
Share this post
