مدرسہ کے دو سو طلباء کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کے بعد رہا کردیا گیا

پولیس افسران کی جانب سے حراست میں لیے جانے کے بعد جب ان کے ہمراہ سفر کرکے آئے اساتذہ نے ان کے تمام دستاویزات پولیس کے سامنے رکھے تو پولیس کو یقین ہوگیا کہ یہ بچے اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے آئے ہوئے ہیں۔ خبر ملتے ہی بنگلور کے کئی ذمہ دار بھی مذکورہ ریلوے اسٹیشن پہنچے اور ان بچوں کو رہا کرنے میں تعاون پیش کیا ۔ آر پی ایف کے افسران کے مطابق گوہاٹی سے کنٹونمنٹ ریلوے اسٹیشن پر اترنے والے دو سو طلباء کو ہم نے ان کی شناخت ہونے تک انہیں حراست میں رکھا۔ پولیس کمشنر نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں جب اس بات کا پتہ چلا کہ وہ ان کا تعلق مدرسہ سے ہے اور وہ رمضان کی چھٹیاں گذارنے کے بعد لوٹے ہیں تو ہم نے انہیں رہا کردیا۔ پولیس کمشنر نے مزید کہا کہ ہمیں شبہ ہوگیا تھا کہ ان کو بنگلور سے کیرلا اسمگل کیا جارہا تھا ، ملحوظ رہے کہ ان میں اکثر لڑکوں کاتعلق مغربی بنگال ، بہار او رآسام سے ہے جو بنگلور اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے آئے ہوئے ہیں۔ بعض ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بچوں کو روک کر ہراساں کیا گیا ہے لیکن بنگلور سے مصدقہ اطلاعات کے مطابق بچوں کو صرف شبہ کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا تھا ، انہوں نے وضاحت کی کہ اخبارات کے ذریعہ پھیل رہی ہراساں کیے جانے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ 

Share this post

Loading...