بھٹکل12؍ نومبر2023 (فکروخبرنیوز) مدرسہ تعلیم القرآن جامع مسجد بھٹکل کی دو طالبات کے حفظِ قرآن کی تکمیل پر بروز سنیچر بعد نمازِ عصر محکمہ شرعیہ جماعت المسلمین بھٹکل کی عمارت میں ایک مختصر نشست منعقد کی گئی جس میں مولانا محمد الیاس ندوی ، مولانا عبدالعلیم ندوی اور دیگر نے حافظِ قرآن کی فضیلت اور اس کے مقام ومرتبہ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
استاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے ابنِ بطوطہ کے دور کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے سفر نامہ میں لکھا ہے کہ میں نے اس علاقہ میں حفظِ قرآن کے 23 مدرسے پائے لیکن وہ دور بھی بھٹکل نے دیکھا کہ حافظِ قرآن کو دیکھنے کے لیے آنکھیں ترس گئیں۔ مولانا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اللہ جزائے خیر عطا کرے مولانا حافظ محمد اقبال موٹیا ندوی رحمۃ اللہ علیہ کو جن کے حافظِ قرآن بننے پر پورے شہر میں خوشیاں منائیں گئیں۔ مولانا نے کہا کہ حافظِ قرآن کے مرتبہ کے لیے یہی ایک بات کافی ہے کہ اولین اور آخرین کے سامنے اسٹیج سجایا جائے گا اور وہاں اعزاز سے نوازا جائے گا۔ مولانا نے مزید کہا کہ آپ نے ایک آیت حفظ کی تو آپ کا شمار حافظات میں ہوجائے گا ۔ اس دوران آپ کا انتقال ہوجائے تب آپ کا حشر ان شاء اللہ حافظات میں ہوگا۔
امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالعلیم ندوی نے کہا کہ قرآن کریم کو تجوید اور مخارج کی ادائیگی کے ساتھ پڑھیں اور اس کے لیے کوششیں کریں۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی حکم دیا گیا تھا کہ صحابہ میں جو قرآن مجید بہترین آواز میں پڑھتے ہیں ان سے کلامِ مجید سنیے۔ مولانا نے کہا کہ بڑی خوشی کا موقع ہے کہ آج تعلیم القرآن جامع مسجد کے تحت چلنے والے حفظِ قرآن کلاسس میں دو طالبات نے حفظِ قرآن کی تکمیل کی ہے ، ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ اگلی مرتبہ جب پروگرام منعقد ہوگا تو ایک بڑی تعداد حافظات کی ہونی چاہیے۔ مولانا نے کہا ہمارے بھٹکل میں کئی مثالیں ہیں موجود ہیں کہ عمر کے ایک مرحلہ میں پہنچنے کے بعد بھی انہوں نے حافظِ قرآن بننے کی ٹھان لی اور اللہ کے فضل سے وہ حافظِ قرآن بن گیے۔ لہذا اس کے لیے کوششیں کرنے اور دعائیں کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کے علاوہ دیگر ذمہ داران نے بھی حافظات کی خدمت میں مبارکباد پیش کی۔ دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔
Share this post
