مدرسہ رحمانیہ منکی میں فارغین کے اعزاز میں محفل تہنیت منعقد

منکی:23/اگست 2022(فکروخبرنیوز)گزشتہ روز مدرسہ رحمانیہ منکی میں بعد نماز عصرفارغین کےاعزازمیں محفل تھنیئت منعقد کی گئی، جس میں مقامی علماء، طلباء، فارغین و ذمہ داران مدرسہ کے علاوہ بھٹکل ومرڈیشور کے بھی علماء و ذمہ داران تشریف لائے تھے۔

    یہ محفل مدرسہ رحمانیہ کے ان ہونہار فارغین کی تہنیت میں سجائی کی گئی تھی جنہوں نے فراغت کے بعد اپنے علم دین کی شان کو برقرار رکھتے ہوئے دین و دنیا کے مختلف میدانوں میں اپنی صلاحتیوں کے جوہر دکھلائے، بزم کا آغاز حسب روایت کلام اللہ و نعت نبی ﷺ سے ہوا، جلسہ کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے مولانا فیاض صاحب ولکی حفظہ اللہ نے جلسہ میں آئے ہوئے تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے مدرسہ رحمانیہ و جماعت المسلمین منکی کی طرف سے ان کے لیے شکرانہ پیش کیا اور اس جلسہ کے پس منظر میں کچھ مفید کلمات کہے اور مدرسہ ہذا کی یوں ہی بتدریج  ترقی و کامرانی کے لیے دعاء کی اور اس سے وابستہ نیک امیدیں ظاہر کیں، جس کے بعد فارغین کے تأثرات کا آغاز ہوا، جس کو اولا مولانا عبد القادر بن محمد میراں شیخ نے پیش کیا اور اپنی تعلیمی روداد بیان کرتے ہوئے حالات کے تقاضوں کو واضح کیا اور اس کے لیے ہر طرح کمربستہ رہنے کی طرف اشارہ کیا کہ یہ ایک وقت کی اہم ضرورت ہے،

Whats-App-Image-2022-08-23-at-9-59-22-PM

  ان کے بعد مولانا سلطان بن اسماعیل الجی نے اپنے تأثرات بیان کیے اور از ابتداء تا انتھاء اپنے تعلیمی سفر کو بتلایا  کہ اس مقام تک پہونچنے میں کیا کچھ جھیلنا اور انگیز کرنا پڑا، لیکن اپنے مقصد سے پیچھے ہٹنا گوارہ نہیں کیا، ان کامیابیوں کے پیچھے ان کی والدہ صاحبہ کا بڑا کردار رہا، اور عالمیت کے بعد عصری تعلیم سے آشنا ہونے کے باوجود مدرسہ و اساتذہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے بتلایا کہ مدرسہ کا استاذ جو محنت اپنے طالب علم پر لگاتا ہے وہ عصری اسکولوں میں ندارد ہے اس لیے ایک عالم دین اپنی دینی تعلیم کی تکمیل کے بعد چاہے جو ڈگری حاصل کرے لیکن اپنے مدرسہ و استاذ کی اہمیت و عظمت کو کم نہ ہونے دے، یہی اس کا اصل سرمایہ ہے ، اور علم دین کے ساتھ اگر حالات سازگار ہوں تو کچھ ذخیرہ عصری علوم کا بھی رکھ لے تاکہ وقت پڑنے پر اسے بھی دین کی سربلندی کے لیے استعمال کیا جاسکے۔

Whats-App-Image-2022-08-23-at-9-59-21-PM

ان کے بعد مولانا حماد کریمی بن مولانا شرف عالم صاحب قاسمی نے اپنے تأثرات پیش کئے اور تعلیمی سفر میں جو مدرسہ رحمانیہ ہی سے شروع ہوا تھا اسے اپنی منزل تک لے جانے میں جو تھوڑی بہت مشکلیں در پیش ہوئیں اسے بیان کیا اور  اپنے محسنین کا شکریہ ادا کیا اور عربی زبان سے اپنے شغف کو ظاہر کرتے ہوئے یہ بتلایا کہ اس زبان کو سیکھنے کا ذوق طالب علمی کے زمانہ ہی سے رہا تھا کہ جب اپنے استاذ کو درسگاہ میں عربی میں کلام کرتے سنتے اور آج جو مہارت حاصل ہوئی ہے وہ اسی ذوق و شوق کا نتیجہ ہے کہ آج ملکی و عالمی سطح پر اس قرآن و حدیث کی زبان کو سکھلانے کا موقع مل رہا ہے اور یہ بات سجھائی کہ یہ ضروری نہیں کہ اس زبان کو سیکھنے کے لیے کسی عربی یونیورسٹی میں ہی پڑھا جائے یا کسی عرب ملک کا سفر کیا جائے بلکہ اس زبان کو ہر طالب علم اپنی ذاتی محنت سے کسی بھی چھوٹے سے گاؤں یا کسی بھی چھوٹے سے مدرسہ میں رہ کر سیکھ سکتا ہے اور عبور حاصل کر سکتا ہے ، ان تمام کے پیچھے انہوں نے اپنے والد ین اور اساتذہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان کے احسان کو یاد کیا اور جس مقصد کے تحت یہ سلسلہ شروع کیا گیا ہے اسے مزید آگے بڑھاتے ہوئے یوں ہی جاری رکھنے کا عزم کیا،

Whats-App-Image-2022-08-23-at-9-59-20-PM

ان کے بعد مہتمم مدرسہ جناب مولانا شکیل صاحب نے اس جلسہ کی غرض وغایت کو بتلاتے ہوئے ان تین طلباء کی ہمت افزائی فرمائی اور ایک مہتمم ہونے کے ناطے مدرسہ کو لیکر اور بالخصوص پورے گاؤں منکی کو لیکر ان کے جو نیک عزائم ہیں اسے سامعین و حاضرین کے سامنے رکھا اور تمام بانیان مدرسہ رحمانیہ کو یاد کیا جو گذر چکے ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالی اس مدرسہ کو ان کے حق میں ذریعۂ نجات و مغفرت  بنائے، اور مدرسہ کے ساتھ جو عصری علوم کا نظام قائم کیا گیا ہے اسے بھی عروج تک لیجانے کا پختہ عزم کیا ۔ ان سب کے بعد دیگر علماء خصوصاً مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد ندوی اور مولانا محمد حسین جامعی و ذمہ داران مدرسہ نے مدرسہ و طلباء کے متعلق اپنے نیک خیالات کا اظہار کیا اور انکی ہمت افزائی فرمائی، اللہ اس گلستاں کو  یوں ہی شاداب رکھے اور یہ مدرسہ اپنا فیض عام کرتا رہے آمین یا ر ب العالمین۔ جس کے بعد جلسہ کے اختتام کااعلان ہوا، اختتام سے قبل تنیوں علماء کی شال پوشی کی گئ اور حاضرین بزم نے ملاقات کر کے نیک خواہشات کا اظہار کیا، نظامت کے فرائض مولانا امین ندوی استاذ مدرسہ رحمانیہ منکی نے انجام دیئے۔
رپورٹ ( مفتی عمران حسینی رفیق المعہد الاسلامی العربی (شاخ مرڈیشور بھٹکل)

Share this post

Loading...