اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جلسہ کے مہمانِ خصوصی استاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد انصار ندوی مدنی نے عوتوں کے مقام ومرتبہ کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ نبی ﷺ کی بعثت سے قبل عورتوں کا کیا مقام تھا اس سے ہم میں سے ہر ایک واقف ہے ، اسلام نے عورتوں کا وہ مقام عطا کیاجو کسی مذہب نے عورت کو نہیں دیا ہے۔ اور اسی عورت کی گود میں پلنے والے بچہ کی پرورش میں بھی اس کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ عورت کی گود بچہ کا پہلا مدرسہ کہا جاتا ہے ، لہذا یہاں اگر بچوں کی تربیت دینی خطوط پر ہوجائے گی تو یہ بچے آگے جاکرہمارے لیے ذخیرۂ آخرت بنیں گے اوربڑے ہونے کے بعد انہی خطوط پر چلتا ہے جس پر اس کی پرورش ہوئی ہے ۔بچہ کی تربیت دینی خطوط پر نہ ہونے کی وجہ سے وہی بچہ معاشرہ کے لیے ناسوراور ہمارے لیے دردِ سر بن جاتا ہے ۔ مولانا نے مزید کہا کہ ایک زمانہ تھا کہ بچپن ہی سے بچوں کو کلمۂ طیبہ اور انبیاء کے قصوں کو سناکر ایمان اس کے دل میں بٹھانے کی کوشش جاتی تھی اور بچہ کی صحیح تربیت کی وجہ سے وہ جوانی اور اپنی اگلی زندگی میں ایمان اس کے دل میں مضبوطی کے ساتھ بسا ہوا ہوتا تھا لیکن یہ ماحول اب کم ہوتا جارہا ہے۔ مولانا نے نبوی طریقہ پر اپنی زندگی کو ڈھالنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ زمانہ میں فکری ارتداد تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ کسی ایسی مجلس میں بیٹھنے پر جب وہاں اسلام مخالف باتیں ہورہی ہوں تو اس وقت ان نوجوانوں کے ایمان کا کھوکھلا پن اس وقت ظاہر ہوجاتا ہے جب ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ان باتوں کی تائید کرنے لگتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ آج ہمارے نونہال اس حد تک بگڑے ہوئے ہیں کہ ان کو سیرت کی بنیادی معلومات نہیں ہوتی لیکن کرکٹر ا ور دیگر افراد کی زندگی کی پوری تفصیلات یاد رہتی ہیں۔ استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد سمعان خلیفہ ندوی نے کہا کہ قرآن ایسی کتاب ہے جس میں لوگوں کے لیے نصیحت ہے ،اس کے ذریعہ سے ہمیں یہ پیغام ملتا ہے کہ ہم اپنی فکر کے ساتھ ساتھ اپنی نونہالوں کی بھی فکر کریں ، مبارکباد کے مستحق وہ لوگ جنہوں نے اس دور میں بھی چراغ کو جلانے کی کوشش کی ہے اور اسی چراغ سے آئندہ چراغ جلتے رہے گے ،انہوں نے کہا کہ یہ چراغ بجھنے والا نہیں ہے ، گرچہ آج کے ماحول کی وجہ سے اس کی روشنی مدھم پڑجائے لیکن ہمیں اس بات کا ارادہ کرنا ہے کہ ہمیں اسی چراغ کے ذریعہ اپنی زندگیوں کو بدلنا ہے ، اور ہمیں اس بات کی فکر ہونی چاہیے کہ ہم خود کے ساتھ ساتھ اپنی نئی نسل کو بھی ایمان پر باقی رکھنے کی کوشش کریں اور ہمیں اپنی موت کے وقت اطمینان ہو کہ میری نسل ایمان پر رہے گی جس طرح حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنی موت کے وقت اپنی نسل کے ایمان کے تحفظ کے سلسلہ میں اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ اس موقع پر مولانا باشاہ صاحب منا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ ملحوظ رہے کہ جلسہ کا آغاز حسان عمیس کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، استاد مدرسہ مولانا اسماعیل ندوی نے مہمانوں کی خدمت میں استقبالیہ کلمات اور ان کا تعاف پیش کیا اور مہتمم مدرسہ مولانا عبدالرزاق ندوی نے
کنداپور : بس نے بائک کو کچل دیا ، بائک پر سوار ایک شخص ہلاک ، دوسرا شدید زخمی
کنداپور 12؍ فروری 2017(فکروخبرنیوز) ہیماڈی اہم شاہراہ پر پیش آئے بھیانک سڑک حادثہ میں بائک سوار کے موقعۂ واردات پر ہلاک ہواور اس کی ایک پڑوسی لڑکی شدید زخمی ہونے کی واردات آج صبح پیش آئی ہے۔ مہلوک شخص کی شناخت بھجو ہنڈا (52) مقیم ہیماڈی کی حیثیت سے کرلی گئی ہے جو کوٹیشور پی یو کالج کا لکچرار ہے۔ لڑکی کی شناخت ارپتا (11) کی حیثیت سے کرلی گئی ہے جو اس کے ساتھ اسکول جارہی تھی جو کہ کنداپور کے چنمائی اسپتال میں زیر علاج ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہیماڈی اہم شاہراہ سے گذررہی ممبئی سے منگلو ر جانے والی ایک تیز رفتار بس اس کی بائک سے ٹکراگئی جس کی وجہ بائک پر سوار دونوں افراد زمین پر آرہے اور دونوں سخت زخمی ہوگئے۔ بھجو ہنڈا نے زخموں کی تاب نہ لاکر موقعۂ واردات پر ہی دم توڑدیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق مذکورہ شخص اپنی پڑھائی کے لیے مشہور تھا اور سب طلباء اس کو اپنے پسندیدہ اساتذہ میں شمار کرتے تھے۔ کنداپور ٹرافک پولیس نے معاملہ درج کرلیا ہے۔
Share this post
