مدرسہ بیت العلوم سندگی ،بیجاپور کا شاندار سترھواں سالانہ اجلاس عام

اسی سیشن میں بھٹکل سے تشریف فرما مشہو ر معروف عالمِ دین مولانا الیاس ندوی نے وقت کی قلت کی وجہ سے مختصر مگر پرمغز خطاب کرتے ہوئے شہر سندگی کے اٹھار ہ سال پہلے والے حالات اور پھر حضرت مولانا ایوب بھٹکلی ندوی صاحباورحضرت حافظ فضل حق صاحب کی اخلاص کے ساتھ یہاں کی فکر کرنا یہاں کی دین سے دوری کو دور کرنے کے لئے مدرسہ کا قیام اور مقامی لوگوں کا ساتھ دینا اور گذرتے ایام کے ساتھ اس کی ترقی دیکھ کر محسوس ہوتاہے کہ مدرسہ دن دوگنی رات چوگنی ترقی کررہاہے اور آج یہاں بہار ہی بہار ہے ، اس موقع پر مولانانے دنیا میں لوگ کس طرح مرتد ہورہے ہیں اور پھر دین سے بیزاری پیدا کی جارہی ہے اس کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے اولاد کے دین کی فکر کے ساتھ ساتھ اپنے دین کی فکرکو بھی لازم پکڑنے کی تلقین کی۔مغرب بعد بھی بچوں کے پروگراموں کا سلسلہ آگے چلا اور اس بیچ تما م فارغین طلباء کے ساتھ ساتھ تعلیمی سرگرمیوں کے آگے رہنے والے طلباء کو انعامات کے ساتھ عوام کا دیدار کرایا گیا، مہتمم مدرسہ مولانا’’ محمد عرفان صاحب قاسمی ‘‘نے تعلیمی سرگرمیاں اور مدرسہ کے ترقی کی روداد سنائی تو اُستاد مدرسہ مولانا عبدالحق صاحب نے مختصر مگر جامع سالانہ رپورٹ عوام کے سامنے رکھی اور اُستاد مدرسہ مولانامولانا محمد ایوب ندوی صاحب نے خوبصورتی کے ساتھ نظامت کے فرائض انجام دئے ، جلسہ مہمانِ خصوصی حضرت مولانا مفتی محمد زید صاحب مظاہری ندوی صاحب نے اپنے خطاب میں سماج کی برائیوں سے بچنے کی تلقین کی اور شادی بیاہ کے موقع پر جہیز کی لعنت اور پھر دعوت کے لئے بغیر بتائے عوام کا ہجوم وغیرہ کا تذکرہ کرتے ہوئے قرآن و حدیث کی روشنی میں بہتر انداز میں سمجھاتے ہوئے نظر آئے ، جبکہ مولانانے صاف کہا کہ جلسہ کے انعقاد کا مطلب یہ نہیں کہ آئے حاضری دی، کھایا پیا اور نکل گئے ، جلسو ں کے انعقاد کا حاصل اس وقت ہے جو یہاں بیان کیا جائے اس کو اپنے ساتھ لے جائیں، اس موقع پر مولانا سعید الزماں صاحب ندوی اور مولانا مفتی راشد حسین صاحب ندوی بھی موجود تھے ۔ جمعیۃ السنہ التعلیمیہ والخیریہ بھٹکل کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والے اس اجلاس کی صدارت حضرت حافظ فضل حق صاحب فرمارہے تھے۔ یاد رہے کہ مدرسہ بیت العلوم سندگی حضرت مولانا محمد ایوب صاحب ندوی دامت برکاتہم اور مرحوم مولانامحمد اقبال صاحب ندوی کی فکراور کڑھن کے نتیجے میں اور حضرت الحاج حافظ فضل حق صاح گرگاؤں پرنسپل انجمن عربک کالج سندگی کی نظامت میں ضلع بیجاپور کے ایک چھوٹے سے شہر سندگی میں 1998میں قائم کیا گیا، جو اس وقت بیجاپورروڈ سندگی سے سات کلومیٹر کی دوری پر ہندوستان کی وسیع شاہراہ این ایچ 218کے کنارے واقع ہے ، جس کی زمین کا کل رقبہ فی الحال 50ایکڑ ہے۔
اس وسیع و عریض زمین میں جس طرح لڑکوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام ہے اسی طرح لڑکیوں کی تعلیم و تربیت کا بھی انتظام ہے جس میں دس سال کی بچی سے لے کر بلاتعین عمر عورتوں کا داخلہ ہوتا ہے ، جس میں عورتیں اپنی نماز،روزہ اور ضروری مسائل کو سیکھ کر اپنی دنیا و آخرت سنوارتی ہیں، لڑکوں کی تعداد 270ہے جو مدرسہ میں قیام و طعام کے ساتھ رہتے ہیں، 25علماء و حفاظ کی خدمات حاصل ہیں اور اکثر مدرسہ کی بڑی ذمہداریاں اسی مدرسہ سے فراغت حاصل کرنے والے علماء وفضلاء پر ہے ، سولہ سال کی عمر میں مدرسہ ہذا کے کل فارغین کی تعداد 95ہے جن میں 42علماء و فضلاء ہیں جو دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو سے سند فراغت حاصل کرچکے ہیں، پینتیس حفاظ کرام ہیں، جو مختلف علاقوں میں امامت و خطابت اور مکتب کی ذمہداریاں سنبھال ہوئے ہیں،جملہ مستفیدین کی تعداد 2070ہے۔ یہ تھا مدرسہ ہذا کا مختصر خاکہ جب کہ آج سے اٹھارہ سال قبل اس علاقے کو آپ دیکھیں گے تومحسوس ہوگا کہ جنگل میں منگل کا ہونا اور چٹیل میدان کا سرسبزو شادابی میں بدلنا کس کا نام ہے ۔ 

Share this post

Loading...