ان باتوں کا اظہار استاد فقہ وحدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا عبدالرب صاحب خطیبی ندوی نے کیا ۔ مولانا موصوف آج دوپہر مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی کی جانب سے جامع مسجد تینگن گنڈی میں منعقدہ سالانہ جلسہ سے خطاب فرمارہے تھے۔ مولانا نے علمِ دین کی ضرورت اور اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ علمِ دین حاصل کرنے کے لیے ہمیں آگے آنا چاہیے اور مدارس جو اسلام کے قلعے ہیں ان کو مستحکم کرنے کے لیے ہم میں سے ہر ایک کو کوشش کرنی چاہیے ۔ مولانا نے حاضرین کے سامنے سود کی لعنت اور اس کے سنگین نتائج بیان کرتے ہوئے کہا کہ سود سے تجارت بڑھنے کے بجائے نقصان ہوتاہے۔ لوگ اس کو اپنے لیے بڑا فائدہ مند تصور کرتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث میں سخت وعیدیں بیان فرمائیں ہیں۔اس کے علاوہ مولانا موصوف نے کئی باتوں کی طرف بھی لوگوں کی توجہ مبذول کرائی اور دین اسلام پر عمل کرنے کی نصیحت بھی کی۔ جلسہ کی صدارت کررہے مدرسہ کے صدر جناب محمد غوث صاحب بنگالی نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ اس فانی دنیا کے لیے ہم بہت کچھ کررہے ہیں لیکن آخرت کے لیے ہم بہت کم فکر کرنے والے ہوتے ہیں۔ ان مدارس میں حاصل کرنے والے بچے آخرت کے سلسلہ میں فکر کرتے ہیں ۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم آخرت کی فکر کرنے کے لیے ان مدارس میں اپنے بچوں کو داخل کریں تاکہ ہماری عاقبت سنور جائے۔ اس سے پہلے مہتمم مدرسہ مولانا محمد سعود ندوی نے مدرسہ کی تعلیمی رپورٹ پیش کرتے ہوئے سال بھر کی کارکردگی کو حاضرین کے سامنے رکھا ۔ ملحوظ رہے کہ یہ جلسہ دو نشستوں میں منعقد کیا گیا تھا ۔ عصر سے پہلے والی نشست میں مدرسہ کے ننھے منے طلباء وطالبات نے اپنا دلچسپ ثقافتی پروگرام پیش کیا جس کو حاضرین سے بہت سراہا ۔ عصر بعد منعقد ہونے والی نشست میں مہمانان کے خطابات ہوئے اور امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کرنے والے طلباء وطالبات کو خصوصی انعامات سے بھی نوازا گیا۔ واضح رہے کہ جلسہ کی نظامت مولانا اسماعیل ندوی نے کی اور مہمانوں کا استقبال اور ان کاتعارف مولانا عتیق الرحمن ڈانگی ندوی نے پیش کیا۔ نائب مہتمم مدرسہ مولانا اسحاق صاحب ڈانگی ندوی نتائج کا اعلان کیا۔ قریب شام سوا چھ بجے دعائیہ کلمات کے ساتھ یہ جلسہ اختتام پذیر ہوا۔ اسٹیج پر بانی وناظم مدرسہ جناب حافظ عبدالقادر صاحب ڈانگی کے علاوہ ذمہ دارانِ مدرسہ موجود تھے۔
Share this post
