اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانانعمت اللہ ندوی نے عوام سے درخواست کی کہ گھر میں کم سے کم ایک فرد کو حافظ بنایا جائے ، اور ساتھ ہی احیاء المدارس کی کدو کاوشوں کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے سفر کے اغراض پر روشنی ڈالی اور احیاء المدارس کے لئے تعاون کرنے کی اپیل کی، مولانا اقبال نائطے ندوی صاحب نے بھی اس موقع پر قرآن کی عظمت پر روشنی ڈالتے ہوئے پرمغز خطاب کیااور قرآن و حدیث کی روشنی میں عوام کو قرآن سے جڑے رہنے کی تلقین کی۔اس موقع پر جناب پلور صادق، و یونس قاضیا نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے حافظ عمار کو مبارکبادی پیش کی، جلسہ کی صدارت کررہے جناب حافظ عبدالباسط ندوی نے اپنے صدارتی خطاب میں مدرسہ کی کارکردگی پر تفصیلاً روشنی ڈالی اور کہا کہ پانچ سالہ مدت میں تعلیم القرآن سے یہ پہلے حافظ قرآن فارغ ہوئے ہیں، اور جملہ تیس طلبہ و طالبات یہاں زیرِ تعلیم ہیں، مدرسہ میں دو اساتذہ حفظ و ناظرہ کے ساتھ اسلامیات کی تعلیم دے رہے ہیں۔ ملحوظ رہے کہ مدرسہ تعلیم القرآن الجبیل مولانا حافظ عبدالباسط کی کوششوں اور کاوشوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج یہاں سے پہلا حافظ قرآن ہمارے سامنے ہے ، ابتدائی مراحل میں یہاں کے کچھ اہلِ خیرحضرات کے تعاون سے یہ مدرسہ آگے بڑھا اور اس کے اخراجات پورے کئے جاتے رہے جب کہ اب اس مدرسہ کی پوری ذمہ داری مولانا موصوف خود سنبھال رہے ہیں، اللہ ان کی قربانیوں کو قبول فرمائے۔ اجلاس کے دوران حافظ عمار کو اعزاز سے نوازتے ہوئے مومنٹو پیش کیا گیا، جلسہ میں جان بھرنے کے لئے جناب ابراہیم خلیل جوہر نے اپنا کلام سنایا تو وہیں مولاناتنویر ندوی نے بھی اپنانائطی کلام سنا کر عوام کی داد وصولی۔ مہمانوں کے لئے ظہرانے کا بھی انتظام کیا گیا تھا، اس موقع پر الجبیل کے جمیع ممبران کے علاوہ بی ایم جے منطقۂ شرقیہ کے تمام اراکین ، دمام و الخبر سے خصوصی مدعوئین شریک تھے۔
Share this post
