مسجد معاذ بن جبل کارگدے بھٹکل میں درسِ قرآن کے اختتامی نشست کاانعقاد

اس موقع پر مولانا محمد الیاس ندوی نے اس محفل کے دولہا مو لا نا وصی اللہ ندوی کو اس مبارک عمل پر مبارکباد دیتے ہو ئے قرآن پاک کی تفسیر کے سلسلہ میں احتیاط کر تے ہو ئے بار بار مطالعہ کے باوجود عدم اطمینان کی صورت میں لو گوں کے تبصروں کی پرواہ کئے بغیر اس دن تفسیر نہ بیان کرنے کے عمل کو قابل رشک قرار دیا ،مو لا نا نے تفسیر کے حوالے سے معوذتین کے شان نزول اور ان دو سورتوں کی تا ثیر بیان کر تے ہو ئے کہا کہ مو جودہ زمانہ میں لو گ مصائب اآلام میں قرآنی اور نبوی نسخہ پر عمل کرنے کے بجا ئے دیگر لو گوں کے پاس جا کر شرکیہ اعمال کا ارتکاب کر تے ہیں ،اور غلط خیالات کی ترویج کر تے ہو ئے اس پر بھروسہ کر تے ہیں ، بلکہ ایمان سوز اور حیا سوز اعمال سے بھی گریز نہیں کر تے ،جب کہ اس معاملہ میں دین داراور نمازی لو گوں کی ایک بڑی تعداد بھی اس میں برابر کی شریک ہے ،آفات ومصائب اور شرور سے حفاظت کے لئے قرآنی نسخہ اور نبوی نسخہ پر عمل کر تے ہو ئے روزانہ معوذتین کی پابندی کر نے کی تاکید کی ،اس موقع پر ختم تفسیر کے سلسلہ کو فروغ دینے والے محلہ ہذا کے سرپرست اور سابق امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل وسابق مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مو لا نا عبدالباری ندوی مرحوم کے حوالے سے کہا کہ ختم تفسیرقرآن کا سلسلہ مو لا نا نے شروع کیا ، جب کہ اس سے قبل مولا نا صا دق صاحب اکرمی ندوی احادیث پاک کا درس دیا کر تے تھے ،اور شہر کے مختلف جگہوں پر مو لا نا صادق صاحب نے درس حدیث کا سلسلہ شروع کیا ،جس کے بعد مو لا نا عبدالباری صاحب ندوی نے شعبہ تبلیغ کے پلیٹ فارم سے تفسیر قرآن کاسلسلہ جا ری فرمایا ،سرپرست محلہ و صدر مسجد مو لا نا مقبول احمد کوبٹے ندوی نے مو لانا وصی اللہ صاحب کو مبارکباد دیتے ہو ئے کہا کہ بظاہر ہمیں دس منٹ قرآن کی تفسیر بیان کر نا معمولی اور آسان لگتا ہے ،لیکن جو شخص اس میدان سے گذرتا ہے وہ اس پیچیدگی اور مشکلات کو جانتا ہے کہ کتنی جانفشانی اور احتیاط سے اس میدان میں قدم رکھنا پڑتا ہے ؟!!ساتھ ہی ساتھ مو لا نا نے تمام مصلیان اور خصوصا درس میں پابندی کے ساتھ شرکت کر نے والے لو گوں کا شکریہ ادا کر تے ہوئے کہا کہ انہی کے تعاون اور جذبوں کے ساتھ آج یہ مبارک عمل انجام پا یا ہے ،جن کی فکروں اور توجہات کا اثر براہ راست درس دینے والے پر پڑتا ہے ،اس کے علاوہ آئے ہو ئے تمام مہمانان ، مصلیان اور اہل محلہ کا شکریہ ادا کر تے ہو ئے قرآن کے احکامات کو اپنی زندگی میں لاگو کر نے کی نصیحت کی ،اس موقع پر محلہ اور مسجد کے تعلق سے کئی مر حومین کا تذکرہ کر تے ہو ئے ان کے حق میں دعائے مغفرت کی ،محفل کے دولہا مو لا نا وصی اللہ صاحب نے تفسیر قرآن کے آغاز کے تعلق سے اپنی مکمل روداد بیان کر تے ہو ئے کہا کہ محلہ کے سرپرستان سابق مہتمم اور موجودہ مہتمم کی ایماء پر انھوں نے اس مبارک عمل کا آغاز کیا تھا ،شروع میں تو انھوں نے نا اہلی کی بنیاد پر اس بار عظیم کو اپنے ذمہ لینے سے انکار کیا،مگر مو لا نا مقبول صاحب کے باربار اصرار اور ان کی توجہات کی بنا پر بالآخر انھوں نے اس کو قبول کیا ،جو سلسلہ اللہ کے فضل وکرم سے آج اختتام کو پہنچ رہا ہے ،اس کے علاوہ انھوں نے اس کار خیر کو اختتام تک پہنچانے میں تمام لو گوں کا فرداً فرداً شکریہ ادا کر تے ہو ئے ان کے حق میں بھی دعا کی ،اس کے علاوہ انھوں نے محلہ کے تمام لو گوں سے درخواست کی کہ وہ اپنے نو نہالوں کو مغرب کے بعد شبینہ مکتب میں بھیجے ،تاکہ دینی خطوط پر ان کی تربیت ہو ،اس کے علاوہ استاد دارالعلوم ندوۃ العملماء لکھنو مولا نا عبدالسلام خطیب ندوی نے نورانی محفل میں اپنی شرکت پر خوشی کا اظہار کر تے ہو ئے کہا کہ آج لو گ قرآن کو ترک کر کے دنیا بھر کی چیزوں سے نصیحت حا صل کر رہے ہیں ،جب کہ قرآن کے اندر تمام مشکلات اور مصائب کا حل مو جود ہے ،جس پر عمل کر نے میں ہی کامیابی ہے,اس کی جانب ہمیں توجہ دیتے ہوئے قرآن کو اپنی زندگی میں نافذ کر تے ہو ئے اس سے گائیڈ لینا چاہئے ،مولوی عبدالنور فکردے ندوی نے سامعین سے اپیل کی کہ وہ درس قرآن کی مجالس میں پابندی کے ساتھ شرکت کر تے ہو ئے اپنی زندگی کو اس کے مطابق گذار نے کی کوشش کر ے ،اسی طرح محلہ میں جہاں مستورات کے لئے درس قرآن کا اہتمام کیا جا تا ہے وہاں اپنے مستورات کو بھیجنے کی ترغیب دی ،اخیر میں مولا نا فیصل آرمار ندوی کے دعائیہ کلمات پر یہ محفل کا اختتام ہوا ، اس مجلس کی نظامت کے فرائض مولوی عبدالنور ندوی نے بحسن خوبی انجام دئے ،سامعین کی کثیر تعداد نے شرکت کرتے ہو ئے قرآن سے وارفتگی کا ثبوت پیش کیا ،جن کے لئے عشائیہ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا ۔

Share this post

Loading...