لمبے انتظار کے بعد گاؤں والوں ہی نے نیا پل تعمیر کرایا

اس علاقہ کی جانب سے کوئی سیاستداں بھی عوام کے حالات پوچھنے کے لیے نہیں پہنچتا ۔ بار بار درخواست کے باوجود بھی جب پل تعمیر کرانے کے سلسلہ میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی تو گاؤں والوں نے پل کی تعمیر کا فیصلہ کیا اور اس کے لیے تقریباً دس لاکھ روپئے خرچ کیے۔ ذرائع کے مطابق کندی دام نامی شخص نے 65سال قبل ایک پل تعمیر کرایا تھا جو اب خستہ حالی کا شکا ہوچکا ہے۔ بیس سال قبل پیدل چلنے کے لیے ایک پل تعمیر کرایا گیا تھا جو اب گرنے کے قریب ہے ۔ان حالات میں گاؤں والوں ہی میں سے بارہ خاندانوں نے مل کر پل تعمیر کرانے کا فیصلہ کیا اور تقریباً ایک ماہ اس پر کام کرنے کے بعد دو دن قبل اس کا م مکمل ہوچکا ہے ۔ بارش کے موسم کے بہاؤ کے نقصان سے بچنے کے لیے پل اونچائی میں تعمیر کیا گیا ہے ، پل کی چوڑائی بارہ فٹ اور لمبائی تیس فٹ ہے جس پر سے آسانی کے ساتھ بڑی گاڑیاں بھی گذر سکتی ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے سہولیات فراہم کراتے ہوئے صرف ایک کچی سڑک تعمیر کی ہے جو پیدل پل کے قریب جاکر ختم ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد عوام کے لیے بنیادی سہولیات بھی فراہم نہیں ہیں۔گاؤں والوں ہی کی جانب سے اس طرح کے اقدامات سے ہوسکتا ہے کہ ضلع انتظامیہ اور تعلقہ انتظامیہ ہوش کے ناخن لیں گی اور دوسری خستہ حال سڑکوں اور پل کو تعمیر کرانے کی جانب اپنی توجہ مبذول کرائے گی۔ 


منگلور میں مزیدگشتی پولیس کی 25گاڑیاں شامل کی گئیں 

منگلور 08؍ نومبر (فکروخبرنیوز) ریاستی وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے شہر میں مزید گشتی پولیس کو اثر اندازکرنے کے لیے 25 اضافی گاڑیاں شامل کردینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ہم نے بنگلور میں گشتی پولیس کے لیے کئی اضافی گاڑیاں فراہم کرائی ہیں اور جائے واردات پر پولیس کا جلد سے جلد پہنچنے اور مجرمانہ کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے اس طرح کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ کنٹرول روم میں موجود اہلکاروں کے لیے کئی ٹیب بھی فراہم کیے گئے ہیں تاکہ اس کی مدد سے آسانی کے ساتھ اس کا پتہ لگاسکے۔ انہو ں نے کہا کہ حکومت نے ٹرافک کا نظام بھی درست کرنے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے بھی اقدمات کیے جارہے ہیں۔بنگلور شہر میں حکومت نے تین سال قبل ہی اس طرح کے اقدامات کیے تھے اور اب مزید شہروں میں اس طرح کا نظام قائم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے اور اس نظام کے تحت ہر شہر کے لیے پندرہ سے سو کروڑ روپئے مختص کیے جائیں گے۔ پرمیشور نے مزید کہا کہ پولیس تھانوں کا دوبارہ جائزہ لینے کے بعد آبادی کے اعتبار سے مزید پولیس اسٹیشن قائم کیے جانے کا منصوبہ تیار کیا جارہا ہے اور اب ڈپٹی کمشنر کے لیے بھی نیا عہدہ متعارف کیا جائے گا۔ 

Share this post

Loading...