لال کرشن ایڈوانی ، نرسما راؤ ، امہ بھارتی نے بابری مسجد گرانے کی سازش رچی تھی

ادھر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان نے این جی اوز کی جانب سے کئے گئے انکشاف کو پارٹی کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہاکہ پورے ملک میں کانگریس کو اپنی شکست سامنے دکھائی دے رہی ہے جس کی وجہ سے کانگریس اس وقت ملک میں فرقہ ورانہ فسادات ، عدم استحکام پھیلانے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے تاہم الیکشن کمیشن آف انڈیا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ این جی اوز کی جانب سے شائع مواد کو جلد ازجلد روک دیا جائے تاکہ ملک میں فرقہ ورانہ فسادات بھڑکنے کا احتمال باقی نہ رہے ۔یو این این کے مطابق بھارت کی ایک این جی او ’’کوبرا پوسٹ ‘‘ نے اس بات کا انکشاف کیا کہ بابری مسجد شہید کرانے میں اس وقت کے وزیر اعظم آنجہانی نرسما راؤ اور بھارتیہ جنتاپارٹی کے موجودہ سینئر لیڈر سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن ایڈوانی کو پوری علمیت تھی ۔ کوبرا پوسٹ نامی این جی او کے مطابق 6دسمبر 1992کو بابری مسجد سنگ پریوار اور اس کی ذیلی تنظیموں نے گرانے کیلئے ایک ماہ پہلے باضابط طور پر منصوبہ بندی کی تھی کارکنوں کو خصوصی ریلوں کے ذریعے ایودھیا روانہ کیا گیا اور 38افراد کو بابری مسجد گرانے کی باضابط طور پر ذمہ داری سونپ دی گئی تھی ۔ کوبرا پوسٹ کے مطابق بابری مسجد شہیدا کرانے اور حقائق منظر عام پر لانے کے سلسلے میں اس نے ایسے 23افراد کے خفیہ طور پر انٹرویو لے لئے جو اس کاروائی میں شرکت کیلئے ایودھیا گئے ہوئے تھے ۔مذکورہ این جی او ز کے مطابق رام جنم بھومی کے کارکن ، ساکھشی مہاراج ، آچاریہ درمندر، اوما بھارتی ، منہات ودھانتی ، ونے کٹاریہ ، لال کرشن ایڈوانی ، اس کے وقت کے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ اور وزیر اعظم آنجہانی نرسما راو کو بابری مسجد شہید کرنے کی پوری طرح سے علمیت تھی اور اس مسجد کو گرانے سے بچانے کیلئے وزیر اعظم نے جان بوجھ کر کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی ۔ کوبرا پوسٹ کے ایسو سیٹ ایڈیٹر کے آشیش کے مطابق جو تحقیقاتی رپورٹ تیار کی گئی ہے وہ دماغی خیال نہیں ہے بلکہ کوبرا پوسٹ نے ایسے 23افراد کے انٹرویو لے لئے ہیں جو بابری مسجد گرانے کی کاروائی میں باضابط طور پر شریک ہوئے ہیں۔ پوسٹ کے مطابق مسجد گرانے کے سلسلے میں ویشیو ہندو پریشد ،بجرنگ دل اور اس کی ذیلی تنظیموں نے نیلی تیلی کے مقام پر باضابط طور پر ایک ماہ تک تربیت حاصل کی اور تربیت حاصل کرنے کے بعد ویشیو ہندو پریشد کی باضابط طور پر میٹنگ منعقد ہوئی جہاں 38افراد کو یہ ذمہ داری سونپ دی گئی کہ وہ مسجد شہید کرنے کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری طرح سے انجام دیں۔ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسجد کو بلوائیوں نے نہیں بلکہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت شہید کیا گیا جس کیلئے ویشو ہند و پریشد ، آر ایس ایس ، بجرنگ دل نے باضابط طور پر منصوبہ بندی کی تھی ۔ کوبرا پوسٹ نامی این جی اوز کے مطابق لکھنو ، گورکھ پور ، اتر پردیش ، جے پور ، مہاراشٹریہ میں جن افراد کے انٹرویو خفیہ طور پر لئے گئے ہیں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ آر ایس ایس اور ویشیو ہندو پریشد نے مسجد گرانے کے دوران پیٹرول بموں ، بیلچوں کا بے دریغ استعمال کیا اگر چہ ہندو انتہا پسند تنظیموں نے اکتوبر 1990میں بھی مسجد کو گرانے کی کوشش کی تھی تاہم اس وقت پولیس اور پیرا ملٹری فورس نے ہجوم پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں کئی افراد کی جانیں چلی گئیں اور ہندو انتہا پسند تنظیموں نے اسی وقت دھمکی دی تھی کہ وہ اس کا ضرور بدلہ لینگے ۔ کوبرا پوسٹ کی جانب سے بابری مسجد کو شہید کرنے کی خبر جونہی منظر عام پر آگئی بھارتیہ جنتا پارٹی میں ہلچل مچ گئی ۔ پارٹی کے ترجمان مختیار عباس نقوی نے ہنگامی طور پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کوبرا پوسٹ کی جانب سے شائع شدہ بیان کو فوری طور پر روک دیا جائے ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان نے کہاکہ یہ پارلیمنٹ الیکشن کے دوران بی جے پی کے خلاف بھر پور سازش ہے اور رائے عامہ کے رجحان کے مطابق کانگریس کو اپنی شکست صاف نظر آ رہی ہے اور ملک میں امن وامان ، عدم استحکام کی صورتحال پیدا کرکے فرقہ ورانہ فسادات پھیلانا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں پارلیمنٹ الیکشن کا بگل بج چکا ہے ، بابری مسجد کے شہیدکرانے میں کون ملوث اور کون ذمہ دار ہے اس کیلئے یہ وقت موزون نہیں ہے اور ایسا جان بوجھ کر کیا گیا ہے تاکہ بی جے پی کی کامیابی کو شکست میں بدل دیا جائے ، ایسو سی ایٹیڈ پریس آف انڈیا کے مطابق ترجمان نے کہاکہ الیکشن کمیشن آف انڈیا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ شائع شدہ بیان کو فوری طور پر روک دیا جائے تاکہ ملک میں فرقہ ورانہ فسادات بھڑکانے کی کسی کو اجازت نہ دی جاسکے۔ 


 

دیہی وشہری علاقوں میں ہر طرف بڑھ رہی ہے مولانا اسرارالحق قاسمی کی مقبولیت 

کشن گنج ۔4اپریل(فکروخبر/ذرائع) مولانا قاسمی نے بطور ایم پی اپنے پانچ سالہ دور میں علاقے کی ترقی پر بھی بھر پور توجہ دی اور اتنے ترقیاتی و فلاحی کام سر انجام دئے ہیں جس کی نظیر نہیں ملتی،سڑکوں اور چھوٹے پلوں کے ساتھ کڑوڑوں کی لاگت سے لاؤچہ پل سمیت چار بڑے وہ پل بھی بنے ۔اس کے علاوہ ندی کٹاؤ کی روک تھام کا مسئلہ بھی حل ہوا جس کا مطالبہ و ضرورت آزادی کے بعد محسوس کی جار ہی تھی۔سیکڑوں مدارس اسلامیہ ،اسکول و کالج سمیت دوآئی ٹی آئی عمارتیں تعمیر ہوئیں ،واضح ہو ایم ایس ڈی فنڈ کا جتنا استعمال مولانا موصوف کے ذریعہ کشن گنج کی ترقیاتی کاموں میں ہوا اتنا بہار کے کسی ضلع میں نہیں ہوا ہوگا۔ان تاثرات کا اظہار کش گنج میں لوک سبھا انتخابات میں پرچہ نامزدگی کے موقع پرآئے لوگوں نے کیا۔ ڈگرواکے سماجی کارکن اسرائیل آزادکا کہنا ہے کہ نوجوان بزرگ ایک پلیٹ فارم پر آکر مولانا قاسمی کی کامیابی کے لئے دن رات ایک کررہے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ کشن گنج کو مولانا قاسمی ضرورت ہے۔مولانا نے گذشتہ پانچ سالوں کے دوران امن وامان ،بھائی چارگی کو برقرار رکھا۔اس وجہ سے وہ لوگوں کے دلوں کی دھڑکن بن چکے ہیں۔اس موقع پر ضلع پارشد عمران عالم نے کہاکہ مولانانے جس طرح لوگوں کی رہنمائی کی ہے اس کی نظیرنہیں ملتی ،اس کا اعتراف سیمانچل کے گاندھی الحاج تسلیم الدین نے بھی کیاہے۔ تسلیم الدین نے کہا کہ مولانا مجھ سے اس طرح پیش آئے کہ گویا ہم نے ہی انہیں کامیابی سے ہمکنا رکرایا۔ ٹھاکر گنج کے مکھیہ للونے کہا کہ حضرت مولانا نے جہالت کی تاریکی کو ختم کرنے کے لئے جس بڑے پیمانہ پرجدوجہد کی اوراپنے سکون کو غارت کیاہے،اسے آنے والی نسلیں یادرکھیں گی۔مولاناکی یہ خواہش رہی کہ کشن گنج کے تمام لوگ تعلیم یافتہ بن جائیں تاکہ علاقہ میں ترقی ہو اور بہتر ماحول قائم ہواور کوئی گھر ایسا نہ رہے جہاں تعلیم کا چراغ روشن نہ ہوسکے۔امور کے مکھیااجمل نے بتایا کہ اگر کشن گنج کے لوگ سیمانچل کی گنگاجمنی تہذیب کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے مولاناموصوف سے بہتر کوئی دوسرا شخص نہیں ہوسکتا۔مدرسہ مظاہرالعلوم پوا خالی کے مہتمم قاری عبدالرحمن فیضی نے کہاکہ مولانا اسرارالحق کی شخصیت کتنی اہم اس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ وہ دن بھر سیاسی سرگرمیوں میں رہتے ہیں، رات کے اخیر حصہ تک دینی جلسوں میں شریک ہوتے ہیں اور ہمیشہ ملت کی فکر میں ڈوبے رہتے ہیں ۔روئٹاکے قیصرعالم نے کہاکہ مولانا موصوف کے کارنامہ کو کوئی شخص کیا گنا سکتاہے۔انہوں نے علاقہ کے لئے جوکارنامے انجام دیے وہ یادگارہیں۔انہوں نے کروڑوں کی لاگت سے پوبناپل بنو ایا جس کے نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتاتھا، کشتیوں کا بھی گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا۔یہ مولانا کا بڑا کام ہے ۔پوٹھیہ کے راجد لیڈرتسیرالدین نے کہا کہ مولانا موصوف نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شاخ کے قیام کے لئے جو محنتیں اور کوششیں کیں وہ یادرکھی جائیں گی ۔انہوں نے تن من دھن کی بازی لگاکر اس کے قیام کی جدوجہد کی۔ اس موقع پر محمد شہادت حسین ،محمد ذاکر عالم، محمد فیروز ،محمد متین کے علاوہ علاقہ کے دیگر سماجی کارکنان ودیگر لوگ بھی بڑی تعداد میں موجود تھے اور بہت سے لوگوں نے اظہار خیال کیا۔


 

55سالہ درندہ صفت شخص نے نویں جماعت کی طالبہ کی عزت تار تار کی 

لوگوں نے ہڈی پسلی ایک کرنے کے بعد پولیس کے حوالے کیا 

سرینگر۔4اپریل(فکروخبر/ذرائع)جنوبی کشمیر کے اننت ناگ علاقے میں 55سالہ شخص کی جانب سے 13سالہ طالبہ کی آبروریزی کے خلاف لوگوں کی کثیر تعداد نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے اور آبروریزی میں ملوث شخص کی ہڈی پسلی ایک کرکے اسے پولیس کے حوالے کیا ، مذکورہ شخص کی حالت ضلع اسپتال میں نازک بنی ہوئی ہے۔ مشتعل ہجوم نے پولیس پر بھی دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں ایس ایچ او سمیت 4پولیس اہلکار زخمی ہوئے ۔ پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ملوث شخص پولیس کی حراست میں ہے اور معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات ہو رہی ہے۔ذرائع کے مطابق براک پورہ اننت ناگ میں چند ماہ پہلے سے گل محمد شیخ ولد محمد رمضان اپنی ہمسائیگی میں رہنے والی ایک 13سالہ لڑکی کی عزت لوٹتا رہا اس دوران مذکورہ نویں جماعت کی طالبہ حاملہ ہو گئی اور جب لواحقین نے اسے بیمار ہونے کے بعد اسپتال پہنچایا تو وہاں ڈاکٹروں نے اس بات کا سنسنی خیز انکشاف کیا کہ مذکورہ طالبہ ماں بننے والی ہے جس کی وجہ سے اس کے والدین کے پیروں تلے زمین کھسک گئی ۔ نمائندے کے مطابق والدین نے اپنی پندرہ سالہ بیٹی سے واقعے کے بارے میں جانکاری حاصل کی جس نے اس بات کا سنسنی خیز انکشاف کیا کہ اس کے ہمسایہ میں رہنے والے 55سالہ شخص نے اس کی عزت اس وقت پہلے دفعہ تار تار کی جب مذکورہ شخص کی بیوی نے اسے اپنے شوہر کو کھانے لیجانے کیلئے کہا اور جب مذکورہ طالبہ اسے کھیت پر سہ پہر کی چائے لے کر گئی تو گل محمد شیخ ولد محمد رمضان نے نویں جماعت کی طالبہ کو بہلا پھسلا کر ایک سنسان جگہ پر پہنچا کر اس کی عزت تار تار کی اور اسے دھمکی دیدی کہ وہ اس بارے میں کسی سے کوئی بات نہ کرئے ۔ نمائندے کے مطابق مذکورہ شخص وقت وقت پر موقعے ملتے ہی مذکورہ نویں جماعت کی طالبہ کی عزت لوٹتا رہا اور اس دوران وہ بچے کی ماں بن گئی جو اس کی کوک میں پل رہا تھا ۔ جونہی مذکورہ شخص کی جانب سے 13سالہ طالبہ کی عزت تار تار کرنے اور اس کے حاملہ ہونے کی خبر منظر عام پر آگئی لوگوں کی کثیر تعداد اپنے گھروں سے باہر آئی انہوں نے گل محمد شیخ ولد محمد رمضان کو دبوچ کر اس کی ہڈی پسلی ایک کرکے مذکورہ شخص کو پولیس کے حوالے کیا ۔ اس دوران پولیس نے مشتعل افراد کو تتر بتر کرنے اور انہیں سمجھانے کی کوشش کی جس پر وہ بے قابو ہو گئے اور انہوں نے پولیس پر سنگباری شروع کی جس کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور کانسٹیبل فاروق احمد ، کانسٹیبل قاسم اور ایس پی او اور ایس ایچ او سمیت چار پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ۔ پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ 13سالہ نویں جماعت کی طالبہ کی عزت تار تار کی گئی ہے ، مقامی لوگوں نے اسے دبوچ کراس کی ہڈی پسلی ایک کردی ہے مذکورہ شخص کو علاج ومعالجہ کیلئے ضلع اسپتال میں بھرتی کیا گیا ، معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات ہو رہی ہے اور جلد ہی حقائق منظر عام پر آجائینگے ۔


پوری وادی میں موسلا دھار بارشوں سے شاہرائیں جھیلوں میں تبدیل ہو کر رہ گئی

، بدرواہ ، ڈوڈہ ،بٹوٹ شاہراؤں پر چٹانیں کھسک آئیں

سرینگر۔4اپریل(فکروخبر/ذرائع )ناسازگار موسمی حالات نے وادی کشمیر میں سیلابی صورتحال پیدا کر دی جبکہ موسلا دھار بارش نے پوری وادی کے اطراف واکناف میں سڑکوں کی حالت بد سے بدتر بنادی ہے کئی اہم شاہرائیں کھڈوں اور گڈوں میں تبدیل ہو کر رہ گئی ہے اور سفر کے دوران مسافروں کو شدید دشواریوں کا سامنا کرناپڑرہا ۔ بدرواہ ، ڈوڈہ ، بٹوٹ شاہراہ پر پسیاں گر آنے کی وجہ سے شاہراہ گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے بند ۔قاضی گنڈ کے مضافاتی علاقے میں موسلا دھار بارش کے باعث مقامی آبادی نے نصف درجن کنبوں کو نکال کر محفوظ مقام پر پہنچا دیا ہے ، لوگوں نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ پیر پنچال پہاڑی کے دامن میں آباد گجر بستی کی باز آباد کاری کے سلسلے میں جلد ازجلد اقدامات اٹھائے جائیں۔ ادھر محکمہ موسمیات آنے والے 48گھنٹوں کے دوران وادی کشمیر میں موسلا دھار بارش ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے ۔یو این این نمائندے کے مطابق ناسازگار موسمی حالات ، موسلا دھار بارشوں نے پوری وادی کشمیر میں سیلابی صورتحال پیدا کر دی ہے ، وادی کے اطراف واکناف میں ندی نالے ، جھیل آب و تاب کے ساتھ بہہ رہے ہیں جس کے نتیجے میں نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ شہر سرینگر کے بیشتر علاقوں میں بارش کا پانی جمع ہونے کی وجہ سے نہ صرف لوگوں کا عبور ومرور ناممکن ہو کر رہ گیا ہے بلکہ مسافر بردار گاڑیوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچنا بھی ناممکن بنتا جا رہا ہے۔ مسلسل اور موسلا دھار بارش کے نتیجے میں شہر سرینگر کے نشیبی علاقے جن میں پارمپورہ ، قمر واری ، بٹہ مالو ، بمنہ ، حیدر پورہ ، باغ مہتاب ، نٹی پورہ ، چھانہ پورہ ، مہجور نگر رام باغ ، آبی گزر ، لالچوک ، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ، سونہ وار ، ڈلگیٹ ، ناو پور ، خانیار ، نوہٹہ ، بہوری کدل ، نوا بازار ، زینہ کدل ، صفا کدل ، عید گاہ ، نور باغ، کاوڈارہ ، حول زڈی بل ، نوشہرہ ، صورہ ، لالبازار ، حضرت بل ، رعناواری اور اس کے ملحقہ علاقوں کی سڑکیں زیر آب آنے کی وجہ سے لوگوں کا عبور و مرور ناممکن ہوتا جا رہا ہے جبکہ بارش کا پانی ڈرنیج سسٹم کی عدم دستیابی اور پانی کا نکاس نہ ہونے کے باعث رہائشی مکانوں کی بنیادوں میں گھس رہا ہے جس کے نتیجے میں شہر خاص کے کئی علاقوں کے رہائشی مکانوں میں شگاف پڑ گئے ہیں اور مکینوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ موسلا دھار بارش کے نتیجے میں وادی کشمیر کے قصبوں ، دیہی علاقوں میں بھی صورتحال انتہائی نازک بنتی جا رہی ہے دریائے جہلم خطرے کے نشان کے قریب بہہ رہا ہے جبکہ دوسرے ندی نالوں ، جھیلوں میں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔


انٹرنیٹ استعمال کرنے والے کے نشانے پر کیجریوال ، دگ وجے اور مودی

 نئی دہلی۔4اپریل(فکروخبر/ذرائع )بی جے پی کے وزیر اعظم کے امیدوار نریندر مودی ، عام آدمی پارٹی کے اروند کیجریوال اور کانگریس کے دگ وجے سنگھ بھلے ہی عوامی جلسوں یا روڈ شو کے دوران تعریف بٹور رہے ہوں ، لیکن انٹرنیٹ استعمال کرنے والے زیادہ تر لوگوں کے وہ نشانے پر ہیں . ٹیلی کام کمپنی ایم ٹی ایس اور سوشل نیٹورکنگ سائٹ \' سوشل سموسہ \' کے ایک اپلی کیشن پر انٹرنیٹ استعمال کرنے والے کی طرف سے کی گئیں منفی تبصرے تو یہی عکاسی کرتی ہیں . اپلی بتاتا ہے کہ سوشل میڈیا پر لیڈروں کو لے کر کی گئی منفی تبصرے کے معاملے میں کیجریوال ، دگ وجے اور مودی کے سب سے اوپر پر ہیں . ایم ٹی ایس الیکشن ٹریکر پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ، 28 مارچ سے 3 اپریل کی درمیان سوشل نیٹورکنگ سائٹوں پر 19.78 فیصد لوگوں نے کیجریوال پر منفی تبصرے کی ہیں ، جبکہ دگ وجے سنگھ کو 18.18 فیصد لوگوں کا ؤپبھاجن بننا پڑا . مودی پر بھی کی گئی تمام تبصرے میں 17.09 فیصد منفی تھیں .


ہندوستان سے ‘ قربت ‘ بڑھانے کی خاطر امریکی سفارت خانے لایا ہندی ویب سائٹ

نئی دہلی ۔4اپریل(فکروخبر/ذرائع ) ہندوستان کے اور قریب آنے کی کوشش کرتے ہوئے جمعرات کی شام بھارت میں امریکی سفیر نینسی پاول نے امریکی سفارت خانے کی ہندی ویب سائٹ کا افتتاح کیا . ابھی تک امریکی سفارت خانے کی ویب سائٹ انگریزی میں ہی تھی . مانا جا رہا ہے کہ انڈیا کے بعد ہندوستان تک پہنچ بنانے کے لئے ویب سائٹ کا ہندی ورڑن شروع کیا گیا ہے . اس سے پہلے ایک اخبار سے سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ اس ویب سائٹ کی تیاری ایک سال سے کی جا رہی تھی . ان کے استعفی کی خبر کے فورا بعد اس کے لوکارپ کو کسی خاص نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہئے .نینسی پاول نے اس موقع پر کہا کہ انہوں نے بھارت میں بطور سفیر کے اپنے وقت کا بھرپور استعمال کیا ہے . بھارت اور امریکی تعلقات ایسے افق پر ہیں ، جہاں دونوں ایک 150 دوسرے کے لئے ضروری ہیں . امریکہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو نئی اونچائی پر لے جانا چاہتا ہے .اس موقع پر امریکی سفارت خانے کے منسٹر کونسلر پبلک اپھیکر والٹر ڈگلس نے کہا کہ ہندی ویب سائٹ امریکی انتظامیہ کے بھارت کے ساتھ گہرے تعلق کی کوشش کا ایک نیا تعارف ہے . اس موقع پر امریکی سفارت خانے نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ہندی ویب سائٹ بھارت کی بڑی عوام تک پہنچ بنانے میں کامیاب ہو گی ، لوگ اپنی سوالات کو اس ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ، اتارنا کر پائیں گے . آنے والے وقت میں اس انٹرایکٹو بنانے کی بھی منصوبہ ہے .

Share this post

Loading...