بھٹکل انجمن کو ہمہ جہتی ترقی دلانے کی ذمہ داری ہم سب کی ہے :  انجمن حامیئ مسلمین بھٹکل کی خدمات اور طلباء کے مستقبل کی تعمیر کے عنوان پرلبیک نوائط کا منفرد پروگرام  تفصیلی رپوٹ پڑھئے فکروخبر پر

بھٹکل 16/ اگست 2020(فکروخبر نیوز)  انجمن حامیئ مسلمین بھٹکل کی خدمات اور طلباء کے مستقبل کی تعمیر کے عنوان پر لبیک نوائط اسوسی ایشن بھٹکل کی جانب سے ایک مختصر سا پروگرام لبیک نوائط کے کلب میں کل رات نوبجے منعقد کیا گیا جس میں علماء اور عمائدین اور لبیک کے اراکین نے اپنے خیالات کے اظہار کے دوران انجمن سے وابستہ رہنے اور یہیں پر اپنے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے ہر طرح سے اس ادارہ کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے  پر زور دیا۔ لبیک کی جانب سے منعقدہ مذکورہ عنوان کے تحت انوکھے پروگرام کی اسٹیج پر موجود افراد نے ستائش کرتے ہوئے اسے اپنی نوعیت کا منفرد پروگرام قرار دیا۔ تلاوت کلام پاک سے شروع ہونے والے اس پروگرا م میں مہمانوں کا تعارف واستقبال کے ساتھ ساتھ جلسہ کی غرض وغایت اور تعلیمی میدان میں لبیک کی خدمات پر جنرل سکریٹری مولانا عبدالاحد فکردے ندوی نے روشنی ڈالی۔ مولانا عزیز الرحمن رکن الدین ندوی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے اور شکریہ کلمات مولانا ضیاء الرحمن رکن الدین ندوی نے پیش کئے۔ 
 بھٹکل کے مشہور عالم دین مولانا محمد ایوب ندوی نے اسلام کی بقاء کے لئے کی جانے والی کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے اپنی تعلیم پر توجہ دیتے ہوئے کوشش اس بات کی کرنی چاہیے کہ اس کے ذریعہ سے ہم اسلام کو زندہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ ملک کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تعلیم کے ہر اس میدان میں جس میں قوم وملت کی صحیح رہنمائی کی جاسکتی ہو آگے بڑھنے پر زور دیا او ر کہا کہ ہمارے یہاں ہر طبقہ کے افراد ہونے چاہیے اور ہمیں تعلیم کے ہر میدان میں آگے بڑھنا چاہیے۔ ہمارے پاس آئی ایس افسر اور سیول سرویس میں کام کرنے والے افراد کی سخت ضرورت ہے۔ آج ہمیں ہر قدم پر اس بات کا احساس ہورہا ہے کہ سرکاری محکمہ میں ہمارے افراد کی کمی کی وجہ سے ہم ہر طرح دوسرے کے ہاتھوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور گویا کہ ہم ان کے غلام ہوچکے ہیں۔ 
استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا افضل صاحب ندوی نے کہا کہ دراصل یہ پروگرام انجمن کی صحیح ترجمانی کی ابتداء ہے۔ میں خود انجمن کا طالب علم ہوں اور جو کچھ ہوں وہ اپنے اساتذہ کی دعاؤوں کا نتیجہ ہے۔ اس لئے اپنے اساتذہئ کرام کا احترام کرنا نہایت ضرورت ہے۔ مولانا نے بتایا کہ تعلیم کے ساتھ تربیت پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس لئے کے آج کے ماحول میں ہر اعتبار سے چاہے وہ معاشی ہو یا تربیتی دوسری جگہ تعلیم حاصل کرنا بنسبت اپنے شہر کے سود مند نہیں ہے۔ 
 ادارہ کی مختصراً تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے انجمن کے سکریٹری جناب اسماعیل صدیق صاحب نے کہا کہ انجمن میں عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کا بھی انتظام ہے جو آپ کو دوسری جگہ بہت مشکل سے ملے گا۔ ہمارے اسلاف کی محنت اور کوششوں کا نتیجہ انجمن ہے اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری ہم سب کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج ہمیں مختلف میدانوں میں آگے آنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے انجمن کی جانب سے ٹریننگ کورسس شروع کئے جارہے ہیں۔ انجمن کی خصوصیات میں یہ بات بھی ہے کہ تربیت کے لئے ہم نے علماء کا نظم کیا ہے جو طلباء کی تربیت پر زور دیتے ہیں۔ 
 ایڈیشنل جنرل سکریٹری جناب اسحاق شاہ بندی صاحب نے کہا کہ انجمن ہمارے لئے قائم کیا گیا ہے اور یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ کیوں انجمن کو چھوڑ کر طلباء باہر تعلیم حاصل کرنے کے لئے جارہے ہیں۔ یہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ آپ کو علماء اور والدین کی سرپرستی بھی حاصل رہتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان میں جمعہ کے دن چھٹی انجمن کے علاوہ کسی بھی ادارہ میں نہیں ہے اور آپ باہر تعلیم حاصل کرنے والوں سے پوچھئے کہ جمعہ کی نماز کے لئے انہیں کس قدر دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شہر سے باہر تعلیم حاصل کرنے کے نقصانات گناتے ہوئے کہا کہ اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ ان بچوں میں اپنے والدین کا احترام بھی ختم ہوجاتا ہے۔ اپنی تجربات کی روشنی میں انہوں نے کہا کہ انجمن کی قدر ان لوگوں میں ہیں جو یہاں سے تعلیم حاصل کرچکے ہیں اور سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہے کہ یہاں آنے کے بعد انہیں دین سیکھنے کا بھی موقع ملا۔ انہوں نے طلباء کو اپنے مقاصد کے ساتھ آگے بڑھنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ انجمن سے فراغت حاصل کرکے بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہونے والے افراد کی مثالیں پیش کیں۔
مولانا عبدالباری دامدا ندوی نے کہا کہ طلباء کی رہنمائی کرتے ہوئے کامیاب طالب علم کی نشانیاں گنائیں اور کہا کہ کامیاب طالب علم ٹرینڈ فالو نہیں کرتا ہے اس کے سامنے مستقبل کا لائحہ عمل ہوتا ہے اور اسی کی روشنی میں وہ آگے بڑھتا ہے۔ اسی طرح وہ اپنی خوبیاں تلاش کرنی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کامیابی کا معیار ملازمت اور کاروبار پر نہیں ہے بلکہ جس کام کے کرنے میں آپ کو خوشی ہوتی ہے وہ آپ کو کامیابی پر لاکھڑا کرے گی۔ مولانا نے مزید بتایا کہ کامیاب طالب علم کی نشانی یہ ہے کہ وہ تعلیم کے ساتھ تربیتی نظام کو بھی اپنے سامنے رکھتا ہے۔ مولانا نے کئی مفکرین کے حوالہ سے کہا کہ آپ کو دنیا میں دوسروں کے لئے فائدہ مند بننا چاہیے نہ کہ بوجھ۔ دنیا سے جانے کے بعد آپ کی صلاحیتوں کا تذکرہ ہونا چاہیے اور لگے کہ جانے والا آدمی کام کا تھا۔ 
جناب اہاب ادیاور نے کہا کہ تعلیمی قابلیت کے لئے بیرونِ ممالک میں تعلیم حاصل کرنا ضروری نہیں بلکہ خود اعتمادی پیدا کرنا ضروری ہے۔ انجمن اپنا ادارہ ہے اور یہاں پر ہمیں کوئی مسئلہ درپیش آتا ہے تو اس کو آسانی کے ساتھ حل کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہاں پر انتظامی امور سنبھالنے والے اپنے لوگ ہیں۔ بھٹکل سے باہر تعلیم حاصل کرنے کے جنون کو دماغ سے نکالنے کی بات کہتے ہوئے کہا کہ ہمارا المیہ یہ بن گیا ہے کہ اب انجمن میں تعلیم حاصل کرنے والے خود اپنی اولاد کو یہاں تعلیم دلوانا نہیں چاہتے۔ اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے یہ ہمیں اور آپ کو سوچنا ہے۔ 
انجمن پی یو کالج کے پرنسپال جناب یوسف کولا نے بتایا کہ ہمارے سامنے تعلیم کے ساتھ ساتھ آخرت کے مراحل بھی ہے۔ ہم اپنے کیرئیر بنانے کے پیچھے اپنی آخرت کو برباد نہیں کرسکتے۔ اس لیے سب سے پہلے ہمیں اپنی آخرت کو سنوانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انجمن کی بنیاد ہی ہے کہ ہم اپنے نونہالوں کو شرک سے بچانا ہے اور اسے ایمان پر باقی رکھنا ہے۔ جو انجمن میں تعلیم حاصل کرچکے ہیں وہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہماری سب سے زیادہ توجہ اخلاقیات پر ہوتی ہے جس کو تربیت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ 
لبیک کے صدر جناب رئیس رکن الدین نے انجمن میں تعلیم کے حصول پر زور دیتے ہوئے کہ کہ ہم لوگوں کا ذہن یہ بن گیا ہے کہ باہر کی تعلیم اچھی ہوتی ہے اور اسی وجہ سے یہ خیال زور پکڑتا جارہا ہے کہ باہر تعلیم حاصل کرنی چاہیے۔ انہوں نے انجمن میں تعلیم حاصل کرنے کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارے اس ادارہ میں مسلم مینجمنٹ ہیں جو عام طور پر دیکھنے کو نہیں ملتا ہے۔ انہوں نے اس خیال کو ذہن سے نکالنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ انگریزی سیکھنے سے ہی قابلیت پیدا ہوجاتی ہے۔ آپ جس زبان پر بھی عبور حاصل کریں۔ اصل میں آپ کو خوداعتمادی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ 
پروگرام میں سوالات کا بھی وقفہ دیا گیا جس میں طلباء نے مختلف سوالات کئے اور تشفی بخش جوابات حاصل کئے۔ دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔

Share this post

Loading...