حلال وحرام کی تمیز کے بغیرمالدار بننے کی کوشش تعلیم کے ساتھ تربیت نہ ہونے کا نتیجہ :  لبیک نوائط اسوسی ایشن کی جانب سے منعقد ہوا تعلیمی وتہنیتی پروگرام

بھٹکل 04؍ مارچ 2023 (فکروخبرنیوز) لبیک نوائط اسوسی ایشن کی جانب سے بروز جمعرات بعد عشاء ٹھیک نو بجے مسجد صدیقی کے احاطہ میں تعلیمی وتہنیتی پروگرام منعقد کیا گیا جس میں تعلیمی میدان میں (حفظِ قرآن ، عالمیت ، جامعات الصالحات کے سالِ آخر، ایس ایس ایل سی ، پی یو سی ، گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن)  نمایاں نمبرات سے کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کے درمیان انعامات تقسیم کئے گئے اور ان کی ہمت افزائی کی گئی۔ اسی طرح سماج میں دوسروں کے لیے اپنے شخصیت کو نافع بناکر پیش کرنے والے شخصیات اور افراد کی بھی تہنیت کی گئی۔

جلسہ کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے لبیک کے جنرل سکریٹری مولانا عبدالاحد فکردے ندوی نے کہا کہ اس تعلیمی میدان وتہنیتی پروگرام میں تقریباً ایک سو انعامات تقسیم کیے جائیں اور یہ دن لبیک نوائط سے جڑے ہر ایک کے لیے بڑی خوشی اور تاریخی دن ہوتا ہے جس کا خصوصی طورپر طلبہ وطالبات کو شدت کے ساتھ انتظار رہتا ہے۔ اس کا مقصد ان کی ہمت افزائی کرنا ہے جس کے مثبت اثرات ہمارے محلہ اور شہر پر پڑرہے ہیں۔ مولانا نے تعلیم کا اصل مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے ساتھ تربیت بہت ضروری ہے اوریہ بات طلبہ وطالبات اور ان کے سرپرستان کے ذہنوں میں بٹھانے کی ضرورت ہے۔ جس طرح فیکٹری میں  مال تیار کیا جاتا ہے اسی طرح تعلیم گاہ میں ہمارے طلبہ وطالبات کو تیار کیا جاتا ہے جو قوم وملت کے لیے مفید ثابت ہو۔ اسی لیے ہم نے تعلیمی کے ساتھ تہنیتی پروگرام بھی جوڑ دیا ہے کہ تعلیم کے ذریعہ جنہوں نے سماج کی مختلف میدانوں میں خدمات انجام دی انہیں بھی ایوارڈ سے نوازا جائے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم کے ساتھ تربیت نہایت ہی ضرورت ہے جس کے بغیر انسان کا تعلیم یافتہ ہونے سے جاہل رہنا بہتر ہے اس لیے کہ تعلیم یافتہ شخص تربیت نہ ہونے کی وجہ سے سماج کے لیے جاہل سے زیادہ مضر ثابت ہوتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ آج کم وقت میں مالدار بننے کا رجحان پیدا ہورہا ہے اور حلال وحرام کی تمیز ختم ہوتی جارہا ہے وہ تعلیم کے ساتھ تربیت نہ ہونے کا نتیجہ ہے۔

مہمانِ خصوصی مولانا ایوب صاحب ندوی نے کہا کہ ہمت افزائی انسان کے لیے اس لیے ضروری ہے کہ اس سے آگے بڑھنے کا حوصلہ ہوتا ہےاور اس کے ذریعہ قوم کو ایسے افراد مل جاتے ہیں جو آگے چل کر قوم کی صحیح رہنمائی کرسکیں گے۔ مولانا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں سب کچھ دیا ہے لیکن ادھر کچھ سالوں سے اخلاقی گراوٹ بڑی تیزی کے ساتھ آرہی ہے ۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ مسلم معاشرہ میں بگاڑ پیدا کرنے کے لیے سازش کے تحت اخلاقی بگاڑ پیدا کیا جارہا ہے۔ لہذا اس طرف توجہ دینے سے ان برائیوں کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

مہمانِ اعزازی اور انجمن ڈگری کالج کے لکچرار جناب منیب صاحب سعدا نے کہا کہ ہائی اسکول تک ہم بچوں کی پڑھائی کی فکر کرتے ہیں لیکن جب یہ کالج میں پہنچتے ہیں تو ان بچوں کی تعلیمی فکر نہ کرنے کی وجہ سے وہ صلاحیتیں ان میں پیدا نہیں ہوپاتی ہیں جو ہونی چاہیے۔ اس لیے انہوں نے گذارش کہ اپنے بچوں کی تعلیم پر توجہ دیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے لیے وہی میدان منتخب کریں جو ان کی دلچسپی کا بھی ہو اور ان کے لیے مفید بھی ثابت ہو۔

صدرِ لبیک جناب رئیس احمد رکن الدین نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ تربیت کے متعلق جس کا اظہار ہمارے جنرل سکریٹری صاحب نے کیا جو بہت ہی ضروری ہے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ تربیت نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے اندر اخلاقی بگاڑ آرہا ہے۔ اسی طرح ہمیں اپنے بچوں کی تعلیم کی فکر کرنی بھی ضروری ہے۔ بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ہم نے ٹیوشن کے لیے جو کلاس شروع کیا تھا اسے مجبوراً بند کرنا پڑا۔ میرے علم کے مطابق ہمارے اس شہر کو چھوڑ کر کہیں پر بھی یہ بات نہیں ہے کہ رات میں ٹیوشن کے لیے اپنے بچوں کو بھیجا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ کا ساتھ ہونے پر ہم دوبارہ اپنے محلہ ہی میں ٹیوشن کلاسس شروع کرسکتے ہیں جس سے ہمارے طلبہ ہماری تربیت میں رکھ کر تعلیمی میدان میں ترقی کریں گے۔

 سابق نائب قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبدالعظیم قاضیا ندوی اور بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کے صدر مولانا عزیز الرحمن صاحب نے بھی اپنے مفید خیالات کا اظہار کیا۔

اجلاس میں مولانا محمد ایوب صاحب ندوی اور مولانا عبدالعظیم صاحب ندوی کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی خدمت میں سپاس نامہ بھی پیش کیا گیا۔ اسی طرح تعلیمی میدان میں نمایاں نمبرات حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کے درمیان بھی انعامات تقسیم کیے گئے۔

پروگرام کا آغاز ثقلین ایس کے تلاوت سے ہوا اور نعت احمد کاڑلی نے پیش کی اور لبیک کا ترانہ حسین قاضیا نے اپنے مترنم آواز میں پیش کیا۔ اجلاس کی نظامت نوح خلیفہ اور مفاز ائیکری نے انجام دی۔   دعائیہ کلمات پر یہ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔

Share this post

Loading...