بھٹکل 18؍ جنوری2024(فکروخبرنیوز) ہم خود نعرے دیتے ہیں کہ اسلام اور مسلم دشمنوں سے لین دین نہیں رکھنا ہے ۔ ہم ایک طرف یہ بات کہتے ہیں اور دوسری طرف اپنا کاروبار اور لین دَین ان کمپنیوں کے ذریعہ کرتے ہیں جن سے ہمیں بالواسطہ یا بلاواسطہ نقصان پہنچتا ہے۔ یعنی ہمیں مارنے کے لیے خود اپنی گردن بھی پیش کررہے ہیں اور چاقو بھی ہم ہی خرید کر دے رہے ہیں۔چند پیسے بچانے کے لیے آن لائن کاروبار کے ذریعہ سے ہمارے کاروبار حضرات کو نقصان پہنچ رہا ہے اور اس کے ذریعہ معاشرے میں اس کے نقصانات کا اندازہ ہمیں نہیں ہورہا ہے۔ ان باتوں کا اظہار امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے کیا۔ مولانا موصوف لبیک نوائط ایسوسی ایشن کی جانب سے ہمارے معاشی مسائل اور اس کے حل کے عنوان پر اسلامیہ اینگلو ہائی اسکول گراؤنڈ بھٹکل میں خواتین کے لیے منعقدہ پروگرام سے خطاب کرہے تھے۔ مولانا نے اپنے خطاب میں کہا کہ آن لائن گیمز کے ذریعہ ہونی والی آمدنی کے تعلق سے کہا کہ بعض ایپس براہِ راست جوا اور سٹی بازی کو فروغ دے رہے ہیں اور ان کے ذریعہ ہمارے نوجوان لاکھوں کمارہے ہیں۔ ان کی کمائی ہمارے پیٹ میں بھی جارہی ہے اور اس حرام کمائی کے پیٹ میں چلے جانے کا ہمیں احساس بھی نہیں ہے۔ مولانا نے اپنے خطاب میں بار بار حلال کمائی کے ذرائع اختیار کرنے اور حرام کمائی کے ذریعہ ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ پاک ہیں اور پاک ہی مال پسند کرتے ہیں، اسی طرح ہماری زندگی کا ہرموڑ اللہ کی رضا کے مطابق گذارنے کی ہمیں کوشش کرنی چاہیے اور اسی میں رزق کا حصول بھی ہے ۔ ہمیں آمدنی کے ذرائع بھی غور کرنا چاہے اور خود کو بھی اور گھروالوں اور رشتہ کو حرام کمائی کے ذرائع سے روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
مولانا نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کی تربیت ماں کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ اسلامی نقطۂ نظر سے تربیت کرنے پر ان کی اولاد بھی شریعت کا پاس ولحاظ رکھتی ہے اور اسی تربیت کا نتیجہ ہوتا ہے کہ وہ چاہے دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں یہ تربیت کام آتی ہے اور انہیں حرام کمائی اور حرام کاموں سے روکتی ہے۔ مولانا نے اپنے خطاب میں حرام کمائی سے بچنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ حرام کمائی میں پڑنے کی وجہ بعض دفعہ خواتین کی خواہشات اور فرمائشیں ہوتی ہے اور ان کے سامنے مرد مجبوری میں ہتھیار ڈال دیتا ہے اور حلال کمائی کے ذرائع کو چھوڑ کر حرام کمائی کے ذرائع اختیار کرلیتا ہے جس سے ہماری دنیا کی برکتیں اور راحتیں بھی ختم ہوجاتی ہیں اور ہماری آخرت بھی تباہ ہوجاتی ہے ، اسی لیے کہا جاتا ہے کہ چادر دیکھ کر اپنے پیر پھیلانے چاہیے یعنی جو خواتین اپنے شوہر کے چھوٹی کمائی پر راضی برضا رہتی ہیں اور اپنے اخراجات اپنے شوہر کے کمائی ہی میں پوری کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو ان کے شوہر بھی سکون سے رہتے ہیں۔ انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں ایسی خواتین موجود ہیں جو اپنی اولاد کی کمائی کے ذرائع پر کڑی نگاہ رکھتی ہیں اور اگر کسی مہینے وہ کچھ زیادہ رقم اخراجات کے لیے بھیج دے تو اس کے بارے میں تحقیق کرتی ہیں اور جب انہیں اطمینان ہوجاتا ہے تو وہ اس کی رقم استعمال کرتی ہیں۔ ۔ اسی طرح ہم خود بھی کاروبار کرتے ہیں تو اس میں شریعت کے دائرہ کار کا لحاظ رکھنا ضروری ہے ، آج جو باتیں سننے میں آرہی ہیں کہ ہمارے کاروبار میں ترقی نہیں ہورہی ہے اور ہمیں خاطر خواہ فائدہ حاصل ہورہا ہے تو اس کے پیچھے کی وجوہات پر آپ غور کریں گے تو پتہ چلے گا کہ ہمارا کاروبار بنک کے سودی قرضے سے شروع ہورہا ہے اور سود کے بارے میں قرآن پاک نے اعلان کردیا ہے کہ اللہ اسے مٹاکرہی رہے گا آج تو نہیں کل اس کا نقصانات سے دوچار ہونا یقینی بات ہے۔
صدر لبیک نوائط مولانا عبدالاحد ندوی نے کہا کہ ہم اس پروگرام کے ذریعہ آن لائن تجارت کی مخالفت نہیں کررہے ہیں بلکہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے بھائیوں سے لین دین کریں اور ان کو تقویت پہنچائیں، یہاں مسئلہ آن لائن یا آف لائن تجارت کا نہیں بلکہ ہمارا دشمنوں کا ہے۔ جن آن لائن کمپنیوں کے ذریعہ ہم تک مال پہنچ رہا ہے وہ اسرائیلی کمپنیاں ہیں اور ہم ان کے ذریعہ تجارت کرکے انہیں تقویت پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیلیوری کے لیے اپنے بھائی یا اپنے والد یا شوہر کا نمبر دیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی خیال رکھے کہ ڈیلیوری بوائی اسی وقت ہمارے گھر آئے جب ہمارے گھر مرد موجود ہوں۔
پروگرام کے کنوینر مولانا ضیاء الرحمن ندوی نے پروگرام کی غرض وغایت بیان کی۔ تلاوتِ کلامِ پاک سے شروع ہونے والا یہ پروگرام مغرب سے قبل دعائیہ کلمات پر اپنے اختتام کو پہنچا
Share this post
