لبیک نوائط اسوسی ایشن کے زیراہتمام تعلیمی ایوارڈ کا خوبصورت پروگرام

بھٹکل 06؍ جنوری2021(فکروخبرنیوز)  لبیک نوائط اسوسی ایشن بھٹکل کی جانب سے کل رات مسجد طور کے احاطہ میں سال 19-2018 اور سال 20-2019  میں تعلیمی میدان میں نمایاں نمبرات سے کامیابی حاصل کرنے والے طلباءوطالبات کے درمیان ان کی ہمت افزائی کرتے ہوئے انعامات سے نوازا گیا۔اس موقع پر مہمانانِ خصوصی اور علماء کرام نے اپنے اپنے خیالات کے اظہار کے دوران تعلیم کے میدان میں مزید دلچسپی کے ساتھ بہتر سے بہتر کی تلاش میں حوصلہ اور ہمت کے ساتھ آگے بڑھنے پر زور دیا۔

جلسہ میں حفظ اور عالمیت کی تکمیل کے ساتھ ، ایس ایس ایل سی ، پی یوسی اور ڈگری اور اسی طرح دیگر شعبوں میں بھی بہتر کارکردگی پیش کرنےوالے طلباء کو ایوارڈ اور خصوصی انعامات سے نوازا گیا۔

جلسہ کے شروع میں جنرل سکریٹری مولانا عبدالاحد فکردے ندوی نے کہا کہ لبیک نوائط اسوسی ایشن بھٹکل شہر کا پہلا ادارہ ہے جس نے تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے والوں کی ہمت افزائی کے لیے پرواگرامات کا انعقاد کیا اور اس کے بعد شہر کے دوسرے اداروں نے بھی اس کو اپناتے ہوئے اپنے یہاں اس سلسلہ کو شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کی ترقی کا راز اسی میں ہے کہ اس میں کام کرنے والے افراد کی ہمت افزائی کی جائے اور اس کے بالمقابل جہاں پر ہمتیں پست کی جاتی ہیں تو وہ ادارے زوال پذیر ہونے لگتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے پروگرامات کے انعقاد کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جو طلباء انعامات حاصل کرتے ہیں ان کے اندر مزید آگے بڑھنے کا جذبہ پیداہوتا ہے اور اس کا دوسرا سب سے بڑا فائدہ اس سے دوسروں کو آگے بڑھنے کی ترغیب ملتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ والدین اپنے بچوں کی ترقی کے سلسلہ میں غور کرنے لگتے ہیں اور وہ یہ سوچنے پر مجبو رہوجاتے ہیں کہ فلاں کے فرزند نے ترقی کی تو میرے بیٹے کو بھی اب آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے آخر میں اس بات پر زوردیا کہ تعلیم حقیقت کے اعتبار سے وہی ہے جس سے ہمارے اخلاق میں سدھار آجائے اور اس سے اللہ کی معرفت حاصل کرنے والے بن جائیں۔ اس پروگرام کے کامیاب انعقاد پر جنرل سکریٹری نے  شاہد صدیقہ سمیت دیگر ممبران کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔

مسجد صدیقی کے امام اور استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا افضل صاحب شاہ بندری ندوی نے بچوں کے لیے صحیح تعلیمی میدان کے انتخاب پر زور دیا اور کہا کہ جس تعلیم کے ذریعہ انسان کا رشتہ اللہ سے جڑجائے اور انسان کے اندر وہ اخلاق پیدا ہوجائیں  جس کی آج دنیا متلاشی ہے تو وہ حقیقی تعلیم ہے۔ مولانا نے ایسی تعلیم سے بچنے کی نصحیت کی جو آگے چل کر والدین کےلئے وبالِ جان بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب شہر میں کھیل کے میدان میں لبیک سے جڑے نوجوانوں کا تذکرہ زبان زد تھا تو اس وقت لبیک کے ذمہ داروں نے غوروخوض کیاکہ ہمارے نوجوان تعلیمی میدان میں بھی آگے بڑھنے والے بن جائیں اور اس کے لیے کوئی طریقۂ اختیار کیا جائے جس کے بعد یہ ایوارڈ کا سلسلہ شروع کیا گیا اور لبیک نوائط اسوسی ایشن پہلا ایسا ادارہ بنا جس نے تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے والوں کی ہمت افزائی کے لیے باقاعدہ پروگرام منعقد کیا۔

امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالعلیم صاحب ندوی نے کہاتیرہ اور چودہ سال کی عمر کا وہ مرحلہ ہوتا ہے جس میں بچہ بن بھی سکتا ہے اور بگڑبھی سکتا ہے۔ لہذا ہمیں بچوں کو بننے والا ماحول فراہم کرنا چاہیے۔ انہوں نے بچوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اس عمر میں سب سے زیادہ اپنی تعلیم پر توجہ دینی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنا وقت دوست واحباب کے ساتھ گذارنے کے بجائے اپنے والدین کے ساتھ گذارنا چاہیے۔ اسی طرح والدین کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے کہ بچو ں کو بار بار ڈانٹ ڈپٹ کرنے کے بجائے انہیں پیار سے سمجھائیں۔ ایک مرتبہ سے نہ مانیں تو دس مرتبہ سمجھائیں اور اسے اپنے پر قیاس نہ کریں۔ مولانا نے رات میں جلد سونے کے فوائد بیان کرتے ہوئے دیر رات تک باہر رہنے کے نقصانات سے بھی آگاہ کیا۔ مولانے اجتماعی کاموں میں ساتھ دینے پر زور دیا اور موبائل کے بے جا استعمال سے بچنے کی بھی نصیحت کی ۔

انجمن بوائز ہائی اسکول کے ہیڈ ماسٹر حافظ عبداللہ رکن الدین نے کہا کہ انسان کے عزائم اور حوصلے بلند ہوں تو اس کے سامنے کوئی چیز مانع نہیں بن سکتی ۔ انہو ں نے مثالوں کے ذریعہ اسے واضح کرتے ہوئے خصوصاً طلباء کواپنے اندر موجود صلاحیتوں کو پہچاننے کی بھی بات کہی۔ اسی طرح محنت کرنے اور کنڑا زبان کی اہمیت بتاتے ہوئے اس کے سیکھنے پر خصوصی طور پر زوردیا۔ 

آخر میں مولانا عزیز الرحمن صاحب نے بھی اپنے مفید باتوں کا اظہار کیااور مولانا عبدالعلیم صاحب کی دعا پر یہ جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔

 

Share this post

Loading...