بنگلورو 29/ اگست 2019(فکروخبر نیوز/ذرائع) کرناٹک میں سیاسی رسہ کشی اب بھی جاری ہے۔ مخلوط حکومت گرنے کے بعد اب بی جے پی کے ریاستی قائدین اور پارٹی ہائی کمان کے درمیان تال میل صحیح نہیں ہے۔ مخلوط حکومت کے گرنے کے ایک ماہ بعد 17 اراکین کو وزارت کے قلمدان دئیے گئے اور تین اراکین اسمبلی کو نائب وزراء اعلیٰ کے عہدے پر فائز کیا گیا۔ کہاجارہا ہے کہ تین نائب وزراء اعلیٰ بنائے جانے کے پیچھے بی جے پی ہائی کمان کا ارادہ کچھ اور ہی ہے، ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی کلی رضا مندی کے بغیر تین نائب وزراء اعلیٰ بنانے کے پیچھے وسط مدتی انتخابات ہیں۔ ایڈی یوروپا سے مشورہ لیے بغیر پارٹی ہائی کمان بڑے بڑے فیصلے لے رہے ہیں۔ جے ڈی ایس نے بھی وسط مدتی انتخابات کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ جے ڈی ایس صدر ایچ ڈی دیوے گوڑا نے پارٹی کارکنان کو وسط مدتی انتخابات کی تیاریاں کرنے کی ہدایت جاری ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا نے بھی وسط مدتی انتخابات کی حکمت عملی تیار کرنی شروع کردی ہے۔ دو دنوں سے وہ مسلسل وسط مدتی انتخابات کی بات کرکے کارکنان کو ذہنی طور پر تیار کر رہے ہیں اسی سبب سے وہ شمالی کرناٹک کا دورہ کررہے ہیں۔ بیلگاوی، باگل کوٹ، وجئے پور ا پر گرفت حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔ بی جے پی کی اختیار کردہ حکمت عملی ہی سدارامیا اپنا رہے ہیں۔ تین وزراء اعلیٰ کے عہدے پر قائم کرنے کے پیچھے بی جے پی کی ایک اور حکمتِ عملی یہ بھی ہے وہ یہ کہ بی جے پی صرف لنگایت طبقہ کی پارٹی بن کر رہنانہیں چاہتی۔ وسط مدتی انتخابات سے قبل بی جے پی یہ بتانا چاہتی ہے وہ تمام طبقات کی پارٹی ہے۔ دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ پارٹی ہائی کمان ایڈی یوروپا کے جانشین کی تلاش میں ہے،پارٹی ہائی کمان نے ایڈی یورپا کو صاف کہہ دیا ہے کہ ان کے بیٹوں کو وہ بطورِ جانشین قبول نہیں کریں گے کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی اورپارٹی صدر امت شاہ کو خاندانی سیاست سے سخت نفرت ہے۔ اسی لیے جب ایڈی یوروپا نے گذشتہ بار مئی 2018کے اسمبلی انتخابات میں میسور کے ورونا اسمبلی حلقہ سے سدارامیا کے بیٹے ڈاکٹر یتیندرا کے خلاف اپنے چھوٹے بیٹے وجیندرا کو امیدوار بنانا چاہا تو بی جے پی نے صاف کردیا کہ ان کو ٹکٹ نہیں دیا جاسکتا۔ ساتھ ہی جونیئر لیڈروں کو اہم عہدے دے کر بی جے پی ہائی کمان سینئر لیڈروں جگدیش شٹر، آر اشوک اوردیگر کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ پارٹی ان کی محتاج نہیں ہے۔
Share this post
