کنداپور:  نوجوان نے بس پر ہی اپنی آخری سانس لی، دلبرداشتہ ماں نے لکھا ڈپٹی کمشنر کو خط

اڈپی: 16/ مارچ 2020(فکروخبر/ذرائع)  اپنے بیٹے کی موت پر دلبرداشتہ ایک خاتون نے ڈپٹی کمشنر کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں اپنا دردِ دل بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میرے ساتھ جیسے ہوا ہے وہ کسی کے ساتھ نہ ہو۔ اپنے خط میں اس نے کلیجہ نکال کر ڈپٹی کمشنر کے سا منے رکھ دیا ہے اور انصاف کی بھیگ مانگی ہے۔ 
  
 عورت لکھتی ہے 
    میں اپنا اکلوتا بیٹا کھوچکی ہوں۔ جو 7مارچ کو بنگلورو سے کنداپور آنے کے لیے درگمبا بس پر سوار ہوا۔ رات قریب ساڑھے بارہ بجے بس چائے کے وقفہ کے لیے رکی جس کے بعد میرا بیٹا بھی بس پر سوار ہوا۔ اس وقت تک سب کچھ ٹھیک تھا۔ اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ بیان نہیں کرسکتی۔ میرے بیٹے کے سینے میں شدید درد ہونے لگاجس کی شکایت اس نے بس عملہ سے کی لیکن انہو ں نے سنی ان سنی کردی۔ بار بار فون پر رابطہ کرنے کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہورہا تھا۔ بیٹے کے متعلق پریشان ماں نے درگمبا آفس بنگلورو سے رابطہ کیا جہاں سے بار بار کال کرنے کے باوجود کوئی کال ریسیو نہیں کی گئی۔بڑی کوشش کے بعد انہو ں نے فون ریسیو کیا اور چیخ کر کہا کہ بس آرہی ہے اور کال کاٹ دی گئی۔
ماں تو ماں ہوتی ہے اسے کہاں قرار آنے والا تھا۔ رات بھر وہ بیٹے کے متعلق آزماتی رہی اور کوشش کرتی رہی کہ کسی طرح بیٹا فون اٹھاکر اپنے حال بیان کرے لیکن ہر بار کوشش رائیگاں چلی گئی۔ 
    خاتون اپنے خط میں آگے لکھتی ہیں:  میں نے اپنی کوشش جاری رکھی۔صبح ساڑھے چار بجے سے رابطہ کرنے کی کوشش شروع ہوئی، ساڑھے چھ بجے کال ریسیو کی گئی اور بتایا کہ بس کوٹیشور آرہی ہے، اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود عملہ کے پاس بات سننے کے لیے بھی وقت نہیں تھا۔ 
    پریشان ماں نے آخر شوہر کو کنداپور کے شاستری سرکل روانہ کردیا، ادھر ماں کو 7:49 منٹ پر خبر ملی کہ اس کا بیٹا بات نہیں کررہا ہے جس کے بعد اس نے شوہر کو یہ بات بتادی، کچھ ہی دیر میں بس آگئی جس میں بیٹے کی لاش تھی۔ 
    ماں نے اپنے خط میں کئی طرح کے سوال کھڑے کیے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ جب بیٹے نے سینے میں درد کی شکایت کی تھی تو بس کے عملہ نے قریبی اسپتال کیوں نہیں پہنچایا۔ اس نے الزام عائد کیا ہے کہ عملہ کی لاپرواہی کی وجہ سے وہ اپنا بیٹا کھوچکی ہے۔ 
    ماں نے ڈپٹی کمشنر سے انصاف دلانے کی بات کہتے ہوئے لکھا ہے کہ اس طرح کسی اور ماں کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے۔ 
    ڈپٹی کمشنر نے خاتون کا خط پڑھنے کے بعد اعلیٰ افسران کو ہدایت دی ہیں کہ وہ تحقیقات کریں۔ بس عملہ کے قصور وار پائے جانے پر انہیں سخت سزا دی جائے گی۔ اس کے علاوہ جملہ بس عملہ کی جلد ہی ایک میٹنگ بلائے جانے کی بات کہی ہے۔ 

Share this post

Loading...