کمٹہ 29/ فروری 2020(فکروخبر نیوز) کمٹہ کی معروف شخصیت جناب ابوصالح باوا صاحب ملاعرف اے بی ملا محتصر علالت کے بعد اپنے رب حقیقی سے جاملے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کے انتقال پر جماعت المسلمین ونلی کمٹہ کی جانب سے جامع مسجد ونلی کمٹہ میں بروز سنیچر بعد عصر تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں کمٹہ مارکیٹ کے علاوہ ناخدابرادری کے مختلف جماعت کے نمائندوں نے مرحوم کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
مہتمم مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی مولانا محمد سعود صاحب ندوی نے کہا کہ مرحوم جہاں اپنے قوم کی سماجی ترقی کے متعلق فکر مندرہتے تھے وہیں دینی اور تعلیمی اعتبار سے انہیں ترقی دلانے کے لیے نہ صرف اپنی فکر مندی کا ثبوت پیش کیا بلکہ ہرممکن کوشش بھی کی۔ انہی کی کوششوں میں ان کی قابلِ قدر کوشش یہ ہے کہ جب تینگن گنڈی سے تعلق رکھنے والے مولانا ابوالحسن ڈانگی اپنی اعلیٰ تعلیم کی تکمیل کے بعد دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو سے فراغت حاصل کرکے اپنے یہاں پہنچے تو انہوں نے خود تینگن گنڈی پہنچ کر وہاں کے ذمہ داروں سے ملاقات کی اور مولانا موصوف کو اپنے یہاں خدمت کے لیے بھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ انہی کی کوششوں کے بعد یہاں باقاعدہ طور پر مدرسہ ترقی ملی۔ مولانا نے ان کے ڈھیر سارے محاسن کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں اپنانے کی نصیحت کی۔ مولانا نے اپنے خیالات کے اظہار کے دوران کہا کہ مرحوم نے صرف اپنے علاقہ کے لیے کام نہیں کیا بلکہ شہر اور آس کے علاقوں کے ساتھ ساتھ ساحلی پٹی پر بسنے والی ناخدا قوم کے لیے بھی قابلِ قدر خدمات انجام دی ہیں۔
امام وخطیب جامع مسجد تین گنڈی مولانا محمد اسحاق صاحب ندوی نے کہا کہ جب بھی انہیں جماعتی طور پر مدعو کیا جاتا تو وہ ضرور بالضرور شرکت کرتے۔ ان کی شرکت کے بغیر شاید ہی کوئی پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہو۔ ان کی شخصیت ہر دل عزیز تھی۔ ہر چھوٹا اور بڑا ان سے محبت کرتا تھا اور ان کی باتوں پر عمل کرنے کی کوشش کرتا۔
جماعت المسلمین کمٹہ کے ذمہ دار جناب محسن قاضی صاحب نے کہا کہ میری تیس سالہ رفاقت کا ایک ساتھی آج ہمیں الوداع کہہ کر چلا گیا۔ ان کے انتقال سے نہ صرف ونلی میں خلا پیدا ہوگیا ہے بلکہ کمٹہ بازار کے لوگ بھی ان کے انتقال پر رنجیدہ اور غمزدہ ہیں۔ کئی سالوں تک انہو ں نے کمٹہ میونسپلٹی میں کونسلر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دیں۔ میٹنگ میں ان کی عادت کم بولنے کی تھی لیکن جب وہ بولتے وہ مجھے خوف محسو س ہوتا تھا۔ جس بیباکی اور جرأت مندی کے ساتھ وہ اپنے بات پیش کرتے تھے، اس کی مثال بہت کم ملتی ہے۔
مولانا عتیق الرحمن ڈانگی ندوی نے بھی ان کے کئی ایک محاسن گناتے ہوئے تعزیتی پیغام پڑھ کر سنایا۔ ان کے علاوہ جناب ابراہیم صاحب، جناب علی جناب اور دیگر نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کے دوران مرحوم کی کئی صفات کو گنایا اور ان کی طرح بننے کا جذبہ پیدا کرنے اور اپنے اپنے نونہالوں کو ان کی طرح تعلیمی، سماجی میدان میں آگے بڑھانے پر زور دیا۔
مرحوم کے فرزند جناب حافظ محمد اقبال صاحب نے کہا کہ گھر میں ہر ایک کے ساتھ شفقت سے پیش آنا موصوف کی بڑی صفت تھی۔ اپنے خاندان میں بڑے ذمہ دار ہونے کے باجود کبھی انہوں نے بڑے یا چھوٹے کے سامنے اس کا اظہار نہیں کیا۔
آخر میں صدرِ جلسہ جناب علی شاہ ساتہوڈیکر نے بھی نم آنکھوں سے اپنے صدارتی کلمات پیش کیے جس کے بعد مجلس میں بیٹھے اکثر لوگ آبدیدہ ہوگئے۔
اسٹیج پر جامع مسجد ونلی کمٹہ کے امام وخطیب مولانا زکریا ندوی، جناب عبداللہ صاحب پوسگے۔ جناب احمد مفکر انکولوی اور دیگر ذمہ داران موجود تھے۔ نظامت کے فرائض مولوی عبدالخالق انیس ندوی نے انجام دئیے۔ جلسہ میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
Share this post
