ملحوظ رہے کہ منگلور کے ایک مقامی کنڑا اخبار (جیا کرن) نے عید میلاد کے جلوس کا حوالہ دیتے ہوئے یہ جھوٹی خبر شائع کردی تھی کہ عید میلاد کے جلوس کے موقع پر یہاں مندر پر پتھراؤ کیا گیا تھا۔ جب کہ جلوس مذکورہ بالا پولس افسران کے زیر نگرانی پر امن طریقے سے جلوس نکالا گیا تھا۔جلوس انتظامیہ کے اراکین مندر کے قریب جلوس کے نکالے جانے سے فرقہ واریت کو شہہ ملنے کے شبہ سے جلوس کو بیچ راستے سے ہی موڑ لیا تھا، مگرا س کے باوجود کنڑا اخبار کی غیرذمہ دارانہ رپورٹ پر عوام برہم ہیں۔ کلائی مسجد کے سکریٹری ابراہیم نے سرتکل پولس تھانے میں مذکورہ متنازع اخبار کے خلاف شکایت درج کراتے ہوئے بیان دیا ہے کہ جیا کرن اخبار نے جھوٹی رپورٹ شائع کرکے فرقہ واریت کو شہہ دینے کی کوشش کی ہے اور ماحول میں خوف ہراس پیداکرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے علاوہ رپورٹ کے ساتھ پرانی تصوریں چپکا کر شک و شبہ میں یقین میں بدلنے کی کوشش کی ہے ۔ مطالبہ کیا گیا ہے کہ متازعہ اخبار کے خلاف قانونی کارہ جوئی کی جائے۔
اقدامِ قتل کے الزام میں طلباء پولس حراست میں
منگلور 17جنوری (فکروخبرنیوز ) شہر کے کینرا کالج کے طالب علم اکشئے دیوڈگا کو قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں پولس نے تین طلباء کو آج حراست میں لیا ہے ۔ اطلاع کے مطابق 13جنوری کو مذکورہ طالب علم پر ملزموں نے ایم جی روڈ کے قریب چاقو سے حملہ کرتے ہوئے قتل کرنے کی کوشش کی تھی، کدری پولس کے حراست میں موجود ملزمین کی شناخت مہیش شیٹی، دھنش کمار، اور بالاروپی کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ طلباء کا تعلق شہر کے مختلف کالجس سے ہے ۔ حراست کے بعد پولس نے ملزمین کو جے ایم ایف سی عدالت میں پیش کیا ہے ، جہاں ان کو عدالتی حراست میں دیا گیا۔
Share this post
