نمائندے کیمطابق کھٹی اقبال پورہ لارنو میں اُس وقت عبرتناک واقعہ رونما ہوا جب شادی شدہ خاتون رقعیہ بیگم زوجہ طارق احمد وگے نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر اپنے چار سالہ لڑکے محمدعمران وگے اور دوسالہ بیٹی چاندنی کو تیز دھار والے چاقو سے ذبح کرکے قتل کردیا اور مذکورہ خاتون نے اپنے آپ کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی جس سے و ہ شدید طور پر زخمی ہوئے ۔ اپنے دوبچوں کو قتل کرنے اور اپنی جان بھی گنوانے والی عورت کی خبر پورے علاقے میں جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی ۔ بڑی تعداد میں لوگ جائے موقعہ پر پہنچ گئے اور اس بارے میں پولیس کو آگاہ کیا ۔ پولیس پارٹی نے قتل کئے گئے دو بچوں کی لاشوں کو اپنی تحویل میں لیکر قانونی ضابطے پورے کئے اورمقامی لوگوں کے تعاون سے انہیں سپر د خاک کیا جبکہ شدید طور پر زخمی ہوئے خاتون کو اسپتال پہنچایا گیا جہاں پر اُس کا بیان قلمبند کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ یو این این نے جب خاتون کی جانب سے دوہرے قتل اور خود کوزخمی کرنے کے بارے میں ایس پی اننت ناگ عبدالجبار سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ کٹھی اقبال پورہ اننت ناگ میں شادی شدہ خاتون نے اپنے چار سالہ لڑکے اور دو سالہ بیٹی کوتیز دھار والے چاقو سے قتل کرنے کے بعد اپنی جان بھی گنوانے کی کوشش کی تاہم مذکورہ خاتون کو نازک حالت میں اسپتال میں بھرتی کیاگیا ہے جہاں اس کا علاج و معالجہ جاری ہے ۔ ایس پی کے مطابق مذکورہ خاتون کا بیان قلمبند کرنے کے بعد ہی اس واقعے کے بارے میں حقائق منظر عام پر لائے جاسکتے ہیں ۔
دوادکانوں پر چھاپے ، کئی دکانداروں کو جاری کی گئی نوٹس
لکھنو۔13جنوری(فکروخبر/ذرائع)دوا دکانوں پر ہورہی گڑبڑیاں کی گرفت کیلئے جاری مہم کے تحت موہن لال گنج ، ملیح آباد اور امین آباد میں بھی کئی دوا دکانوں پر خوردنی اور ادویات انسپکٹروں کے ذریعہ چھاپے مارے گئے۔ ایک درجن سے زیادہ دکانوں پر چھاپے میں ۷۱ نمونے لئے گئے جبکہ کئی دکانوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ۷ ہزار روپئے کی دواو ں کی فروخت پر روک لگائی گئی۔ ایف ایس ڈی ایس کے افسران کو شکایت ملی تھی کہ کئی مقامات پر دوادکانوں میں غلط طریقے سے دواو ں کی فروخت ہورہی ہے۔ کچھ ایسی دواو ں کو فروخت کیاجارہاہے جو محکمہ جاتی قوانین پر کھری نہیں اترتی۔ اسے دیکھتے ہوئے ایف ایس ڈی اے کے افسران نے ٹیم بناکر موہن لال گنج، ملیح آباد اور امین آباد کی دکانوں کی نشاندہی کرتے ہوئے چھاپے مارے۔ جن دواو ں کی دکانوں پر چھاپہ ماراگیا ان میں سندر میڈیکل اسٹور ایس جی پی جی آئی ، شرما میڈیکل اسٹور ایس جی پی جی آئی ، نول میڈیکلس پی جی آئی ، نول میڈیکل سینٹر پی جی آئی ، نول میڈیکلس پی جی آئی ، شرما میڈیکل اسٹور پی جی آئی ، شری سد گرو میڈیسن ، میر جان لین امین آباد ، ساوتری فارما (شری ہری میڈیکل) امین آباد ، رادھے کرشن فارما رام نارائن مارکٹ امین آباد ، شیوم فارما سیوٹیکل و میڈیکلس امین آباد ، دویدی میڈیکل اسٹور موہن لال گنج ، سجیت میڈیکل اسٹور موہن لال گنج ، شیوم میڈیکل اسٹور دیویٰ گاو ں ملیح آباد ، نیو سنجے میڈیکل اسٹور نزد سی ایچ سی ملیح آباد و وجے میڈیکل اسٹور نزد سی ایچ سی ملیح آباد اہم ہیں۔ چھاپے کے دوران ۷۱ دواو ں کے نمونے جمع کئے گئے ان میں خصوصاً اینٹی بائیوٹکس ، اینٹی ایلرجک ، آئین مینٹ ، اینٹی پائیریٹک اور اینٹی ہیو میٹک زمرے کی دوائیں اہم ہیں۔ دوا دکانوں پر بل دکھائے نہ جانے کی وجہ سے ۷ ہزار کی دواو ں کی فروخت پر روک لگادی ہے۔ اس دوران ملیح آباد سی ایچ سی کے نزدیک چل رہے نیو سنجے میڈیکل اسٹور کو نوٹس جاری کیا گیا کیوں کہ وہاں فارمیسسٹ نہیں ملا۔ اس کے علاوہ جانچ کے دوران وجے میڈیکل اسٹور ، دویدی میڈیکل اسٹور ، شیوم میڈیکل اسٹور و سندر میڈیکل اسٹور ایس جی پی جی آئی میں بھی فارمیسسٹ تعینات نہ ہونے کی صورت میں نوٹس جاری کرتے ہوئے دواو ں کی فروخت پر روک لگادی گئی۔ ایف ایس ڈی اے کے جن افسران نے چھاپے مارنے میں اپنا کردار ادا کیا ان میں انوپ کمار ، سنجے ،ایس ایم گپتا، سوربھ دوبے ، سندیش موریہ ، اوپی یادو ، ونے کرشنا اور سمت کمار ورما خاص تھے۔
لائن حاضر نہیں بلکہ معطل ہونگے تھانہ انچارج
لکھنو۔13جنوری(فکروخبر/ذرائع)جن واردات کا اگر اب پولیس نے راز فاش نہ کیا تو تھانیدار لائن حاضر نہیں بلکہ معطل ہونگے۔ یہ انتباہ کل رات ڈی آئی جی ڈی کے چودھری نے ٹرانس گومتی علاقے میں جرائم کے جائزہ جلسے کے دوران دیا۔ جائزہ جلسہ کے دوران انہوں نے حسن گنج اور مڑیاو ں انچارج کے بھی زبردست سرزنش کی۔ ڈی آئی جی ڈی کے چودھری نے بتایا کہ دوشنبہ کی دیر رات انہوں نے ایس پی گومتی پار کے دفتر میں ٹرانس گومتی علاقے کے جرائم کا جائزہ لیا۔اس دوران انہوں نے نو مقرر چنہٹ ، گومتی نگر ، وبھوتی کھنڈ اور مہانگر تھانہ انچارج سے وہ اپنے اپنے علاقے میں مجرمانہ واردات کے جلد انکشاف کی ہدایت دی اور اب تک کی گئی پولیس کی کارروائی کا جائزہ بھی لیا۔ جلسے کے دوران ڈی آئی جی نے واضح الفاظ میں کہاکہ اب لاپرواہ تھانہ انچارجوں کو لائن حاضر نہیں بلکہ معطل کیاجائیگا۔ انہوں نے چنہٹ میں چار افراد کے قتل ، بینک لوٹ واردات ،سپاہی کو گولی مار کر سرکاری پستول لوٹنے کی واردات ، نمن قتل واردات ، آئی اے ایس کے ڈکیتی کی واردات و رٹز کانٹی نینٹل کے مالک بابی کھنہ کے قتل معاملے میں پولیس ٹیم کو جلد سے جلد راز فاش کرنے کیلئے کہا۔ جلسہ کے دوران ڈی آئی جی نے حسن گنج کوتوالی انچارج کو اے ٹی ایم لوٹ و قتل واردات کا راز فاش نہ ہونے ، مڑیاو ں میں دو عورتوں کے سنسنی خیز قتل میں اب تک کوئی پیش رفت نہ ہونے ، جانکی پورم اور گڑمبا میں ہوئی ڈکیتی کے معاملے میں ڈکیتوں کا سراغ نہ لگانے پر سخت ناراضگی ظاہر کی۔ انہوں نے حسن گنج ، مڑیاو ں ، جانکی پورم اور گڑمبا ایس او کی سرزنش کی اور ان واردات کا بھی راز فاش کرنے کیلئے کہا۔ ڈی آئی جی رینج کے اس جلسے میں ایس ایس پی راجیش پانڈے ، گومتی پار کے سبھی تھانہ انچارج ، سی او اور ایڈیشنل ایس پی گومتی پار جے پرکاش موجود تھے۔
ہزاروں صفائی ملازمین نے اسمبلی کا کیاگھیراو
لکھنو۔13جنوری(فکروخبر/ذرائع) سبکدوشی کے بعد خالی ہوئے صفائی ملازمین کے عہدوں پر مستقل ملازم کی بھرتی کرنے اور وزیر اعلیٰ کی جانب سے قبل میں کئے اعلان کے مطابق ۴۰ ہزار عہدوں پر تقرری نہ کئے جانے کے سلسلے میں ہزاروں صفائی ملازمین نے منگل کو اسمبلی کا گھیراو کیا۔ تقریباً نصف گھنٹے تک مظاہرین نے اسمبلی کے سامنے قبضہ جمائے رکھا۔ اس دوران ودھان سبھا مارگ پر ٹریفک نظام پوری طرح سے ٹھپ ہوگیا۔ آخر میں مظاہرین نے وزیر اعلیٰ کو مخاطب عرض داشت ضلع انتظامیہ کے افسران کو سونپ کر مظاہرہ ختم کیا۔ منگل کی صبح تقریباً دس بجے سے ہی ۴۷۷۵۳ خالی پڑے صفائی مزدور کے عہدوں کو بھرے جانے سمیت ۶نکاتی مطالبات کے سلسلے میں پوری ریاست کے صفائی ملازم میونسپل کارپوریشن ہیڈ کوارٹر کے سامنے جمع ہونے لگا۔ دیکھتے ہی دیکھتے مظاہرین کی تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی۔ سبھی ہیڈکوارٹر کے سامنے ہی بیٹھ کر حکومت مخالف نعرے بازی کرنے لگے۔ مظاہرے کی قیادت کررہے اترپردیش صفائی مزدور جوائنٹ مورچہ کے سرپرست این آر بالمیکی نے کہا کہ ریاستی حکومت صفائی مزدوروں کے مستقل عہدے کو ختم کرنے پر ا?مادہ ہے۔ حکومت خالی ہونے کے بعد مستقل عہدے کو بھی ٹھیکہ کے ذریعہ بھرنا چاہ رہی ہے۔ ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے اس سے قبل ۰۴ ہزار صفائی مزدوروں کی بھرتی کا یقین دلایاتھا اسے بھی ابھی تک پورا نہیں کیاگیاہے۔ ہزاروں صفائی ملازمیں160پہلے میونسپل کارپوریشن کے دفتر کے سامنے جمع ہوئے اور حکومت کے مخالف نعرے بازی کرنے لگے۔
شیام لال بالمیکی نے صفائی مزدور کے عہدے پر سبھی ذاتوں کی تقرری پر بھی احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ صفائی مزدور کے عہدے پر صرف بالمیکی اور دھانک سماج کاحق ہے۔ پہلے سے ہی اسی سماج کا یہ پیشہ رہاہے۔ گھنٹوں چلے مظاہرے کے بعد بھی کوئی کسی افسر سے گفتگو نہ ہونے ناراض مظاہرین شام تقریباً چار بجے اسمبلی کی طرف روانہ ہوگئے۔ اس دوران پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں مانے۔ دیکھتے ہی دیکھتے صفائی ملازمین کو ہجوم ودھان بھون کے سامنے پہنچ گیا۔ سبھی مظاہرین سڑک پر بیٹھ گئے۔ سڑک پر جام لگتا دیکھ کر انتظامیہ کے افسران نے سمجھا بجھاکر مظاہرہ ختم کرایا۔
راہگیروں کو ہوئی پریشانی : اسمبلی کے سامنے صفائی مزدوروں کے مظاہرے کے سبب جہاں ٹریفک نظام متاثر ہوا تو وہیں دوسری جانب اس سڑک سے نکلنے والے راہگیروں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ صفائی ملازمین نے اسمبلی کے سامنے کئی گھنٹوں تک مظاہرہ کیا۔ مین روڈ جام ہونے کی وجہ باپو بھون سے پارک روڈ کو جانے والی سڑک اور لال باغ ہوکر جانے والی سڑکوں پر بھی ٹریفک متاثر ہوا۔
پولیس بنی خاموش تماشائی: صفائی ملازمین کا مظاہرہ کا اعلان پہلے سے ہی کیا گیا تھا۔ لیکن پولیس سے لیکر انتظامیہ نے کسی طرح کا بندوبست نہیں کیا تھا۔ صفائی ملازمین پہلے میونسپل کارپوریشن ہیڈ کوارٹر پر مظاہرہ کرتے رہے جب ان کو لگا کہ ان کی بات کوئی نہیں سنے گا تو وہ اسمبلی کے سامنے پہنچ گئے اور حکومت کی مخالفت میں مظاہرہ کرنے لگے۔ گھنٹوں مظاہر ہ جاری رہا لیکن پولیس تماشا دیکھتی رہی۔ گھنٹوں بعد جب جام کی اطلاع انتظامیہ کو ملی تو انتظامیہ کے افسر نے آکر صفائی ملازمین کو سمجھا بجھاکر مظاہرہ ختم کرایا۔ بڑی تعداد میں شامل ہوئیں عورتیں : منگل کو ہوئے صفائی ملازمین کے دھرنے میں عورتوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ عورتیں بھی صبح سے کام کاج نمٹا کر اپنی جھاڑووغیرہ لیکر میونسپل کارپوریشن پہنچ گئیں اور مرد ملازمین کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر مظاہرین میں شامل ہوگئیں۔
لکھنو۔کل سے ملیں گے سفرحج ۲۰۱۶ کے فارم
لکھنو۔13جنوری(فکروخبر/ذرائع) مقدس حج ۲۰۱۶ کے لئے جمعرات سے ریاستی حج کمیٹی دفتر میں فارم ملنا اور جمع ہونا شروع ہوجائیں گے۔ پہلی بار سفر حج پر جارہے عازمین کو فارم جمع کرنے کیلئے کمیٹی کے دفتر کا چکر نہیں کاٹنا ہونگے۔ آن لائن درخواست فارم بھر کر ویب سائٹ سے پرنٹ اکونٹ نکال کر ریاستی حج کمیٹی میں جمع کرنا ہوگا۔ درخواست دہندگان کو فارم بھرنے میں کوئی پریشانی نہ ہو اس کیلئے ریاستی حج کمیٹی نے اپنی ویب سائٹ www.uphajcommitteem.com پر معلومات فراہم کرادی ہے۔
ریاستی حج کمیٹی کے ویب سائٹ پردستیاب تفصیل میں بتایاگیاہے کہ آن لائن درخواست فارم بھرنے کے بعد اس کی تصدیق مکمل دستاویز کے ساتھ ریاستی حج کمیٹی دفتر میں ہوگا۔ بغیر کمیٹی دفتر میں تصدیق جمع فارم نامکمل سمجھے جائیں گے اور سفرحج ۶۱۰۲ کیلئے ناقابل قبول ہونگے۔ آن لائن فارم بھرنے سے قبل عازمین حج کو اپنی ا?ئی ڈی اور پاس ورڈ بناناہوگا۔ صحیح اطلاع بھرنے کے بعد موبائل نمبر کے ذریعہ یوزر آئی ڈی بنانے کے بعد درخواست دہندہ سفر حج فارم بھر سکیں گے۔ ریاستی حج کمیٹی دفتر سفر حج درخواست فارم لینے کیلئے ریاست کے مختلف اضلاع کے اقلیتی بہبود افسر پہنچے۔ فارم بھرتے وقت دھیان رکھیں کہ ۸فروری ۶۱۰۲ کے بعد بناپاسپورٹ قبول نہیں کیاجائے گا۔ عازمین حج کے پاسپورٹ کی ویلیڈیٹی ۰۱ مارچ ۷۱۰۲ تک ہونی چاہئے اس سے قبل ختم ہونے والی پاسپورٹ بھی قبول نہیں کئے جائیں گے۔ ایک کور نمبر پر زیادہ سے زیادہ پانچ درخواست دہندہ اور دوبچوں کی درخواست دی جاسکتی ہے۔
ریزرو زمرے میں رہیں گے ۰۷ سال سے زیادہ کی عمر والے: گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی حج کمیٹی نے ۰۷ سال سے زیادہ کی عمر والے درخواست دہندگان کو ریزرو زمرے میں رکھا ہے۔ ۴۱ جنوری ۶۴۹۱ یا اس سے قبل کے پیدا ہونے والے درخواست دہندگان کو اس کے ایک ساتھی کے ساتھ ریزرو زمرے میں رکھا جائے گا۔ سینئر سٹیزن کے ساتھ، ساتھی کی شکل شوہر ،بیوی ، بھائی۔ بہن ، لڑکا۔ لڑکی ، پوتا۔ پوتی ، داماد۔بہو، بھانجہ۔ بھانجی اور بھتیجہ۔ بھتیجی درخواست دے سکتے ہیں۔اس زمرے کے کسی ایک کا درخواست فارم منسوخ ہونے پر دوسرے کا بھی فارم منسوخ سمجھا جائے گا۔ اس کے علاوہ مسلسل تین بار درخواست فارم بھرنے والے درخواست دہندگان کو بھی ریزرو زمرے میں رکھا جائے گا۔ ایسے درخواست دہندگان جنہوں نے تین بار درخواست فارم بھرا اور انتخاب نہیں ہوا یا کسی وجہ سے حج پر نہیں گئے انہیں الگ ریزرو زمرے میں رکھاجائیگا۔ ایسے درخواست دہندگان کو اپنے فارم پر گزشتہ تینوں درخواستوں کی مکمل تفصیل فراہم کرانا ہوگی۔
تعاون ٹرسٹ کی جانب سے غریبوں میں کمبل کی تقسیم
نئی دہلی۔13جنوری(فکروخبر/ذرائع)تعاون ٹرسٹ کی جانب سے سردی سے بچانے کے مقصد سے غریبوں اور ناداروں میں حسب روایت وسنت کنج اور اوکھلا میں جمنا کنارے واقع جھگی چھونپڑیوں میں 300کمبل تقسیم کیے۔ تعاون ٹرسٹ کے آفس سکریٹری مغیث احمد کے مطابق ایک سو کمبل میرٹھ روانہ کیا جارہا ہے جس کی تقسیم آل انڈیا ملی کونسل اترپردیش (مغربی زون) کے صدر مولانا آس محمدگلزار قاسمی کے ہاتھوں انجام پائے گی۔
طلبہ کی کردار سازی اقلیتی اداروں کی بڑی ذمہ داری : ڈاکٹر اسلم پرویز
حیدرآباد۔13جنوری(فکروخبر/ذرائع) طلبہ کی کردار سازی اقلیتی اداروں کی ایک بڑی ذمہ داری ہے۔ ایک شہری کی حیثیت سے اساتذہ اس سلسلے میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار 11جنوری کو مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے یو جی سی ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ سنٹر میں منعقدہ’’ اقلیتی اداروں میں لیڈر شپ‘‘ کے موضوع پر دو روزہ تربیتی پروگرام کے افتتاحی اجلاس میں وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے کیا۔ انہوں نے اقلیتی اداروں کے لیڈرشپ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک معزز شہری کی حیثیت سے کردار سازی کی ترغیب میں اپنا رول ادا کریں۔ واضح رہے کہ حکومت ہند نے مدن موہن مالویے نیشنل مشن آن ٹیچرس اینڈ ٹیچنگ کی ایک اسکیم شروع کی ہے۔ اس اسکیم کے تحت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سنٹر فار اکیڈیمک لیڈرشپ اینڈ ایجوکیشن مینجمنٹ (CALEM) قائم کیا گیا ہے۔جس کا مقصد اعلیٰ تعلیمی اداروں سے وابستہ اساتذہ اور پرنسپلس کو مختلف پروگراموں کے ذریعے تربیت فراہم کرنا ہے۔ یہ تربیتی پروگرام دو اور چھ دنوں کے لیے ہوتا ہے جس کا اہتمام مختلف اداروں کے ساتھ مل کر کیا جاتا ہے۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے یو جی سی ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ سنٹرکو سنٹر فار اکیڈیمک لیڈرشپ اینڈ ایجوکیشن مینجمنٹ‘ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی‘ علی گڑھ سے دو پروگرامس حاصل ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں 11 اور 12 جنوری کو اردو یونیورسٹی میں دو روزہ تربیتی پروگرام کا اہتمام کیا گیا جس میں ملک کے مختلف اقلیتی اداروں کے اساتذہ اور پرنسپلس نے شرکت کی۔ ریسورس پرسن کے طور پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر پرویز طالب ‘ ڈاکٹر شاداب حمید ‘ جامعہ ہدایۃ جے پور کے مولانا فضل الرحمن اور حیدرآباد سے جناب علی یاور نیز نلسار یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر فیضان مصطفی نے شرکت کی۔ اختتامی پروگرام میں پروفیسر اے آر قدوائی نے اپنے خطاب میں اردو یونیورسٹی کے انتظامیہ کو اس طرح کے پروگرام کے انعقاد پر تشکر کا اظہار کیا۔یہ پروگرام کوآرڈینٹر پروفیسر پی فضل الرحمن ‘ ڈین اسکول آف سائنسز مانو کی نگرانی میں منعقد کیا گیا ۔
فوج ہر طرح کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔۔جنرل سہاگ
نئی دہلی۔13جنوری(فکروخبر/ذرائع) فوج کے سربراہ جنرل دلبیر سنگھ سہاگ نے کہا ہے کہ فوج ہر طرح کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔ فوج کے سربراہ نے کہا کہ میں سب کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ فوج ملک کو درپیش تمام طرح کے خطرات سے نمٹنے اور ملک کی حفاظت کے لئے پوری طرح تیار ہے۔پٹھان کوٹ حملے پر جنرل سہاگ نے کہا کہ اس سے سبق سیکھا گیا ہے۔ این آئی اے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور ہم ہر پہلو کو دیکھیں گے۔ پٹھان کوٹ حملے پر جنرل نے کہا کہ ویسٹرن آرمی کمانڈر پورے آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے۔ آپریشن میں فوج کی ٹکڑی، این ایس جی، گروڑ، انٹیلی جنس ایجنسی اور پولیس لگی ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ سرحد پر کثیر سطحی وسائل بنانے کی ضرورت ہے۔ دراندازوں کو سرحد پار کرنے سے روکا جانا چاہئے اور اگر ایسا ہو بھی جاتا ہے تو فوری طور پر نمٹا جانا چاہئے۔ اس سوال پر کہ کیا پاکستان میں جیش محمد اور لشکر کے خلاف کورٹ آپریشن کے لئے فوج تیار ہے، آرمی چیف نے کہا کہ فوج ہر طرح کے آپریشن کے لئے تیار ہے۔پٹھان کوٹ حملے میں پاکستان یا پاک فوج کا ہاتھ ہونے کے سوال پر فوج کے سربراہ نے کہا کہ تمام ثبوت پاکستان کے ساتھ شئیر کئے گئے ہیں۔ میں نے دوائیں، سامان دیکھے ہیں جن پر پاکستان کے نشانات ہیں۔ صاف ہے کہ دہشت گرد پاکستان سے آئے ہیں۔ وہ کیا کارروائی کرتے ہیں، یہ دیکھنا ہے۔
سیاسی تعطل اختتام کے قریب
محبوبہ مفتی دو روز میں بطور وزیراعلیٰ حلف لیں گی،بی جے پی پر امید
سرینگر۔13جنوری ( فکروخبر/ذرائع)سابق وزیراعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید کی وفات کے بعدریاست جموں وکشمیر میں پیدا شدہ سیاسی بحران کے بعد اب حالات معمول پر آنے شروع ہوگئے ہیں اور پی ڈی پی بی جے پی نے سابقہ اتحاد کو جاری رکھنے کیلئے اصولی طور اتفاق کرلیا ہے جس کی روسے پی ڈی پی صدر اورمرحوم مفتی محمد سعید کی دختر محبوبہ مفتی اگلے دو روز میں کسی بھی وقت بطور وزیراعلیٰ حلف لیں گی ۔یو این این کو ذرائع نے بتایا کہ حکومت سازی میں جاری تعطل کے بعد اب پی ڈی پی صدر نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کو جاری رکھنے کا فیصلہ لیا ہے اور اس بارے میں مزید صلاح ومشورہ جاری ہے۔ذرائع نے یو این این کو بتایا کہ محبوبہ مفتی نے اگلے دو روز میں بطور وزیراعلیٰ حلف لینے کی حامی بھر لی ہے اور اس سلسلے میں پارٹی کے اندر تیاریاں شروع کردی گئی ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ 7دن کا سوگ گذر جانے کے ساتھ ہی محبوبہ مفتی حلف لینے والی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی کے ساتھ ایجنڈا آف الائنس موجود ہے لہٰذا اس بارے میں مزید تبادلہ خیال کی ضرورت محسوس نہیں کی جارہی ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ پارٹی نے اپنی صدر کو حکومت سازی کے حوالے سے فیصلہ لینے کااختیار دیا تھا اور اب انہون نے بی جے پی کے ساتھ ہی الائنس کو جاری رکھنے کا فیصلہ لیا ہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پارٹی کے ترجمان اعلیٰ ڈاکٹر محبوب بیگ نے گذشتہ روز اس بات کا اعلان بھی کیا تھا تاہم پارٹی نے ان کے بیان کو ذاتی قرار دے کر ابھی اس معاملے میں سسپینس کو برقرار رکھنے میں ہی دلچسپی دکھائی تھی تاہم ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر محبوب بیگ کا بیان ہی اصل میں پارٹی صدر کے فیصلے کی عکاسی کرتا ہے ۔اس دوران پارٹی لیڈر شپ میں بی جے پی کو ساتھ لینے یا نہ لینے کے معاملے میں بھی کافی اختلافات سامنے آرہے ہیں ۔ممبر پارلیمنٹ اور پی ڈی پی کے سینئر لیڈر طارق حمید قرہ نے گذشتہ روز اس بات کا باضابطہ اعلان کیا کہ محبوبہ مفتی کو بی جے پی کے ساتھ کے بجائے ازخود ہی کسی دوسری پارٹی کے ساتھ اتحاد کرکے حکومت سازی کرنی چاہئے ۔انہوں نے کہاتھا کہ بی جے پی کا ساتھ دے کر ]پی ڈی پی نے پہلے غلطی کی ہے اور اب اسے سدھارنے کا موقع ملا ہے ۔طارق قرہ نے یہاں تک بھی کہا کہ بی جے پی کو حکومت میں شامل کرکے ریاست میں آر ایس ایس مضبوط ہورہی ہے اور اسے روکنا بہت ضروری ہے ۔اس دوران ذارئع نے بتایا کہ فی الحال وزراء کے قلمدانوں کی تقسیم کے معاملے میں بھی کسی تبدیلی کا امکان نہین ہے اور محبوبہ مفتی اپنے والد کی جانب سے چھوڑے ہوئے مقام سے ہی آغاز کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔اس دوران ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ بی جے پی نے اپنے ممبران اسمبلی کو محبوبہ مفتی کا ساتھ دینے کی ہدایت دی ہے اور انہیں نئے قلمدانوں کے حوالے سے مزید کوئی بات نہ کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے ۔واضح رہے کہ وزیراعظم ہند نریندر مودی اور بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے بھی محبوبہ مفتی کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے ۔
کشمیری ڈاکٹر اور صحافی پر حملہ کرنے والے دو ملزم گرفتار
نئی دہلی۔13جنوری ( فکروخبر/ذرائع) نئی دلی میں ایک صحافی اور ڈاکٹر کی چند غنڈوں کے ہاتھوں مارپیٹ کے واقعے پر میڈیا کی طرف سے سخت لعن طعن کے بعد پولیس نے دو حملہ آوروں کو حراست میں لیا ہے تاہم انہیں فوری طور ضمانت پر رہا کیا گیا ہے ۔ملک کی راجدھانی میں اس طرح کشمیریوں پر حملے سے ایک بار پھر یہ معاملہ موضوع بحث بنا ہوا ہے ۔یو این این کو معلوم ہوا ہے کہ فری لانس صحافی عمران شاہ اور بھگوان مہاویر اسپتال میں تعینات ڈاکٹر عمار خان کو گذشتہ روز پہاڑ گنج نئی دلی میں غنڈوں کے حملے کا سامنا کرنا پڑا اور حملہ آوروں نے ان دونوں پر اپنے سدھائے ہوئے کتے چھوڑ دئے تھے جس کے نتیجے میں دونوں متاثرین کو شدید چوٹیں آئیں ۔اس بارے میں پولیس نے پہلے غیر سنجیدگی کامظاہرہ کیا تاہم بعد میں میڈیا میں خبر پھیلنے کے بعد پولیس نے دو حملہ آوروں کو حراست میں لے کر ان کے خلاف باضابطہ ایف آئی آر درج کی ۔
پٹھانکوٹ فوجی ائر بیس حملے کی تحقیقات کے لئے پاکستان کا خصوصی ٹیم بھارت روانہ کرنے کا فیصلہ
جیش محمد کے کئی کارکنوں کو حراست میں لے لیاگیا ، پاکستان بھر پور تعاون کے لئے تیار
اسلام آباد۔13جنوری ( فکروخبر/ذرائع)پٹھانکوٹ فوجی ائر بیس حملے کی تحقیقات کیلئے پاکستان نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا اعلان کرتے ہوئے اُسے بھارت روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پاکستان نے پٹھان کوٹ فوجی ائر بیس حملے کے سلسلے میں پوچھ تاچھ کی غرض سے جیش محمد کے کئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق پٹھان کوٹ فوجی ائر بیس حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں اُس وقت پیش رفت ہوئی جب پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی میٹنگ اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں فوج کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل راحیل شریف ، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی ، وزیر خزانہ ، پاکستانی پنجاب کے وزیر اعلیٰ اور دوسرے فوجی و سول افسران نے شرکت کی ۔ میٹنگ دو گھنٹے سے زیادہ عرصے تک جاری رہی جس کے دوران ملک کی سیاسی حفاظتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا اور بھارت کے ساتھ ۱۵جنوری سے شروع ہوئے والے خارجہ سکریٹریوں کی سطح پر شروع ہونے والی بات چیت کے معاملے کو بھی زیر غور لایا گیا ۔ میٹنگ کے دوران نواز شریف نے دہشت گردی کاروائیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سرزمین کو انتہا پسندوں سے پاک کرنے کیلئے سخت نوعیت کے اقداما ت اٹھائے جائیں گے اور کسی کوئی بھی ملک کی سالمیت اور خود مختار ی کو زک پہنچانے اور ملک کے معاملات میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ میٹنگ میں پٹھانکوٹ فوجی ائر بیس حملے کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیاگیا اور فیصلہ کیاگیا کہ پاکستان نے بھارت کو تحقیقات کے سلسلے میں بھر پور تحقیقات کا یقین دلایا ہے اور پاکستان اپنے وعدے سے کسی بھی صورت میں پیچھے نہیں ہٹے گا۔ وزیر اعظم پاکستان نے میٹنگ کے دوران پٹھانکوٹ فوجی ائر بیس پر حملے کے سلسلے میں خصوصی تحقیقاتی کمیٹی بھارت روانہ کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ تحقیقاتی عمل کو شفاف بنیادوں پر مکمل کیاجائے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے جو ثبوت فراہم کئے گئے ہیں اگر وہ حقائق پر مبنی ہونگے تو حملے میں ملوث افراد کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا اور انہیں پاکستانی قانون کے مطابق سزا دلائی جائے گی ۔ میٹنگ کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ پٹھانکوٹ فوجی ائر بیس پر حملے کے سلسلے میں وزیر اعظم نے خصوصی تحقیقاتی کمیٹی بھارت روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ شفاف بنیادوں پر تحقیقات کو مکمل کرکے اُن عناصر کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی جو حملے میں ملوث ہوں ۔
Share this post
