(سوشیل میڈیا کے ذریعہ دلخراش ویڈیوز سامنے آرہی ہے جس کے بعد بس انسان بس دعا ہی کرسکتا ہے۔ شہروں اور علاقوں کی حالت ناقابلِ بیان ہے)
مروڈ جنجیرہ 23؍ جولائی 2021(فکروخبرنیوز/سراج شیخ) کوکن کے رائے گڑھ ، رتناگری اور سندھودرگ اضلاع میں بے انتہا اور قیامت خیز بارش کے نتیجہ میں شہر ودیہات سب ڈوب گئے ۔ ہزاروں گاؤں اور شہروں میں تباہی کے منظر نظر آرہے ہیں۔ رائے ضلع کے مہاڑ ، راجیواڑی ، ناگوٹھنا ، داس گاؤں اورر تناگری ضلع کے چپلون ، کھیڑ سنگمیشور ، راجہ پور کے علاقے سیلاب سے شدید متأثر ہوئے ہیں۔ کونکن کے علاقے میں گزشتہ دو تین دنوں سے جاری بھاری بارش کے سبب یہاں کے معمولاتِ زندگی درہم برہم ہوگئی۔ طوفانی بارش سے کوکن کی تمام چھوٹی بڑی ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ پانی مکانوں میں داخل ہونے سے کھانے پینے کی اشیاء اور گھریلو سازوسامان برباد ہوگئے ہیں اور ضرورت کی دیگر چیزیں بھی پانی کی نذر ہوگئیں ہیں۔
چپلون، مہاڈ، کھیڑ، سنگمیشور، ناگوٹھنا ، راجہ پور، روجیواڑی میں حالات انتہائی خراب ہیں۔ عمارتوں اور راستوں پر ۱۰ فٹ سے زیادہ پانی جمع ہونے سے سیکڑوں کاریں اور موٹرسائیکلیں یا تو ڈوب گئیں ہیں یا پھر بہہ گئیں ہیں۔ اس سیلاب کو۲۶؍ جولائی ۲۰۰۵ ء کے سیلاب سے بھی زیادہ خطرناک بتایا جار ہا ہے۔
اس ضمن میں ملنے والی اطلاعات کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کوسٹ گارڈ اور مسلم تنظیموں کی جانب سے سیلاب میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کیلئے بیسیوں کشتیاں چلائی جارہی ہے اور راحت رسانی کا کام جنگی پیمانے پر جاری ہے۔ کوسٹ گارڈس اور نیوی کے ہیلی کاپٹروں کو راحت کے کاموں میں لگا دیا گیا ہے۔ ا ین ڈی آر ایف کی ٹیمیں بھی متاثرہ علاقوں میں پہنچ چکی ہیں۔ طوفانی بارش کی وجہ سے ممبئی گوا شاہراہ کومکمل طور پربند کردیاگیا ہے۔شاہراہ پر کئی کلومیٹر تک سواریوں کی قطاریں لگ گئی ہیں۔کوکن ریلوے بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے لمبی مسافت کی کئی ٹرینیں مختلف اسٹیشنوں پر کھڑی ہیں۔ مقامی انتظامیہ اور قدرتی آفات کے شعبے کے اہلکار بھی امدادی کاموں میں مصروف ہو گئے ہیں۔پوری سرکاری مشینری متاثرہ علاقوں میں تعینات کردی گئی ہے۔اِگت پوری میں کسارا گھاٹ پر چٹان کھسکنے اور تیز بارش کے سبب سینٹرل ریل کی پٹری پانی میں بہہ جانے کی اطلاعات ہیں ۔ ممبئی سے ملحقہ کلیان اور بھیونڈی میں بھی بارش سے کافی نقصانات ہونے کی اطلاعات ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ گزشتہ ۲۴؍گھنٹوں سے جاری بھاری بارش اور سیلاب نے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ ہزاروں افراد سیلاب میں پھنسے پڑے ہیں۔کئی لوگ اپنے مکانوں کی چھتوں پر چڑھ گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ کوئنا ڈیم کے علاقے میں اب بھی موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے باندھ کی سطح آب میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور ڈیم سے ۱۰ ہزار کیوسک میٹرپا نی چھوڑا جا رہا ہے جس کے سبب چپلون اور آس پاس کے علاقے مزید متاثر ہو سکتے ہیں اس ضمن میں کوئنا ڈیم کے ۶ دروازے کھول دئے جانے کی خبر گشت کررہی ہے۔
چپلون ، مہاڈ، کھیڑ اور دیگر سیلاب متاثرہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کو راحت پہنچانے اورمحفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئےمسلم جماعت دابھول، جے گڑھ اور کھروی سماج کی جانب سے کئی کشتیاں اتاردی گئی ہیں۔ مہاراشٹرا کے تھانے، پالگھر سمیت ملحقہ علاقوں میں بارش کے سبب حالات خوفناک نظر آ رہے ہیں۔ پالگھر میں بارش کے سبب تین افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ جبکہ پالگھر اور تھانے میں لگاتار ہو رہی بارش کی وجہ سے نقل و حمل پوری طرح درہم برہم ہو گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ مہاراشٹر ادھو ٹھاکرے نے عہدیداران کے ساتھ میٹنگ کر کے صورت حال کی معلومات حاصل کی ہے اور راحتی کاموں میں تیزی لانے کا حکم دیا ہے، جبکہ مقامی عوام نے انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ ڈیم اتھاریٹی جدید ٹیکنالوجی اور ایڈوانس سسٹم کی مدد سے ڈیم کا پانی چھوڑنے کا کوئی نیا منصوبہ بنائے تاکہ سیلابی صورتحال سے بچا جا سکے۔
بشکریہ : انقلاب
Share this post
