شیواموگہ 28جون 2020(فکروخبرنیوز) لاک ڈاؤن کے بعد اکثر افراد کے معاشی زندگی پر اثر پڑا ہے۔ کورونا کے چلتے کئی افراد کی ملازمتیں ختم ہوچکی ہیں اور لوگ دو وقت کی روٹی کے لئے محتاج بن چکے ہیں۔ ایسے حالات میں بعض بنکوں کی طرف سے قرضداروں کو اپنا قرضہ چکانے کے لئے دباؤ بنایا جارہا ہے۔ بنک اپنے بقایا کے لئے اس حد تک کوشش میں لگے ہوئے ہیں چاہے انسان کو جان جوکھم میں ڈالنی پڑجائے ، انہیں اپنا بقایا ملنا چاہئے۔ اور تو اور اب وہ بقایا جتنا بھی ہووہ وصول کرنے کے لئے جتنی کوششیں کرسکتے ہیں وہ کرنےسے نہیں چوکتے۔
نیوز کرناٹکا میں چھپی خبر کے مطابق شیواموگہ ضلع میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا ۔ نٹور کے قریب اڈے گاؤں کے مقیم لکشمی نارائن نامی شخص نے کنیرا بنک سے پیتیس ہزار روپئے کا قرضہ لیا تھا ۔ جس میں سے بقایا ک ادائیگی کے لئے اسے 15 کلومیٹر کی مسافت پیدل طئے کرنی پڑی۔
حکومت کی جانب سے قرضہ معافی اسکیم کے تحت اس کے 32،000 روپے معاف ہوگئے اور انہیں بینک کو تقریبا 3000 روپے ادا کرنے پڑے۔
مذکورہ رقم کی ادائگی کے بعد جمعہ کے دن لکشمی نارائن کا مبینہ طور پر بینک کا فون آیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اسے 3.46 روپے کی زیر التوا قرض کی رقم کو ختم کرنا ہے بصورت دیگر وہ مشکل میں پڑ جائے گا۔
بنک سے کال موصول ہوتے ہی پریشان حال لکشمی نارائن اپنے قرضہ ادا کرنے کے لئے نکل پڑا ۔ اس کے گھر سے بنک کی مسافت پندرہ کلومیٹر ہے اور کورونا وائرس کے چلتے بس سرویس فراہم نہ ہونے کی وجہ سے اسے یہ مسافت پیدل ہی طئے کرنی پڑی۔
دوسری جانب سے ذرائع سے موصولہ خبروں پر نظر ڈالیں تو بنک کی طرف سے اسے بلائے جانے کی وضاحت کی گئی ہے۔ بنک والوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسے ضروری کاغذات پر دستخط کے لئے بلایا تھا۔
Share this post
