لیکن راہل گاندھی کے بیان سے کنارہ کر لینے کے بعد خورشید اس معاملے میں پارٹی کے اندر بھی الگ تھلک نظر آ رہے ہیں ۔ راہل گاندھی نے پہلے ہی پارٹی کے لیڈروں کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اس طرح کی بیان بازی سے بچنا چاہئے۔ اگرچہ ان ہدایات کا اثر کچھ پارٹی رہنماؤں پر کم ہی دکھائی دے رہا ہے ۔خورشید کے بیان کے بعد بی جے پی کے لیڈروں نے اس کو کانگریس کے رہنما کی طرف سے مایوسی میں دیا گیا بیان کہا تھا۔ غور طلب ہے کہ بی جے پی کی طرف سے تنقید کئے جانے کے بعد بھی وزیر خارجہ نے اپنے بیان پر معافی مانگنے سے صاف انکار کر دیا تھا ۔ انہوں نے بعد میں کہا کہ وہ ڈاکٹر نہیں ہیں جس نے مودی کی جانچ کی ہو ۔ تنقید سے گھرے وزیر خارجہ نے کل اس بیان پر اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ نامرد کہنے سے ان کا مطلب نا ابل قرار دینا نہیں تھا ۔
راجیو گاندھی کے 4 اور قاتلوں کی رہائی پر روک
160نئی دہلی ۔27فروری(فکروخبر/ذرائع) سپریم کورٹ نے راجیو گاندھی قتل کے چار مجرموں کی رہائی کے تمل ناڈو حکومت کے فیصلے پر روک لگا دی ہے ۔ کورٹ مروگن ، پیراریولن اور سنتھن کی رہائی پر پہلے ہی پابندی لگا چکی ہے ۔ تازہ فیصلے سے رابرٹ ، راج کمار ، نلنی اور روی چندن کی رہائی بھی تقریباََ رک گئی ہے۔ملک کی عدالت عظمی نے ریاستی حکومت اور چاروں قیدیوں کو ان کی رہائی کے خلاف مرکزی حکومت کی اپیل پر نوٹس بھی جاری کیاہے ۔ چیف جسٹس پی ست شیوم کی بنچ نے مرکزی حکومت کی درخواست پر حالات کو بر قرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگلی سماعت 6 مارچ کو ہوگی ۔غور طلب ہے کہ راجیو گاندھی کے تین قاتلوں کی پھانسی کی سزا عمر قید میں تبدیل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تمل ناڈو حکومت نے سات مجرموں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد مرکزی حکومت سپریم کورٹ پہنچ گئی تھی ۔
مظاہرہ کے دوسرے دن بھی انجمنوں کے ساتھ علماء نے دیں گرفتاریاں
مسلسل دس دنوں تک جاری رہیگا احتجاج ،ریاستی حکومت اوقاف کے متعلق سنجیدہ نہیں
لکھنؤ۔27فروری(فکروخبر/ذرائع)شیعہ وقف بورڈ میں ہوئی دھاندلیوں اور اوقاف کی زمینوں پر سرکاری و غیر سرکاری ناجائز قبضوں کے خلاف دوسرے دن بھی شہر کی انجمنوں کی طرف سے حضرت گنج شاہی مسجد (نز د کیپٹل سنیما)کے پاس مولانا فیروز حسین کی رہنمائی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور گرفتاریاں بھی دی گئیں ۔پروگرام کے مطابق شہر کی پانچ ماتمی انجمنیں روزآنہ ریاستی حکومت سے اپنے حقوق کے مطالبات کو لیکر مظاہرہ کرتی رہیں گی ۔آج مظاہرہ کرنے والی انجمنوں میں انجمن گروہ عباس ،انجمن گلزار اہلبیت ،انجمن جعفریہ پنجتن ،انجمن دستۂ قاسم اور انجمن تنظیم حسین کے ساتھ شہر کے معزز افراد اور علما ء کرام نے بھی مظاہرہ کیا اور گرفتاریاں دیں ۔مظاہر ہ کے دوران پولس نے مظاہرین کے ساتھ زیادتی کی کئی بار کوشش کی اور علماء کے ساتھ دست دارازی کی کوشش بھی کی گئی لیکن انجمنوں کے اراکین علماء کی سپر بنے رہے اور ثابت کردیا کہ اب وہ اپنے حقوق اور اپنے مطالبات کو منوائے بغیر خاموش نہیں بیٹھیں گے ۔مظاہرین کو شاہی مسجد کے پاس سے پولس گرفتار کرنے کے بعد گاڑی میں پولس لائن لے گئی ۔پولس لائن پہونچ کر مظاہرین کو رہا کردیا گیا ۔مظاہرہ کے دوسرے دن جہاں شہر کی پانچ انجمنیں اپنے اراکین اور عہدیداران کے ساتھ شریک ہوئیں وہیں اوقاف کی بازیابی اور ناجائزقبضوں کے خلاف عوام کے لوگ بھی کثیر تعداد میں مظاہرہ میں شریک ہوئے ۔سابقہ روز کی طرح دوسرے دن کے مظاہرہ میں بھی سیکڑوں افراد نے اپنی گرفتاری دیکر ریاستی حکومت کو اپنی ملی بیداری کا ثبوت دیا ۔گرفتاریاں دینے والوں میں جہاں انجمن گروہ عباس ،دستۂ قاسم ،گلزاراہلبیت ،جعفریہ پنجتن اور تنظیم حسینی کے اراکین شامل رہے وہیں مظاہرین کی رہنمائی کررہے مولانا فیروز حسین ،مولانا امیر حیدر ،میثم رضوی ،ہدایت نواب مولانا ادیب اور دیگر افراد شہر موجود رہے ۔مظاہرین کے ہاتھوں میں ’’مجرموں کو گرفتار کرو‘‘’’دوشیوں کو جیل بھیجو‘‘’’وقف دھاندلیوں کی سی بی آئی جانچ کراؤ ‘‘جیسی مختلف تختیاں موجود تھیں ۔دوسرے دن بھی مظاہرہ کی کامیابی پر بات کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ ریاستی حکومت کو چاہئے وہ ہمارے مطالبات کو جلد از جلد پورا کرے نہیں تو عوام مظاہرہ کے دسویں دن سیلاب کی طرح امڈے گی اور بڑے پیمانے پر عالیشان مظاہرہ ہوگا ۔ہمیں حکومت سے کچھ نہیں چاہئے ہمیں بس ہماراحق چاہئے جو اوقاف کی شکل میں سرکاری و غیر سرکاری افراد دبائے بیٹھے ہیں ۔وقف بورڈ میں مسلسل خرد برد کی گئی اور متولیوں نے من مانی کے ساتھ اوقاف کی املاک کو فروخت کیا ہے ان کی اب تک سی بی آئی کے ذریعہ جانچ کیوں نہیں کرائی گئی ۔اگر مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو یونہی دس دن تک مختلف شہر کی انجمنیں مظاہرہ کرتی رہیں گی ۔سبطین آباد ،کربلا آغامیر نرہی ،حسین آباد ٹرسٹ اور دوسرے اوقاف کی املاک پر ناجائز قبضے ہیں ،شاپنگ مال اور دوکانیں تعمیر ہوگئی ہیں ،لاکھوں کی آمدنی کا کوئی حساب نہیں ہے ،اب ہم اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ۔‘‘
مطالبات مندرجہ زیل ہیں :
۱۔ شیعہ وقف بورڈ کو سنی بورڈ میں تحلیل نہ کیا جائے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ تحریری بیان دیں کہ ایسا نہیں کیا جائیگا ۔
۲۔ وقف بورڈ میں کی گئی خورد بورد کی سی بی سی آئی ڈی جانچ میں جن لوگوں کو ملزم پایا گیا ہے انکے خلاف فورا کاروائی ہو اور گرفتار کیاجائے ۔اور ملزمین کو فورا گرفتار کیاجائے
۳۔ جس طرح صوبائی حکومت کے ذریعہ سی بی سی آئی ڈی جانچ کے ذریعہ تین ضلعوں میں کاروائی کی گئی اسی طرح لکھنؤ اور دیگر ضلعوں کی وقف املاک میں ہوئی خورد بورد کی سی بی آئی جانچ کرائی جائے
۴۔ سی بی سی آ ئی ڈی کے ذریعہ کی گئی جانچ میں جن متولیوں کو قصور وار پایا گیا ہے انہیں فورا عہدہ سے ہٹایا جائے اور جو ملازمین وقف کے اسمیں شامل ہیں انہیں بھی برخاست کیا جائے اور انکی جانچ سی بی آئی کے ذریعہ کرائی جائے۔
۵۔ شیعہ وقف اور قبرستان کی زمینوں کی فورا پیمائش کراکر انکی چہار دیواری کرائی جائے ،کئی بار آڈر آجانے کے بعد بھی ابھی تک کیوں پیمائش اور چہار دیواری نہیں کرائی گئی
۶۔ وقف بورڈ کا گٹھن فورا کرایا جائے اور جن اوقاف پر پرشاسک معین ہیں انہیں ہٹاکر ایماندار متولیوں کا معین کیا جائے اور وقف بورڈ کے گٹھن میں جو رکاوٹیں ہیں انہیں فورا دور کیا جائے
۷۔ وقف آغا میر کو شیعہ وقف بورڈ کے حوالے کیا جائے اور امام باڑہ سبطین آبا د اور نرہی کربلا کی زمینوں پر قابض لوگوں کو ہٹایا جائے ،دروں سے کواٹر خالی کرائے جائیں ۔
۸۔ حسین آباد ٹرسٹ جو شیعہ نوابین کی جائداد ہے اور اس پر صرف شیعہ قوم کا حق ہے اسکی جائداد سے سرکاری و غیر سر کاری قبضوں کو فورا خالی کرایا جائے ۔اور ناجائز تعمیرات کو روکاجائے۔
۹۔ شیعہ و سنی فساد میں کے سلسلے میں اب بھی بے گناہوں کو پولس گرفتار کررہی ہے اس سلسلے کو فورا روکا جائے اور بے گناہوں کو آزاد کیاجائے ۔
طیش میں آکر فوجی اہلکار نے اپنے آپ سمیت 6فوجی اہلکاروں کو گولیوں سے بھون دیا
صفا پورہ کے 13آر آر کیمپ میں زبردست افرا تفری، کورٹ آف انکوائری کے احکامات
سرینگر۔27فروری(فکروخبر/ذرائع)صفا پورہ کے فوجی کیمپ مں ایک فوجی اہلکار نے اپنے آپ کو اڑانے سے قبل اپنے ہی دیگر پانچ ساتھیوں کو گولیوں سے بھون کر رکھ دیا جس کے نتیجے میں وہاں زبردست افراتفری مچ گئی جب کہ فوج نے معاملے کی کورٹ آف انکوائری کرانے کے احکامات صادر کئے ہیں۔یو این اینکے مطابق فوجی ذرائع نے سرینگر میں بتایا کہ 25اور 26فروری کی درمیانی رات تقریباً اڑھائی بجے صفا پورہ مانسبل میں واقع آر آر 13کے بٹالین ہیڈ کوارٹر پر ایک فوجی اہلکار رنویر سنگھ نے کسی معاملے پر اپنے ہی پانچ ساتھیوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کی جس کے نتیجے میں وہ موقعے پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ ایک اہلکار واقع میں زخمی ہو گیا۔ بعد میں مذکورہ فوجی اہلکار نے خود کو بھی گولی چلا کر ہلاک کر دیا۔یو این اینکے مطابق مختلف رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ فوجی اہلکار کوکسی معاملے پر اپنے ساتھیوں سے جھگڑا ہو گیا جس کے نتیجے میں وہ طیش میں آگیا اور انہوں نے اندھا دھند گولیاں چلا کر کیمپ میں افراتفری مچا دی۔ اس موقع پر زیادہ تر فوجی اہلکار سوئے ہوئے تھے۔ ایک فوجی اہلکار شدید زخمی ہو گیا جس کی حالت ہسپتال میں نازک بتائی جا رہی ہے۔ ہلاک شدہ اہلکاروں کی شناخت امت کمار 12کمان، لانس نائک تبرک انصاری 278فیلڈ اریجمنٹ، سپاہی سریندر سنگھ 2کمان، رائفل مین ایم آر اجی ناتھ 36میڈیکل ریجمنٹاور ریفری مین راج پوت جونی 278فیلڈ ریجمنٹ کے طور کی گئی ہے جب کہ زخمی اہلکار کی شناخت نائک کاکہ صاحب کے طور کی گئی ہے۔ ادھر 15ویں کور کے لیفٹنٹ جنرل این این جوشی نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گولیاں چلانے والے فوجی اہلکار کی اپنے ساتھیوں سے تو تو میں میں ہو گئی تھی جس کے نتیجے میں اس نے اپنے ساتھیوں سمیت اپنے آپ پر گولی چلائی جس دوران 5اہلکار ہلاک جب کہ ایک اہلکار شدید زخمی ہو گیا۔جب کہ بعد میں اس نے اپنی زندگی کا بھی گولی چلا کر خاتمہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی کورٹ آف انکوائری کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس طرح کے واقعات ریاست میں پہلے بھی ہوئے جس کے لیے فوجی اہلکاروں کی سخت ڈیوٹی اور چھٹی نہ ملنے کے باعث ان میں بڑھتا ذہنی تناؤ ہے۔ صرف ایک روز قبل ہی پونچھ میں ایک فوجی اہلکار نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا تھا۔
Share this post
