خاندانی،لسانی و علاقائی عصبیت سے بھول کر ایک ملت کی مثال بن جائیں: مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی

انہوں نے اختلافات سے بچنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اختلافات سے امت کی وحدت پارہ پارہ ہوجاتی ہے اور قرآن کریم کی آیت کی روشنی میں کہاکہ آپسی اختلافات سے ہماری جڑیں کھوکھلی ہوجاتی ہیں۔ جس کے بعد امت کی طاقت پارہ پارہ ہوکر رہ جاتی ہے۔ مولانا نے اسی عنوان پر اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اتحاد کی مثال ایک جسم سے دی گئی ہے، جب جسم کے کسی حصہ میں تکلیف ہوتی ہے توسارا جسم اس سے متأثر ہوجاتا ہے بالکل اسی طرح جب امت میں اختلاف پیدا ہوجاتا ہے اور کسی معاملہ پر امت بٹ جاتی ہے اور اس کا اتحاد بھی متأثر ہوجاتا ہے۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ رائے کا اختلاف ہوسکتا ہے اور ہمیں امت کے مفاد کے حق میں رہتے ہوئے دوسرے کی رائے کو ترجیح دینے کی ضرورت پڑے یا کسی کو امیر ماننا پڑے تو اس کے لیے بھی ہمیں تیار ہونا چاہیے۔ مومنین کی مثال آپس میں بھائیوں کی طرح بیان کی گئی اور بھائی دوسرے بھائی کو تکلیف نہیں دیتا بلکہ اس کو دور کرتا ہے ، اتحاد کوپارہ پارہ ہونے سے بچانے کے لیے اپنے بھائی ہونے کا ثبوت پیش کرنا چاہیے، ہم خاندانی،لسانی و علاقائی عصبیت کو بھول کر ایک ملت کی مثال بن جائیں کیوں کہ خاندانوں کی تقسیم پہنچان کے لئے ہوئی تھی عصبیت اور ایک دوسرے پر برتری ثابت کرنے کے لئے نہیں۔ ۔ قاضی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل واستاد حدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندو ی مدنی نے اس موقع پر کہا کہ مسلکی اعتبار سے ہمیں ایک دوسرے سے اختلاف ہوسکتاہے لیکن مومن ہونے کی حیثیت سے ہمیں اس کوبھول جانا چاہیے ، مولانا نے مزید کہاکہ باہر کا دشمن جب ہم پر مسلط ہوچکا ہوتا ہے تو مومن اپنے تمام تر اختلافات کو بھول کر ملت کے لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجاتا ہے۔جب مسلمان کا خدا ، رسول ، کعبہ او رکلمہ بھی ایک ہے تو اس کو ملت کے اتحاد کے لیے بھی ایک ہونا چاہیے۔ جنوبی کینرا کے کنڑا مقرر جناب محمدکنہی نے کہا کہ بہترین تقریر کرنے والے حضرات مسلمانوں میں دوسری قوموں کے مقابلے میں زیادہ ہیں لیکن ہرکوئی امت کو اتحاد پر جوڑنے کے بجائے اکثریت اپنے فرقے اور مسلک کی ترویج میں مصروف ہیں۔ ہمیں ان باتوں سے اوپر اٹھتے ہوئے امت کے اتحاد کو مضبوط کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ منگلور میونسپل کارپریشن کے سابق مئیر جناب اشرف بیری نے کہا کہ بہت ساری تنظیمیں مختلف میدانوں میں کام کرتی ہیں لیکن مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل نے جس قدم کو اٹھایا وہ مبارک قدم ہے ، ہم سب اس پر تنظیم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور اس پر ہم اپنا تعاون بھی پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس دور میں ہمیں محبت کے ساتھ رہتے ہوئے مسلمانوں پر آنے والی مصیبتوں کا سامنا کرنے کے لیے سب کو ایک ساتھ تیار ہونے کی ضرورت ہے۔ جلسہ کے صدارت کررہے مجلس اصلاح وتنظیم کے صدر جناب مزمل قاضیا نے کہا کہ تنظیم کے بعض ممبران کی جانب سے یہ رائے پیش کی گئی تھی کہ امسال کاعید ملن رسمی نہ ہوبلکہ ہم اس کو امت کے لیے نافع بنانے کی کوشش کریں اور اسی کے تحت اس پروگرام کے انعقاد کی بھی بات سامنے آئی جس پر ہم نے قدم اٹھاتے ہوئے آج کا یہ پروگرام منعقد کیا ہے ۔ ہمارااس عنوان پر بڑے پیمانے پر یہ پہلاقدم ہے جس پر انشاء اللہ مستقبل میں مزید کام ہوگا۔ ملحوظ رہے کہ شمالی وجنوبی کنیرااور اڈپی ضلع کے مختلف مسلکوں اور جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ آج ظہرانہ کے بعد تنظیم کے دفتر میں ایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس میں مختلف ذمہ داروں نے امت میں وحد ت پیدا کرنے اور ہمیں ملی ثبوت پیش کرنے کے لیے تیار رہنے کے لیے مختلف آراء ومشوروں سے نوازا ۔ 

Share this post

Loading...