کنڑا زبان سیکھنے کے لیے اب اہلِ بھٹکل کو آگے آنا چاہیے : مولانا عبیداللہ ابوبکر ندوی

کوسموس اسپورٹس سینٹر بھٹکل کی جانب سے سجائی گئی تعلیمی وتہنیتی ایوارڈ کی تقریب 

بھٹکل 23؍ فروری 2019(فکروخبر نیوز) کوسموس اسپورٹس سینٹر بھٹکل کی جانب سے سال 2017 اور 2018 کی تعلیمی وتہنیتی ایوارڈ کی تقریب کل رات بعد نمازِ عشاء خلیفہ محلہ میں منعقدکی گئی جس میں تعلیمی اور دیگر میدانوں میں امتیازی نمبرات حاصل کرنے والے طلباء وطالبات کے درمیان انعامات تقسیم کیے گئے اور اسپورٹس سینٹر سے تعلق رکھنے والے چند نامور طلباء کی تہنیت کرتے ہوئے ان کی شال پوشی کی گئی ۔ اسی طرح اسپورٹس سینٹر کے لیے بے لوث خدمات انجام دینے والے احباب کی بھی عزت افزائی کی گئی ۔ 
اس موقع پر بطورِ مہمانِ اعزازی شریک بانی وناظم جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور مولانا عبیداللہ ابوبکر ندوی نے اپنے دلی جذبات اور احساسات کا اظہار کرتے ہوئے اہلِ بھٹکل کو کنڑا زبان سیکھنے کے سلسلہ میں پیش رفت کرنی کی دعوت دی ہے ۔ انہو ں نے اس زبان کی اہمیت بیان کرتے ہوئے دعوتی میدان اپنی مافی الضمیر ادا کرنے کے لیے اسے لازمی قرار دیا۔ مولانا نے کہا کہ ہمارے ساتھ ہمارے برادرانِ وطن کی ایک بڑی تعداد سکونت اختیار کیے ہوئے ہیں جو اس زبان کے علاوہ دیگر زبانوں سے ناواقف ہیں۔ اگر ہم نے اپنی دعوتی ذمہ داری ادا نہیں کی تو کل کو قیامت کے میدان میں ہمارا گریبان پکڑ کر ہم سے سوال کرسکتے ہیں۔مولانا نے کہا کہ اس کی ضرورت اس وجہ سے بھی ہے کہ ہم ریاست کرناٹکا میں مقیم ہے جہاں کی سرکاری زبان کنڑا ہے اور ہمارا کوئی بھی کام بغیر اس زبان کے سیکھے نہیں ہوسکتا ۔ آپ کو اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھنے ہوں یا پھر ایس پی ، ڈی سی یا دیگر حکومت کے عہدوں پر فائز لوگوں سے ملاقات کرکے ان کے سامنے اپنی بات رکھنی ہو تو آپ کو ہر قدم پر اس زبان کی ضرورت محسوس ہوگی۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اس پر اپنے تعجب کا بھی اظہار کیا کہ یہاں کے احباب جن علاقوں میں کچھ مدت کے لیے بھی رہائش اختیار کرتے ہیں تو وہاں کی زبان آسانی کے ساتھ سیکھ لیتے ہیں اور بالکل انہیں کے لب ولہجہ میں بات کرنے لگتے ہیں کہ سامنے والے کو احساس بھی نہیں ہوپاتا کہ اس کی مادری زبان کوئی اور ہوسکتی ہے لیکن کیا بات ہے کہ ہم کنڑا زبان کو سیکھنے کے میدان میں بہت پیچھے ہیں ، مولانا نے اپیل کی کہ کنڑا ساہتیہ کیندرا کے نام سے ایک ایسی اکیڈمی قائم کرنے کی ضرورت ہے جو اس اہم کام کو انجام دے سکیں۔ مولانا نے اپنے خطاب میں تخلیقات میں غوروفکر کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ انسان اس بات کو نہیں سمجھ سکتا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے جسم کے کتنی نعتیں رکھی ہیں؟ مولانا نے ان علوم کے ذریعہ سب سے پہلے اللہ کی معرفت حاصل کرنے کی دعوتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے مسلمان ہوں بعد میں دوسری تعلیم سے آراستہ ہوں۔ 
قاضی مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی نے اپنے خطاب میں مولانا عبیداللہ ابوبکر صاحب ندوی کے بیان کے حوالہ سے کہا کہ جو بات مولانا نے آپ کے سامنے رکھی ہے وہ یقیناًقابلِ غور ہے ۔ کنڑا زبان کو سیکھنے کے سلسلہ میں جماعتوں کے ساتھ ساتھ اسپورٹس سینٹروں کو بھی آگے آنے کی ضرورت ہے ۔ مولانا نے تعلیم کے ساتھ ساتھ خدمت پر بھی زور دیا اور کہا کہ یہاں کے نوجوانوں کی ایک خوبی ہے کہ کسی مسئلہ پر اگر اختلاف ہوجاتا ہے تو کچھ دیر کے لیے ہوتا ہے لیکن جب اجتماعی کام کے مواقع آتے ہیں کہ اپنے آپسی اختلافات کو بھول کر کام پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہیں اور اسے پاےۂ تکمیل تک پہنچانے میں اپنی انتھک محنت صرف کرتے ہیں۔ 
اسی پروگرام میں عا لمیت اور فضیلت کی تعلیم کی تکمیل کے بعد ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے والے مولانا تیمور گوائی ندوی کو بھی ایوارڈ سے نوازتے ہوئے ان کی شال پوشی کی گئی ۔ اپنے تأثرات میں انہوں نے اپنے محسنین کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کو دلی دعاؤں سے نوازا اور تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے والوں کے لیے اپنے تجربات کی روشنی میں مفید باتیں بھی بتائیں۔ 
جلسہ کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ استقبالیہ کلمات مولانا یاسین نائطے ندوی نے پیش کیے ، مہمانوں کا تعارف جناب اسماعیل چڈوباپا نے پیش کیااور رپورٹ مولانا اسماعیل انجم گنگاولی ندوی نے پیش کی۔ نظامت کے فرائض مولانا ارشاد ندوی نے بحسنِ خوبی انجام دئیے۔ دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔ 

Share this post

Loading...