کیرالہ مبینہ لو جہاد کیس : سپریم کورٹ نے کی این آئی اے کی سخت سرزنش

سماعت کے دوران عدالت نے تبصرہ کیا کہ لڑکی بالغ ہے اور اس معاملے میں اس کا موقف بھی جاننا ضروری ہے۔لہذا، عدالت ہدیہ کے موقف کو بھی کھلی عدالت میں سنناچاہتی ہے۔ سپریم کورٹ نے ہدیہ کے والد کو ہدایت کی کہ سماعت کی اگلی تاریخ کو وہ اپنی بیٹی کو اس کے سامنے پیش کریں تاکہ وہ اپنا موقف عدالت کے سامنے رکھ سکے۔ بینچ نے سماعت کے دوران قومی تحقیقاتی ایجنسی کی بھی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا کوئی قانون کسی لڑکی کو کسی مجرم سے محبت کرنے سے نہیں روک سکتا۔ اگر لڑکی بالغ ہے تو صرف اس کی رضامندی ہی ضروری ہے۔
واضح رہے کہ اکھیلا اشوکن نے مذہب تبدیل کرلیا تھا اور اس نے اپنا نام ہدیہ رکھا تھانیز ہدیہ نے مسلم نوجوان شیفین جہاں سے اپنی مرضی سے نکاح کر لیا تھا۔ اس کے والد کے ایم اشوکن نے کیرالہ ہائی کورٹ میں اس نکاح کو چیلنج کیا تھا ، جس کے بعد ہائی کورٹ نے نکاح منسوخ کردی تھی۔ شیفین نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے معاملہ کی تحقیقات کے لئے این آئی اے کو حکم دیا ہے۔

Share this post

Loading...