اس میں تین آفسران پہلے ہی اے سی بی جوائن کرچکے ہیں۔اس سے پہلے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وزیر اعلی کے اس فیصلے پر سوال کھڑے کرنے کے ساتھ ہی اے سی بی کو اپنے ماتحت بتا چکے ہیں۔دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ اور وزیر اعلی کیجریوال کے درمیان جاری رسہ کشی کی وجہ سے حال ہی میں اے سی بی جوائن کرنے والے پولیس افسران بھی پریشان ہیں۔اسی درمیان مرکزی وزارت داخلہ نے بھی ایل جی اور وزیر اعلی کے درمیان جاری تنازعہ میں ایل جی نجیب جنگ کی حمایت کردی ہے۔وزارت داخلہ نے کہا کہ اے سی بی میں کوئی بھی تقرری لیفٹیننٹ گورنر کی منظوری کے بغیر نہیں ہو سکتی۔وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ مجرمانہ ضابطہ اخلاق کے تحت اے سی بی ایک تھانہ ہے اور دہلی میں پولیس لیفٹیننٹ گورنر کے ما تحت ہی ہے۔کیجریوال نے بہار اور یوپی کے علاوہ اتراکھنڈ حکومت سے بھی افسران دینے کی گزارش کی تھی ۔اتراکھنڈ کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ کیجریوال کی درخواست پر غور کرے گی۔
سالانہ ’’حج کانفرنس ‘‘ 9جون کو نئی دہلی میں ہو گی
وزیر خارجہ سشما سوراج کانفرنس سے خطاب کریں گی، کئی اہم فیصلوں کے امکانات
نئی دہلی ۔03جون (فکروخبر/ذرائع)حج سال 2015کے سلسلے میں مختلف انتظامات اور اقدامات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔اور اس حوالے سے 9جون کو نئی دہلی میں ایک خصوصی سالانہ حج کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں وزارت خارجہ ، صحت، داخلہ اور دوسری وزارتوں کے اعلیٰ حکام کے علاوہ مرکزی حج کمیٹی اور دوسری حج کمیٹیوں کے ممبران بھی شرکت کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کانفرنس میں اس سال سعودی عرب میں عازمین کو بہتر سے بہتر سہولیات بہم رکھنے کے مختلف معاملات کے علاوہ ان تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے جو حج سے جڑے ہیں۔ مجوزہ کانفرنس میں ان تمام تجاویز پر غور کیا جائے گا جو کانفرنس کے دوران سامنے آجائیں گے۔ امکان ہے کہ بہت جلد وزارت خارجہ سے وابستہ ایک خصوصی وفد سعودی عرب کا بھی دورہ کرے گا جو وہاں بھارتی عازمین کو فراہم کئے جانے والے سہولیات اور دوسرے معاملات پر سعودی حکام کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ جب کہ ایک وفد پہلے ہی ریاض میں موجود ہے۔ یو این این کے مطابق 9جون کو ہونے والی حج کانفرنس سے وزیر خارجہ سشما سوراج خطاب کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ کانفرنس میں مختلف اعلانات بھی متوقع ہیں۔
امر ناتھ یاترا کے سلسلے میں انتظامات کا جائزہ
بیرونی ریاستوں سے ڈاکٹر اور طبی عملہ طلب کرنے کا فیصلہ/ وزیر صحت
سرینگر ۔03جون (فکروخبر/ذرائع )حکام نے امرناتھ یاترا کے سلسلے میں مزید اور ایک میٹنگ میں جائزہ لیا ہے جس کی صدارت صحت کے ریاستی وزیر چودھری لال سنگھ نے کی ۔ جس دوران باہر سے ڈاکٹروں اور طبی عملے کو طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا تاہم وادی کے ہسپتالوں پر کوئی برا اثر پڑے۔اطلاعات کے مطابق امرناتھ یاترا اس سال 2015کے سلسلے میں میٹنگوں کا سلسلہ برابر جاری ہے۔ تازہ ترین میٹنگ میں یاترا کے حوالے سے صحت وصفائی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دوران یو این این کے مطابق صحت کے ریاستی وزیر لال سنگھ نے میٹنگ میں شرکت کے بعد بتایا کہ وادی کے ہسپتالوں یا طبی اداروں پر کوئی منفی اثر نہ پڑے کو مدنظر رکھتے ہوئے باہر سے ڈاکٹر اور طبی عملہ طلب کیا جا رہا ہے۔ لال سنگھ نے بتایا کہ کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جا ئے گی۔
مسلم آبادیاں آج بھی دلتوں سے بد تر حالات سے دو چار ہ ۔
سہارنپور ۔03جون (فکروخبر/ذرائع) سہارنپور میں مسلم آبادی آج بھی دلتوں سے بد تر حالات سے دو چار ہے ضلع کے سیکڑوں گاؤں میں مسلم آبادی گندی بستیوں میں رہنے کو مجبور ہے صاف پینے کا پانی اور بجلی بھی ان علاقوں میں میسئر نہیں ہے عوامی صحت کے نقط ء نظر سے بھی یہاں کوئی انتظام نہی ہے سرکاریں آر ہی ہے اور جا رہی ہے ان کا پرسان حال کوئی نہی صرف شہر سہارنپور میں ہی کمیلا کالونی ، آزاد کالونی ، پیر والی گلی، حکم شاہ کالونی ، حلال پور ، حسن پور ، مانک مؤ اور شہر کے بیچ کے درجن بھر علاقہ ایسے ہیں کہ جہاں ہر وقت گندا پانی بھرا رہتا ہے ان علاقوں میں عوام کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے ، پہچان پتر نہیں ہے صحت کو محفوظ رکھنے کیلئے سرکاری طور پر اسپتالوں کا انتظام تو دور بچوں کی پڑھائی کے لئے سرکاری طور پر سرکاری اسکولوں کا ہی بندو بست نہیں ہے اگر یہ کہا جائے کہ یہ علاقہ دلت بستیوں سے بھی دلت ہے تو اسمیں کوئی شک نہیں شہر کے ان علاقوں میں اکثر پانی بھرا رہتا ہے پانی کی نکاسی کا نگر نگم کی جانب سے معقول بنددو بست نہیں ہے ان علاقوں کے ۲۵فیصد گھر آج بھی گندے پانی کے بیچ رہ کر گزر بسر کرنے کومجبور ہیں حکومتوں کے نمائندے اکثر ان علاقوں میں آکر اپنے جلسے اور پروگرام منعقد کرتے رہتے ہیں مگرا فسوس کی بات ہے کہ وقت نکل جانے کے بعد وہد دوبارہ ان علاقوں کا رخ نہیں کرتے کمیلا کالونی کا علاقہ ،حکم شاہ کالونی اور حبیب گڑھ کے علاقہ بیماریوں کا گڑھ بنے ہیں اس جانب حکام نے اور سرکاری عملے نے آج تک کوئی بھی دھیان نہیں دیا ہے ووٹ مانگنے کے لئے بھکاریوں کی طرح سیاسی پارٹیوں کے نمائندے یہاں لگاتار بیس سالوں سے آرہے ہیں لیکن ان مسلم بستیوں کی حالت زار پر آج تک کسی کو بھی ترس نہیں آیا علاقہ کے ذمہ دار مسلم رہبر جمال احمد نجمی کاکہنا ہے کہ سب سے زیادہ مسلم ووٹ ان ہی علاقوں میں موجود ہے اور سیاسی جماعتیں سب سے زیادہ ان ہی علاقوں میں آکر مسلمانوں کو سبز باغ دکھاتی ہیں اور ووٹ حاصل کرنے کے بعد پھر پانچ سال کے لئے غائب ہو جاتی ہیں اپنی بے باکی کے لئے مشہور قابل سیاست داں جناب صابرعلی خان کا کہنا ہے کہ ملک کی آزادی میں جس قوم نے سب سے زیادہ حصہ داری کی اور سب سے زیادہ قربانیاں دی آج وہی قوم ذلیل و خوار ہو رہی ہے اور وہی قوموجودہ حکومتوں میں گندی بستیوں میں اپنی زندگی گزارنے کو مجبور ہے جناب جمال احمد نجمی کا کہنا ہے کہ اگر سرکار کو زرا بھی شرم ہے تو ان علاقوں میں آکر ان علاقوں میں وزرا کو بھیج کر سروے کرائیں اور بتائے کہ ان علاقوں میں بسنے والے لوگوں کے لئے سرکار نے آج تک کون کون سی مراعات مہیہ کرائی ہیں
آخر سرکا رانصاف کب کریگی یا مسلمانوں کے ساتھ ایساہی رویہ اپنا یا جاتا رہیگا؟
سہارنپور۔03جون (فکروخبر/ذرائع) اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اکھلیش سنگھ یادو نے گزشتہ سال ماہ اگست اورستمبر کے دوران سہار نپور کے مسلمانوں کے ایک وفد یہ کو یقین دہائی کرائی تھی کہ عسکری مسجد کے معاملہ پر مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی نہیں کی جائے گی۔ غور طلب ہے کہ اس سے قبل علماء کے ایک وفد نے صوبائی صدر مولانا اشد رشید کی قیادت میں کئی ماہ پہلے اس مسئلہ پر وزیر اعلیٰ سے ملا قات کی تھی جس کا کوئی نتیجہ آج تک بھی بر آمد نہیں ہوسکا ہے؟ علماء اور رابطہ کمیٹی کی چیف منسٹر سے ہوئی ملاقات میں رابطہ کمیٹی اور علماء کرام نے انکے سامنے شکایت کی کہ لمبا عرصہ ہونے جارہاہے ضلع انتظامیہ اور پولیس افسران سے لے کر یوپی حکومت سمیت کسی نے بھی اس بابت کوئی کا رروائی نہیں کی دفد نے کہا تھاکہ اس معاملہ میں نامزد گروسنگھ سبھا کے ملزمان میں سے کسی ایک کی بھی گر فتاری عمل میں نہیں آئی ہے اور مسلمانوں کو جھوٹے مقدمات میں جیل میں ڈال دیا گیاہے۔ وفد نے مطالبہ کیا کہ یاتو سرکار دونوں فریقوں پر سے مقد مات واپس لے یا دوسرے نامزد فرقہ کے افراد کو بھی گرفتار کرے ۔ وفد نے کہا کہ ضلع افسران اور پولیس افسران گرو سنگھ سبھا کے نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے الٹا رابطہ کمیٹی کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے اور ناجائز طور پر ڈرانے دھمکا نے کی کوشش کر رہے ہیں اپنی پچھلی اہم ملاقات میں اس وفدنے دوٹو ک وزیر اعلیٰ سے کہا تھاکہ ایسا لگتا ہے کہ ضلع افسران اور پولیس افسران دوسری سیاسی پارٹیوں کے دباؤ میں کام کررہے ہیں اور اس مسئلہ پر سماجوادی پارٹی اور یوپی سرکار کی تصویر پری پلان کے تحت مسلمانوں میں خراب کی جارہی ہے ۔ وفدکے ذمہ داران نے کہا کہ مسلمان عسکری مسجد کا فیصلہ شریعت اور قانون کے دائرہ میں چاہتے ہیں اور سرکار سے انصاف کی امید لے کر وزیر اعلیٰ اکھلیش سنگھ یادو کو عسکری مسجد سے متعلق تمام قانونی دستاویز ات کی نقول کے علاوہ مطالبات پر مشتمل میمورنڈم بھی لیکر آئے ہیں مگر افسوس کا مقام ہے کہ اس اہم اور نازک معاملہ میں ابھی بھی سرکار نے مسلمانوں اور مسجد حسن عسکری کے ساتھ انصاف نہی کیا آج یہ اپنے آپ میں اہم سوال ہے کہ جسکے جواب کا منتظر ہر سیکولر شخص ہے؟
پھرشروع ہو گیا انسفلائٹس کا قہر، بہارمیں36گھنٹے میں 5بچوں کی موت
مظفر پور۔3جون(فکروخبر/ذرائع)مظفر پور ضلع میں پھر سے جان لیوا انسفلائٹس نے معصوم بچوں پر قہر برپانا شروع کر دیا ہے،ابھی تک 36گھنٹے میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 5بچوں کی موت ہو گئی ہے۔بدھ کو علاج کرا رہے دو بچوں کی موت ہو گئی۔وہیں منگل کو بیماری کی وجہ سے تین بچوں کی موت ہو گئی تھی،جواب بہار کے سب سے بڑے ہسپتال ایس کے ایم سی ایچ میں ضلع کے کئی مقامات پر بیمار بچوں کو داخل کرایا گیا ہے۔کنٹریکٹ اہلکاروں کے ہڑتال پر جانے سے علاج میں پریشانی ہو رہی ہے۔انسفلائٹس کا مظفر پور سمیت مدھوبنی، کٹیہار، ویشالی، گوپال گنج، مغربی چمپارن اضلاع میں اس کا اثر زیادہ رہتا ہے،جیسے ہی درجہ حرارت بڑھنے لگتا ہے بیماری اپنا اثر دکھانے لگتی ہے،بچوں کو تیز بخار ہونے لگتا ہے اور صحیح وقت پر علاج نہیں ہونے پر بچوں کی موت ہو جاتی ہے۔1994سے اب تک 500سے زیادہ بچوں کی انسیفلائٹس کی وجہ سے موت ہو چکی ہے۔انسفلائٹس بیماری کیسے ہوتی ہے اس کو لے کر اٹلی اور دہلی کی ٹیم کام کر رہی ہے۔ٹیم پتہ لگانے میں مصروف ہے کہ کس وائرس کی وجہ سے بیماری ہوتی ہے۔اٹلی کی ٹیم نے ابتدائی تفتیش میں اس بیماری کو گندگی اور غربت سے جوڑا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ گندگی کی وجہ سے یہ بیماری ہوتی ہے لیکن اب تک واضح نہیں ہو سکا ہے۔بہار کی حکومت نے مظفر پور ضلع میں لوگوں کے انسیفلائٹس کو لے کر بیداری مہم چلائی تھی۔لوگوں کو بتایا گیا تھا کہ بچے کو جیسے بیماری ہو فوری طور پر اوآریس ملاکر دیں اور نزدیکی اسپتال میں فوری طور پر بچوں کو بھرتی کرائیں،بیماری کو جادو سے جوڑ کر نہ دیکھے لیکن انسیفلائٹس کے آگے تمام کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔انسفائٹس کی وجہ کا پتہ لگانے کے لئے بہار حکومت کے محکمہ صحت نے 2013میں ڈیڑھ کروڑ، 2014میں 50کروڑ روپے خرچ کئے تھے۔وہیں مرکزی حکومت نے بھی 25کروڑ سے زائد کی رقم بیماری کی وجوہات کا پتہ لگانے میں خرچ کر چکی ہے لیکن ابھی تک اس بیماری کی وجہ سے کے بارے میں پتہ نہیں چل پایا ہے۔گزشتہ چار سالوں سے محکمہ صحت کی مرکزی ایجنسیوں کے لگانے کے بعد بھی بیماری کی وجوہات کا پتہ نہیں چلا ہے۔گزشتہ سال نیشنل سنٹر فار ڈزیز کنٹرول، نئی دہلی نے بیمار بچوں کے نمونے کو امریکہ کا اٹلانٹا بھیجا تھا لیکن وائرس کی شناخت نہیں ہو پائی۔
کشمیری علیحدگی پسند قیادت کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت نہیں ہوسکتی ۔۔ ارون جیٹلی
نئی دہلی ۔03جون (فکروخبر/ذرائع)ریاست جموں وکشمیر کے علیحدگی پسندوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت سے صاف انکار کرتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ پاکستان جموں وکشمیر کو بھارت سے علیحدہ کرنے کے منصوبے پر کاربند ہیں تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی اس کی اجازت نہیں دے گا ۔ریاست جموں وکشمیر کے تینوں صوبوں میں ناانصافیاں ہونے کی شکایتیں دور کرنے کیلئے مرکزی حکومت سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھائے گی ۔انسانی حقوق کی خلاف ورزی کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی۔نمائندے کے مطابق مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ پاکستان جموں وکشمیر کو بھارت سے جدا کرنے کے منصوبے پر کاربند ہیں اور اس سلسلے میں ملک دشمن سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے کیلئے بھرپور مدد فراہم کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ منصوبے پر اب بھی عمل ہورہا ہے تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی کسی بھی ایسے منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کے عوام کا جمہوریت پر یقین ظاہر کرنا اس بات کی عکاسی ہے کہ ریاست کے لوگ اب عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی سے کافی تنگ آچکے ہیں اور وہ ریاست میں امن وامان تعمیر وترقی اور روزگار چاہتے ہیں جس کیلئے مرکزی حکومت بھر پور اقدامات اٹھائے گی۔وزیر خزانہ نے علیحدگی پسند قیادت کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ ملک دشمن سرگرمیوں کو فروغ دینے والوں کے ساتھ تب تک کسی بھی بات چیت کے امکانات موجود نہیں ہیں جب تک نہ وہ قومی دائرے میں شامل ہوکر ملک میں خون خرابے اور عدم استحکام کی صورتحال سے دور رہیں گے ۔مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ مرکزی حکومت ریاست کے لوگوں کی بہتری کیلئے کوئی بھی کام کرنے کیلئے تیار ہیں تاہم وزیر خزانہ نے اس بات کا ارادہ ظاہر کیا کہ مرکزی حکومت نے ریاست میں نرم رویہ لوگوں کی بہتری کیلئے اپنایا ہے ۔اطلاعات کے مطابق انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے اپنائی گئی پالیسی کا یہ مطلب نہیں کہ عسکریت پسندوں کو لوگوں کو خون خرابہ کرنے کی اجازت دی جائے یا عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے دوران پولیس اور فورسز کو خون کی ہولی کھیلنے کی اجازت دیدی جائے۔انہوں نے کہا کہ پولیس و فورسز کو سختی کے ساتھ ہدایت کی گئی ہے کہ عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے دوران وہ انسانی حقوق کا خاص خیال رکھے۔
Share this post
