کشمیرمیں صورتحال پھر کشیدہ، سیکورٹی فورسز کی فائرنگ میں ایک عام نوجوان ہلاک، درجنوں زخمی(مزید اہم ترین خبریں )

مختلف کاموں کے سلسلے میں اپنے گھروں سے باہرنکلنے والے لوگ عجلت میں واپس اپنے گھروں کو لوٹ گئے جبکہ تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کرتے ہوئے طالب علموں کو دوپہر بارہ بجے سے قبل ہی تعلیمی اداروں سے رخصت کر دیا گیا۔پلوامہ میں تصادم آرائی کے مقام  سیموہ ترال  میں ایک نوجوان اس وقت جاں بحق ہوگیا جب سیکورٹی فورسز نے آزادی حامی احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے اپنی بندوقوں کے دھانے کھول دیے اور مبینہ طور پر چھرے والی بندوقوں کا شدید استعمال کیا۔مسلح تصادم آرائی کے مقام پر احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم ایک درجن احتجاجیوں کے شدید طور پر زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔مہلوک نوجوان کی شناخت مولوی عاقب احمد ساکنہ خانقاہ ترال کے بطور کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ عاقب پیشانی پر گولی لگنے سے جاں بحق ہوگیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ عاقب کو سب ضلع اسپتال ترال پہنچایا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گیا۔تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ عاقب مسلح تصادم کے مقام پر جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے مابین کراس فائرنگ کے دوران گولی لگنے سے جاں بحق ہوا ہے۔سبزار احمد سمیت دو جنگجوؤں کی ہلاکت کے خلاف وادی کے درجنوں علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کے دوران زخمی ہونے والے احتجاجیوں کی تعداد 70 سے زیادہ بتائی جارہی ہے۔ کم از کم ایک درجن افراد 2016 ء کی ایجی ٹیشن کے دوران انتہائی مہلک ثابت ہونے والی چھرے والی بندوقوں کے سبب زخمی ہوگئے ہیں۔ جھڑپوں کے دوران متعدد سیکورٹی فورس اہلکار پتھر لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔ جنوبی ضلع اننت ناگ میں چیف ایجوکیشن افسر پتھر لگنے سے زخمی ہوا ہے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق حزب المجاہدین (ایچ ایم) کے مہلوک کمانڈر برہان مظفر وانی کے دست راست و جانشین سبزار احمد بٹ کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی وادی کے درجنوں مقامات بالخصوص گرمائی دارالحکومت سری نگر میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کرنے لگے۔ ادھر سیول لائنز کے مائسمہ میں درجنوں نوجوان آزادی کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ تاہم جب احتجاجیوں نے تاریخی لال چوک کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تو وہاں پہلے سے تعینات سیکورٹی فورسز نے انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ نوٹ: یہ سبھی تصویریں یو این آئی کی ہیں۔ 

کشمیر میں سوشل میڈیا پر عائد پابندی ایک ماہ بعد ختم

سری نگر۔28مئی(فکروخبر/ذرائع )وادی کشمیر میں سماجی رابطوں کی 22 ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز پر گذشتہ ایک ماہ سے عائد پابندی ختم کردی گئی ہے ۔ محکمہ داخلہ کے ایک اہلکار نے پابندی ہٹائے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سماجی رابطوں کی تمام ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز تک صارفین کی رسائی گذشتہ رات بحال کروائی گئی۔ مختلف مواصلاتی کمپنیوں کے انٹرنیٹ صارفین نے بتایا کہ ان کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور وٹس ایپ ایپلی کیشن تک رسائی گذشتہ رات قریب نو بجے بحال کی گئی۔ خیال رہے کہ ریاستی حکومت نے 26 اپریل کو وادی میں کشیدگی پر قابو پانے کے لئے فیس بک، ٹویٹر اور واٹس اپ سمیت 22 سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر ایک ماہ کی پابندی عائد کی تھی ۔ ریاستی حکومت کے محکمہ داخلہ کی جانب سے اس حوالے سے جاری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ وادی میں سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کو اگلے ایک ماہ یا اگلے احکامات تک معطل رکھا جائے گا۔ اگرچہ حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر پابندی کا اقدام امن عامہ کے مفاد میں اٹھایا گیا ہے ، تاہم مبصرین کا تب کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے یہ اقدام دراصل میں سیکورٹی فورسز کے مبینہ مظالم کی ویڈیوز اور تصاویر کو سماجی ویب سائٹس پر شیئر کرنے ، احتجاجیوں کو اکٹھا ہونے سے روکنے اور کسی بھی طرح کی افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لئے اٹھایا گیا ہے ۔ جن 22 سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس و ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کی گئی تھی اُن میں فیس بک، واٹس ایپ، ٹویٹر، کیو کیو، وی چاٹ، اوزون، ٹمبلر، گوگل پلس، بائیڈو، اسکائپ ، وائبر، لائن، سنیپ چاٹ، پنٹرسٹ، ٹیلی گرام، انسٹا گرام، یوٹیوٹ، ریڈاٹ اور دیگر کچھ ویب سائٹس شامل تھیں۔ تاہم وادی میں پابندی کے باوجود صارفین کی ایک بڑی تعداد ورچول پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کی ایپلی کیشنز استعمال کرکے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز تک رسائی حاصل کررہے تھے ۔ وادی میں گذشتہ شام دیر گئے جب سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر عائد پابندی سرکاری طور پر ہٹائی گئی تو صارفین نے سوشل میڈیا بالخصوص فیس بک پر اپنی پوسٹیں تحریر کرکے وی پی این کا شکریہ ادا کیا۔ ایک فیس بک صارف نے اپنی پوسٹ میں لکھا 'اگر یہ اعلان بھی کیا جائے گا کہ کشمیر میں سوشل میڈیا پر سے پابندی ہمیشہ کے لئے ہٹائی گئی ہے تو بھی میں وی پی این ایپلی کیشن اپنے موبائیل فون سے نہیں ہٹاؤں گا۔ اس نے ایک برے وقت میں ساتھ دیا ہے ، اس کے کیسے چھوڑ سکتا ہوں'۔ خیال رہے کہ وادی میں انٹرنیٹ خدمات کی معطلی اب روز مرہ کا معمول بن چکا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق وادی میں 2012 ء سے اپریل 2017 ء تک 29 مرتبہ انٹرنیٹ خدمات معطل کی گئیں۔ بعض اوقات یہ خدمات مہینوں تک منقطع رکھی گئیں۔ وادی میں سیکورٹی اداروں کا ماننا رہا ہے کہ واد ی میں پاکستان نوجوانوں کو احتجاج پر اکسانے کے لئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں کا بڑے پیمانے پر استعمال کررہا ہے ۔ ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید نے 30 مارچ کو کہا کہ وادی اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی)کے دوسری طرف (پاکستان میں) آپریٹ کئے جانے والے سوشل میڈیا اور وٹس ایپ کھاتوں کے ذریعے کشمیری نوجوانوں کو اکسایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا تھا 'ایک مسلح جھڑپ کے صرف ایک منٹ بعد قریب 300 وٹس ایپ گروپ متحرک ہوجاتے ہیں۔ ان میں کچھ گروپ سرحد کے دوسری طرف چلائے جاتے ہیں، جو ریاست اور ملک کی خوشحالی و امن کے خلاف ہیں۔اس کے علاوہ جنگجوؤں کو بچانے کے لئے نوجوانوں کو جھڑپوں کے مقامات پر پہنچنے پر اکسانے کے لئے فیس بک کھاتوں اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کیا جاتا ہے '۔ ڈاکٹر وید کے اس بیان کے محض ایک روز بعد مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ میں پاکستان پر کشمیری نوجوانوں کو اشتعال دلانے کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں کہا تھا 'میں نوجوانوں (کشمیری نوجوانوں) سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پاکستان کے بہکاوے میں نہ آئے ۔ مسلح جھڑپوں کے مقامات پر نوجوانوں کو جمع کرنے کے لئے کچھ سوشل میڈیا ایپلی کیشنز جیسے فیس بک اور وٹس ایپ کا استعمال کیا جارہا ہے ۔ یہ گروپ پاکستان میں چلائے جاتے ہیں'۔ دریں اثنا وادی میں مسلم ممالک پاکستان، سعودی عرب، ایران اور عراق سے چلائے جارہے ٹیلی ویژن چینل بالخصوصی مذہبی چینل کی نشریات پر پابندی بدستور جاری رکھی گئی ہے ۔ چھ مئی کو ریاستی حکومت نے ایک سرکاری حکم نامے کے ذریعے تمام ضلع مجسٹریٹوں سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مختلف انواع کی 34 ٹیلی ویژن چینل جو کہ پاکستان، سعودی عرب ، ایران اور عراق سے چلائے جارہے ہیں، کیبل نیٹ ورکس کے ذریعے ٹی وی ناظرین تک منتقل نہ ہوں۔ ریاستی حکومت کا حکم نامے میں کہنا تھا کہ ان 34 ٹی وی چینل میں تشدد کو ہوا دینے کی صلاحیت ہے ۔ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت والے محکمہ داخلہ نے جن 34 چینل کی منتقلی روکنے کے احکامات جاری کئے تھے ، اُن میں پیس ٹی وی اردو و انگریزی، اے آر وائی کیو ٹی وی، مدنی چینل، نور ٹی وی، ہادی ٹی وی، پیغام، ہدایت، سعودی السنت ، النبوی، سعودی القرآن، الکریم، سحر، کربلا ٹی وی، اہلبیت ٹی وی، مسیج ٹی وی، ہم ٹی وی، اے آر وائی ڈیجیٹل ایشیا، ھم ستارے ، اے آر وائی زندگی، پی ٹی وی اسپورٹس، اے آر وائی میوزک، ٹی وی ون، اے آر وائی مصالحہ، اے آر وائی ذوق، اے ٹی وی، جیو نیوز، اے آر وائی نیوز ایشیا، اب تک نیوز، واسب ٹی وی ، 92 نیوز، دنیا نیوز، سماء نیوز، جیو تیز، ایکسپریس نیوز اور اے آر وائی نیوز شامل تھیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ان 34 ٹی وی چینل میں سے بیشتر مذہبی ٹی وی چینل جیسے پیس ٹی وی، سعودی سنت، سعودی قرآن، العربیہ، پیغام، ہدایت، نور، مدنی، سحر، کربلا، ہادی اور اہلبیت شامل تھیں۔

متھرامیں ٹینٹ ہاؤس کے گودام میں آگ،لاکھوں کا نقصان

متھر۔28مئی(فکروخبر/ذرائع )اترپریش میں ضلع متھراکے برسانا علاقہ میں آج ایک ٹینٹ ہاؤس کے گودام میں زبردست آتش زدگی سے لاکھوں روپئے کا سامان جل کر خاکستر ہوگیا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ برسانا علاقہ میں صبح نند گاؤں میں واقع ٹینٹ ہاؤس کے گودام میں آگ لگ گئی ۔اطلاع ملنے کے بعد فائربرگیڈ کو موقع پر روانہ کیا گیا اور کئی گھنٹے کی مشقت کے بعد آگ پر قابو پایا گیا۔آتش زدگی کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ آگ میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے ۔فائربرگیڈ عملہ آگ سے ہونے والے نقصان کا جائزہ لے رہا ہے ۔

نوجوان کا لاٹھی ۔ ڈنڈوں سے پیٹ کر قتل

غازی پور۔28مئی(فکروخبر/ذرائع )اترپردیش کے غازی پور کے بھڑکوڑا کوتوالی علاقے میں نامعلوم حملہ آوروں نے ایک نوجوان کو اتنا مارا کہ اس کی موت ہوگئی۔پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ کرنجی ہریہر گاؤں کا رہنے والا شبھم سنگھ (20) جکھنیا قصبے میں یونین بینک اسٹینڈ کے نزدیک کپڑے کی دوکان چلاتا تھا ۔ گزشتہ شب جب وہ دوکان بندکر کے گھر جارہا تھا اسی دوران گھر سے پہلے نہر پار کرنے کے بعد نامعلوم حملہ آوروں نے لاٹھی ڈنڈوں سے اتنا مارا کہ وہ بے ہوش ہوگیا۔ اہل کنبہ اسے اسپتال لے کر گئے جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ پولیس حملہ آوروں کی تلاش کررہی ہے ۔ 

وارانسی میں یوگی کے کال بیھرواور بابا وشوناتھ کے درشن ،ترقیاتی کاموں کی معلومات حاصل کی

وارانسی۔28مئی(فکروخبر/ذرائع )اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے آج صبح وارانسی کے کوتوال کہے جانے والے کال بھیرو اور کاشی وشو ناتھ مندر میں پوجاکے بعد ترقیاتی کاموں کا معائنہ کیا۔مسٹر یوگی نے مرکز میں نریندر مودی حکومت کے تین برس پورے ہونے کے موقع پر منعقدہ مختلف پروگراموں میں شرکت کے لئے دو روزہ وارانسی دورے کے آج آخری دن کی شروعات بابا کے درشن اورپوجا کے ساتھ کی۔ وزیراعلی بابا کے درشن کے بعدشیو پرساد ڈیویژنل اسپتال پہنچے ،جہاں معائنہ کے دوران انہوں نے وہاں داخل مریضوں کی عیادت کی۔انہوں نے سیورکا بندوبست کرنے کی ہدایت دی۔وزیراعلی نے چوکا گھاٹ لہرتارا فلائی اوور،گنگا ندی پر زیرتعمیر گھاٹ پل اور درگاکنڈ سمیت متعدد ترقیاتی کاموں کا معائنہ کیا اور حکام کو ضروری ہدایات دیں۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ یوگیشور رام مشر نے بتایا کہ وزیراعلی مختلف ترقیاتی کاموں کے معائنہ کے علاوہ نریندر مودی کے رویندر پوری میں واقع پارلیمانی دفتر میں جنتا دربار لگائیں گے ۔اس کے بعد 'سوچھ گنگا سمیلن' میں مہمان خصوصی کے طورپر شامل ہوں گے ،جس میں گنگا ندی کے کنارے آباد1000سے زیادہ گاؤں کے پردھان حصہ لیں گے ۔بنارس ہندو یونیورسٹی کے آزاد بھون میں منعقد اس کانفرنس کے بعد مسٹر یوگی ریاستی اور مرکزی افسروں کے ساتھ مختلف ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیں گے اور شام تقریباً چھ بجے خصوصی طیارے سے لکھنؤ کے لئے روانہ ہوجائیں گے ۔سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ نتن تیواری نے بتایا کہ وزیراعلی کے مختلف پروگراموں کے پیش نظر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔تقریباً تین ہزار سے زیادہ پولیس افسرجگہ جگہ تعینات کئے گئے ہیں اور ٹریفک انتظامات میں وسیع تبدیلی کی گئی ہے ۔وزیراعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقے وارانسی کے دو روزہ دورے میں مسٹر یوگی کے ساتھ شہری ترقی کے وزیر سریش کھنہ اور اطلاعات کے وزیرمملکت نیل کنٹھ تیواری بھی موجود ہیں۔

بس اور ٹرک کے تصادم میں دو ہلاک

کوشامبی۔28مئی(فکروخبر/ذرائع )اترپردیش میں کوشامبی کے مہیوا علاقے میں آج بس اور ٹرک کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت دو افراد ہلاک ہو گئے ۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ مجھن پور مہیوا گھاٹ شاہراہ پر ھنوتا گاؤں کے نزدیک دھاتا موڑ پر سواریوں سے بھری ایک پرائیویٹ بس اور تیز رفتار ٹرک میں ٹکر ہو گئی ۔ اس حادثے میں بس میں سوار فتح پور ضلع کے اڈھولي کا باشندہ امیش کمار سونکر (20) اور دھماوا کی رہنے والی ودیا دیوی کی موقع پر ہی موت ہو گئی جبکہ دیگر دو مسافر شدید زخمی ہو گئے ۔ زخمیوں کو الہ آباد میں واقع ایس آر این ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا۔مفرور ٹرک ڈرائیور کی تلاش کی جا ری ہے ۔

اقلیتی تعلیمی اداروں اور عربی مدارس کی ترقی کے لئے حکومتی مالی امدادکے پروگراموں سے اقلیتی طبقات کی غفلت 

ڈاکٹر محمد اصغر چلبل کی صدارت میں گلبرگہ میں اہم اجلاس

گلبرگہ 28مئی(فکروخبر/ذرائع )کلبرگی اربن ڈیولوپمینٹ اتھارٹی کے اجلاس ہال میں 26مئی کو ضلع گلبرگہ کے اقلیتی تعلیمی مدارس و عربی مدارس کے صدور ، معتمدین وذمہ داران کا ایک اہم اجلاس وزیر اعظم کے پندر ہ نکاتی پروگرام کی ریاستی کمیٹی کے رکن اور کلبرگی اربن ڈیولوپمینٹ اتھارٹی کے صد ڈاکٹر محمد اصغر چلبل کی صدارت میں منعقد ہوا۔اس ااہم اجلاس میں محکمہ تعلیمات گلبرگہ کے عہدہ داران کے علاوہ ، ضلعی محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدہ دار اور ضلعی وقف آفیسر کے علاوہ ضلع بھر سے دیڑھ سو سے زیاد تعلیمی سوسائیٹیوں اور ٹرسٹس کے صدور و سیکریٹریز نے شرکت کی ۔
ڈاکٹر محمد اصغعر چلبل رکن وزیر اعظم پندرہ ناکاتی ریاستی تعلیمی پروگرام ، جناب محبوب پاشاہ ضلعی عہدہ دار برائے محکمہ اقلیتی طبقات اور جناب نصرت محی الدین ڈپٹی ڈائیریکٹر محکمہ تعلیمات گلبرگہ نے کہاکہ اقلیتی طبقات کے عربی تعلیم پر مشتمل مدارس کے لئے شروع کی گئی مرکزی حکومت کی اسکیم SPQEM اور ااقلیتی طبقات ہی جانب سے چلائے جانے والے اردو ، انگریزی و کنڑا میڈئیم مدارس کی ترقی کے لئے شروع کی گئی اسکیم IDMI کے فوائد اور ان فوائد کے حاصل ک رنے کے طریقہ کار سے اکثر اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والے تعلیمی اداروں کے ذمہ داران ناواقف ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ سارے ضلع گلبرگہ میں اب تک صرف دس مدارس کے ذمہ داران نے ان مرکزی حکومت کے پروگراموں سے استفادہ کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ضلع گلبرگہ کے گلشن اطفال اسکول کو حکومتکی جانب سے 50لاکھرروپیوں کی امداد اس اسکول کے تعمیراتی ترقیاتی کاموں کے لئے دی گئی ہے ۔ ابراہیم اسکول کی جانب سے بھی 1.60کروڑ کا پروجیکٹ پیش کیا گیا ہے جو ابھی منظور نہیں ہوا ہے۔مسٹر اشفاق ؤچلبل کے آئیڈئیل انگلش میڈئیم اسکول کو 25لاکھروپیوں کی امداد مل چکی ہے۔ عہدہ داران نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے بھی اقلیتی تعلیمی اداروں کو جو مالی امداد دی جاتی ہے اقلیتی تعلیمی ادارے اس امداد سے پوری طرحمستفید نہیں ہوتے ۔ ان اداروں کے ذمہ داران کی غفلت کے سبب ریاستی بجٹ میں ؤبتایا گیا ہے اقلیتی بہبود اور اقلیتی تعلیمی اداروں کے لئے مختص ترقیات فنڈس میں اس بار 100کروڑ روپئے بچ گئے ہیں ۔ اقلیتی تعلیمی ادارے حکومتی اسکیموں سے بھر پور انداز میں فیض یاب نہیں ہورہے ہیں 
عہدہ داران تعلیمات نے کہا کہ انگریزی، اردو یا کنڑا ذریعہ تعلیم کے مدارس یا عربی مدارس کے لئے سرکاری امدادحاصل کرنے کے لئے وان اداروں کے پاس اقلیتی قرار دئیگئے سرٹیفکیٹس کا ہونا ضروری ہے ۔ ضلع گلبرگہ میں اقلیتی کردار کے حامل قرار کردہ minority declaredجملہ136اداروں کیفہرست محکمہ تعلیمات میں موجود ہے ، ڈپٹی ڈائیریکٹ تعلیمات کے دفتر سے SPQEM اور IDMI تعلیمی اسکیموں کے ضمن میں مزید معلومات اور کتابچے حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔ ان اسکیموں کی تفصیلات انگریزی اور کنڑا زبانوں میں آن لائین بھی دستیاب ہے۔ اس موقع پر بہر سے شرکاے جلؤسہ نے کہا کہ مذکورہ بالا اسکیموں کی تفصیلات اردو کتابچوں کی شکل میں بھی مہیا کروائی جائیں اور انھیں اردو میں ترجمہ کرکے محکمہ تعلیمات کے ویب سائیٹ پر بھی پیش کیا جائے ۔ عہدہ داران بالا نے کہا کہ اقلیتی تعلیمی اداروں کو 50لاکھ روپیوں تک کی جو مالی امداد مذکورہ بالا اسکیموں کے ذریعہ دی جارہی ہے وہ رقم ناقابل واپسی ہے ۔ اسکیم کے تحت مدارس کے مخلتف پروجیکٹس( کلاس رومس کی تعمیر، لائیبریری و ٹائیلٹس کی تعمیر ہالس اورکچن رومس، کی تعمیر وغیرہ کے لئے 50لاکھ روپیوں تک کی مرکزی امداد دی جاتی ہے ۔ مختلف پروجیکٹوں کی تکمیل پر حکومت 75فی صد اخراجات برداشت کرتی ہے جبکہ مابقی 25فی صد اخراجات تعلیمی سواسئیٹی یا ٹرسٹ کو برداشت کرنے پڑتے ہیں ۔ 
عہدہ داران نے کہا کہ ضلع گلبرگہ میں SPQEMاسکیم کے تحت صرف تینمدارس نے اب تک اپنے نامرجسٹر کروائے ہیں ۔ ان اداروں میں امسور ، السحر اور محمدیہ شامل ہیں ۔ ضلع گلبرگہ میں مدارس اور تعلیمی اداروں کے لئے مالی امداد حاصل کرنے کے لئے محکمہ تعلیمات کو صڑف 29درخواستیں وصول ہوئی ہیں ۔ انعہدہ داراننے کہا کہ پی ایچ ڈی کرنے والے اقلیتی طلبا کو بھی ہر مہینہ 25ہزار روپیوں کے حساب سے تین سال تک حکومت کی جانب سے مالی امداد دی جاتی ہے۔ایم فل کے طلبا کو دو سال تک ہر مہینہ 25ہزار روپئے دئے جاتے ہیں ۔ معیاری تکنیکی اداروں جیسےٰIIT وغیرہ کے طلبا کو سالانہ دو لاکھ روپیوں تک کی اسکالرشپ دی جاتی ہے۔ 
عہدہداران تعلیمات نے کہا کہ حکومت کیجانب سے مالی امداد حاصل کرنے والے تعلیمی اداروں کے لئے اقلیتی اہلیت کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ سالانہ حسابات کی آڈٹ رپورٹ بھی پیش کرنی ہوتی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ جو اؤقلیتی ادارے اپنے مدارس کی ترقی کیلئے حکامتی مالی امداد حاصل کرنا چاہتئے ہیں وہ دفتر تعلیمات پہنچ کر بھی عہدہ داران تعلیمات سے رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں ۔ اجلاس میں پندرہ نکاتی پروگرام کے رکن محمد الیاس الدین ، بھرت راج ساولگی ایجوکیشن آفیسر ضلع گلبرگہ ، ایف سی اور نصرت محی الدین کے علاوہ تعلیمی اداروں کے ذمہ داران مسٹر اشفاق حمد چلبل ، سید مقیم سید بارے ، ایم اے حکیم شاکر سصحیفہ نگاران یز اللہ سرمست ، مرزا سرفراز بیگ و دیگر شریک تھے۔ جناب شرن کمار مودی مئیر گلبرگہ نے بحیثیت مہمان خصوصی اجلاس میں شرکت کی ۔ سی آر پی جناب محمد اسماعیل کے شکریہ پر جلسہ اختتام کو پہنچا ۔ 

Share this post

Loading...