کشمیر میں سڑک حادثے میں 17افراد جاں بحق ،34زخمی (مزید اہم ترین خبریں )

انہوں نے کہا کہ زخمیوں کوجموں کے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جن میں سے سترہ شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے جموں لے جایا گیا ہے جبکہ دیگر زخمی رام بن ڈسٹرکٹ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

نریندر مودی نے کی فرقہ وارانہ تشہیر ، 

لوگوں میں پھیلایا مذہب کا راگ : نتیش کمار

ُپٹنہ ۔20مئی(فکروخبر/ذرائع)160لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کی شکست کی اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے وزیر اعلی کے عہدے سے استعفی دینے والے نتیش کمار اپنے فیصلے پر اڑے ہیں اور ان کے ممبران اسمبلی کو بھی ان کا یہ فیصلہ قبول ہے . تاہم، نتیش جب استعفی دینے کی وجوہات گناتے ہوئے میڈیا کے سامنے آئے تو وہ اپنے مخالفین نریندر مودی پر نشانہ سادھنا نہیں بھولے . نتیش نے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت میں فرقہ وارانہ راگ الاپا گیا ہے۔اور لوگوں کے درمیان بھرم پھیلایا گیا .جے ڈی یو پارٹی اراکین کی میٹنگ کے بعد آج صحافیوں سے بات چیت میں نتیش نے اگرچہ یہ نہیں بتایا کہ وہ کسے اپنا جانشین بنانے جا رہے ہیں . لیکن مودی پر نشانہ ضرور قائم کیا. انہوں نے کہا ، \' اس بار جس طرح کا مینڈیٹ آیا ہے . اس طرح کا عجیب ماحول کبھی نہیں دیکھا گیا . ابھی جیسا ووٹ پیٹرن نظر رہا ہے ، اس سے صاف نظر رہا ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ کی بات ہوئی . لوگوں کے درمیان برم پھیلایا گیا . تشہیر نظام کا استعمال کر یک طرفہ بات کہی گئی ، دوسروں کی بات نہیں سامنے آئی \'
نتیش نے صاف کیا کہ انہوں نے جذباتی ہو کر سی ایم چھوڑنے کا فیصلہ نہیں لیا ہے . لوک سبھا انتخابات میں شکست کی اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے وزیر اعلی کی کرسی چھوڑی . پارٹی کے ساتھیوں سے بات چیت کے بعد فیصلہ لیا گیا کیونکہ ہمارے سامنے غیر معمولی حالات پیدا ہو گئے تھے . قائم مقام وزیر اعلی نے کہا ، \' ہم نے ذمہ داری قبول کی . یہ جوش، جذبہ میں نہیں ہیں . ہم مثالی اور اخلاقی اقدار کو مانتے ہیں . اس بنیاد پر یہ اترمن سے فیصلہ لیا . \'پارٹی کے اندر اندر کسی طرح کی پھوٹ نہیں ہونے کے اشارہ دیتے ہوئے نتیش نے کہا کہ فیصلہ لینے کے بعد پارٹی کے کچھ اہم ساتھیوں سے مشورہ کیا . پارٹی صدر سے بھی بات کی . لیکن کوئی ساتھی شروع میں تیار نہیں ہوا . انہوں نے کہا ، \' جس دن نتائج آ رہے تھے ، لوگوں کو لگ رہا تھا کہ میں روح کے بہاؤ میں کہہ رہا ہوں . ایک دن کا انتظار کیا . ساتھیوں سے بات کی . خیال ظاہر کئے . ساتھیوں کو لگا کہ اخلاقی اقدار پر مبنی فیصلہ ہے . انہوں نے کہا آپ یہ فیصلہ کر سکتے ہیں . تب استعفی دیا . \'
استعفی کے بعد پیدا شدید سیاسی تنازعہ پر نتیش نے کہا ، \' پارٹی اراکین کی میٹنگ بلائی . ماحول ایسا تھا . کوئی بات سننے کو تیار نہیں تھا . اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ ہم دوبارہ انتخاب کرتے ہیں . میں نے پوری بات بتائی . پھر بھی وہ ڈٹے رہے . میں نے کہا کہ غور کرنے کے لئے وقت دے . پھر میٹنگ بلائی . کل جو اجلاس میں ایک ایک بات سامنے رکھی . اس کے بعد ہم نے رکن اسمبلی کے ساتھیوں سے الگ الگ اور گروپ میں بات کی . لوگ مطمئن ہوئے . آج پارٹی اراکین کی میٹنگ ہوئی تو ان لوگوں کا \' مورال \' بلند ہوا . انہوں نے کہا کہ ہمیں اس فیصلے پر فخر ہے . یہ عام فیصلہ نہیں ہے . ہمارے سامنے غیر معمولی حالات ہیں . ان سے لڑنے کے لئے غیر معمولی فیصلے کرنے پڑتے ہیں . \'
جیڈی ( یو ) لیڈر نے کہا ، \' ہم نے طالب علم کی زندگی میں ، جے پی تحریک میں رہتے ہوئے جدوجہد کی . جب عوامی نمائندے بنے ، جن مسائل کو اٹھایا . مرکز میں بھی وزیر رہ کر کام کرنے کا موقع ملا . بہار کے عوام نے مینڈیٹ دیا . بطور سی ایم ساڑھے آٹھ سال بہار کی خدمت کی . آج بہار میں کوئی نہیں کہہ سکتا کہ کام نہیں ہوا . یا میں کام کرنے کے قابل نہیں ہوا . اب پارٹی میں تمام ساتھیوں سے مشورہ کرتے ہوئے بیٹھیں گے . جائزہ لیں گے . آگے کے بارے میں منصوبہ بنائیں گے . لیکن ارکان اسمبلی نے میرے فیصلے کو قبول کر لیا ہے . \'


پاکستان کی غیر مشروط بات کی دعوت لیکن۔۔۔؍گریش جویال

نئی دہلی۔20مئی (فکروخبر/ذرائع) گزشتہ روز پاکستان کے وزیر اعظم جناب نوازشریف نے ہندستان کے بڑی کامیابی سے ہمکنار ہونے والی پارٹی کے وزیر اعظم امیدوار جناب نریندر مودی کو پاکستان آنے نیز غیر مشروط بات چیت کیلئے دعوت پیش کی ہے، جس کا انجمن فرزندانِ ہند تہہ دل سے استقبال کرتا ہے، اور قابل تعریف ہے پاکستان کی یہ پہل جو امن کی بات چیت کیلئے وزیر اعظم پاکستان نے بڑھ کر محسوس کیا، جو اپنے آپ میں ایک ریکار ڈ ہے کہ دنیا میں سب سے پہلے این ڈی اے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی موجودہ حکومت کو اگر کسی نے دعوت دی ہے تو وہ پاکستان ہے اور اس کا سہرہ جناب نواز شریف کے سر جاتا ہے۔ 
ان خیالات کا اظہار آج جناب گریش جویال سرپرست وبانی انجمن فرزندانِ ہند نے کیا ، اور کہا کہ جہاں یہ بات لائق ستائش ہے کہ نواز شریف نے بلا شرط بات چیت کی دعوت دی ہے وہیں کچھ ایسے اہم امور بھی ہیں جن پر اور عوامی طور پر غلطیوں کی تصحیح کرنی ہوگی، جس میں سے ایک مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرکے ہندستان میں شمولیت کرنا ، وہاں کے تمام باشندوں کو بنیادی وسائل مہیا کرانا، ہندستانی ہونے کے ناتے جو مقبوضہ کشمیر کے عوام پر غیروں جیسا برتاؤ ہو رہا ہے اس پر جنگی پیمانہ پر کام کرکے موثر ریزلٹ دکھانا تاکہ بات چیت کے دوران کوئی ایسا مسئلہ نہ بنے جو عیب دار ہو، اس لئے پہلے اس بات پر چہار جانب سے توجہ دی جائے تاکہ بلا شرط دعوت ترقی کے مراحل طے کرسکے۔ 
جناب گریش جویال نے مزید کہا کہ دوسری اور اہم بات ہے کہ کشمیر میں دراندازی کی جو واردات پاکستانی حکومت اور فوجیوں کے شہہ پر ہوتی ہیں اس پر روک لگنی چاہئے، نیز کشمیر میں جو تخریب کاری پاکستان کے سہارے ہوتی ہے اس کا بھی قلع قمع کیا جائے ، تبھی کوئی بات چیت درست اور بہتر سمت کی طرف رواں دواں ہو سکتی ہیں، لیکن اگر ان سب بنیادی باتوں پر عملی کارروائی کئے بغیر پاکستان اور وہاں کے وزیر اعظم یہ چاہتے ہیں کہ امن و دوستی کی بات چیت آگے بڑھے تو یہ ممکن دکھائی نہیں دیتا، یہ تو ایسے ہی محسوس کیا جاتا ہے کہ ایک آنکھ بند کر دور اندیشی کا خواب دیکھنا ۔
گزشتہ دنوں میں بات چیت بہت ہوئے، ایک دوسرے کے ملک میں آنا جانا بہت ہوا، لیکن چونکہ ان سب خرابیوں پر پردہ ڈال کر بات چیت آگے بڑھانا چاہا گیا جس کے سبب بات بنتی ہوئی دکھائی نہیں دی۔ اور پاکستان نے گزشتہ 10سالوں سے جس طرح سے کشمیر میں اپنے شہہ پر تخریب کاری کی ہے وہ لائق مذمت ہے، کشمیر کے لوگ ایک مہینے بھی سکون کی نیند نہیں سونے پاتے کے دوسرے مہینے وہاں تخریب کاروں کے ذریعہ شب خون مارا جاتا ہے اور کشمیر کے باشندوں سمیت بچے اور طلبا کے ساتھ ساتھ تمام کشمیر کی ترقی سالوں پیچھے چلی جاتی ہے،سرحد پر ھوکہ دھڑی کے ساتھ سیز فائر کی جس طرح سے بے حرمتی کی جاتی ہے، گولیاں چلائی جاتی ہیں، اور ہندستانی سپاہیوں کے سروں کو کاٹ کر پاکستان لے جایا جاتا ہے ، جس کے سبب پاکستان کی شبیہ خراب سے خراب تر ہوتی جاتی ہے ، اور سوچنا پڑتا ہے کہ ایک بار پھر سے کیا پاکستان پر بھروسہ کیا جائے۔ لہذا ہم بھی چاہتے ہیں کہ بات چیت آگے بڑھے، امن پسند ماحول ہو، لیکن جو خرابیاں پاکستان کی طرف سے بدامنی کی لاحق ہوتی ہے پاکستان کو پہلے اس پر نظر ڈالنی ہوگی تبھی کوئی بات چیت موثر ہو سکتی ہے۔ ورنہ دنیا کو یہ معلوم ہے کہ ہندستان کی مٹی کتنی زرخیز ہے، ہندستان کی آب و ہوا کتنی امن دوست ہے۔ دنیا کے تمام ملکوں میں ہندستان ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ مذاہب کے ماننے والے لوگ پائے جاتے ہیں، اتنے سارے فرقے ، مذہب اور برادری ہونے کے باوجود جو امن کی ہوا ہمارے ملک ہندستان میں پائی جاتی ہے اس سے ہر شخص یہ محسوس کر سکتا ہے کہ ہندستان کس قدر امن کا گہوارہ ہے ، امن ہندستان کا سونا اور جاگنا ، کھانا پینا ہے۔ لہذا پاکستان اور نواز شریف جی سے مودبانہ اپیل ہے کہ تمام طرح کی تخریبی کارروائیوں اور نا انصافیوں کا پہلے قلع قمع کیا جائے تبھی کوئی امن کی بات چیت بلا شرط موثر ہوسکتی ہے ورنہ ان حالات میں محسوس کرنا سنہرا لگ سکتا ہے لیکن نتیجہ کے طور پر کچھ بھی حاصل ہونے والا نہیں ہے۔ 


کم کھانا صحت مند اور لمبی زندگی گزارنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ طبی ماہرین 

نئی دہلی۔20 مئی (فکروخبر/ذرائع) طبی ماہرین نے کہا ہے کہ کم کھانا صحت مند اور لمبی زندگی گزارنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر کم حراروں پر مشتمل خوراک طویل اور صحت مند زندگی گزارنے کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ڈاکٹر صابر علی نے کہا ہے کہ اگر آپ لمبی زندگی جینا چاہتے ہیں تو کم کھانا شروع کر دیں کیونکہ کم خوراکی سے بڑھتی عمرکے جسم پر پڑنے والے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ کم کھانا جسم کے خلیات کو نقصان دہ تباہی اور کینسر کے خطرے سے بچاتا ہے اور صحت مند بڑھاپے کا سبب بنتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خوراک کی مقدار میں کمی سے خلیات کی ری سائیکلنگ کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے اور جسم کی مرمت کا منظم عمل بھی زیادہ تیزی سے کام کرتا ہے جس سے انسان کی طویل اور صحت مند زندگی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجربہ گاہ میں ایسے شواہد حاصل ہو چکے ہیں کہ غذائی پابندی توسیع عمر میں مددگار ہے جبکہ سائنسدان بہت عرصے سے یہ بات جانتے ہیں کہ انتہائی محدود خوراک کھانے سے کینسر میں کمی آسکتی ہے اور ذیا بیطس کے مریضوں میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ ایسے لوگ جو محدود حراروں والی غذا کے ساتھ ورزش کرتے ہیں وہ ہائی بلد پریشر، ذیا بیطس، کولیسٹرول اور دل کی شرح کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ 


حیاتیاتی تنوع کا عالمی دن کل منایا جائیگا

نئی دہلی ۔ 20 مئی (فکروخبر/ذرائع) حیاتیاتی تنوع کا عالمی دن کل جمعرات کو منایا جائے گا ۔ اس دن کے منانے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر حیاتیاتی تنوع کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا اور مسائل کا خاتمہ کرنا ہے ۔ رواں سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں چھوٹے جزیروں پر قائم ہونے والے ملکوں کے حیاتیاتی تنوع کے بارے میں قرار داد کو موضوع بنایا گیا ہے جس سے جزیروں میں رہنے والے دنیا کی آبادی کے دسویں حصے معیشت ‘ فلاح و بہبود ‘ ثقافت اور ذریعہ معاش کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کا موقع ملے گا۔ اس دن کی مناسبت سے عالمی سطح پر خصوصی تقاریب کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔

Share this post

Loading...