کشمیر میں بڑے گوشت پر پابندی کے عدالتی فیصلے کیخلاف مکمل ہڑتال(مزید اہم ترین خبریں)

انتظامیہ نے عدالت کے فیصلے کیخلاف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے سرینگر میں پابندیاں جبکہ دیگر قصبوں میں بڑی تعداد میں فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے۔ انتظامیہ نے سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک ، مولانا عباس انصاری، محمد اشرف صحرائی ، ظفر اکبربٹ، انجینئر ہلال احمد وار، مختار احمد وازہ اور قاضی یاسر احمد کو احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکنے کے لیے اپنے گھروں اور تھانوں میں مسلسل نظر بند کر رکھا۔


شک کے دائر ہ میں آیا بہرائچ کا نوجوان حراست میں 

لکھنؤ۔12ستمبر(فکروخبر/ذرائع ) اندرا نگرعلاقہ میں رہنے والی خاتون پراپرٹی ڈیلر نندنی تیواری کے قتل معاملہ میں شک کے دائرہ میں آئے بہرائچ کے رہنے والے نوجوان کو اندرا نگر پولیس نے بہرائچ سے حراست میں لے لیا ہے۔ جمعہ کی شب تک اندرا نگر پولیس کی ٹیم اسے بہرائچ سے لیکر راجدھانی پہنچ گئی۔ نوجوان نے نندنی سے تعلقات کی بات تو بتائی لیکن واردات میں ملوث ہونے سے انکارکیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق نندنی تیواری قتل معاملہ میں پولیس کو بہرائچ نانپارہ باشندہ سلمان کے بارے میں پتہ چلا تھا اس کے بعد پولیس کی ایک ٹیم سلمان کی تلاش میں بہرائچ بھیجی گئی تھی۔ جمعہ کو پولیس نے نوجوان کو نانپارہ سے حراست میں لے لیا ابھی تک اس سے کی گئی پوچھ گچھ میں اس نے بتایا کہ وہ نندنی کو اچھی طرح سے جانتا ہے۔ وہیں اس کا کہنا ہے کہ نندنی کے قتل معاملہ میں اس کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ وہیں اگر پولیس ذرائع کی مانیں تو نوجوان کے موبائل فون کی لوکیشن واردات کے وقت نندنی کے گھر کے پاس ملی ہے۔ وہیں نوجوان کا کہنا ہے کہ وہ واردات کے وقت نندنی کے گھرکے پاس نہیں تھا۔ فی الحال پولیس کے افسران کاکہنا ہے کہ جمعہ کی شب تک پولیس کی ٹیم اسے لیکر راجدھانی پہنچ جائے گی۔ اس کے بعد اس سے پوچھ گچھ کی جائے گی اگر اس کا اس واردات میں کوئی کردار نہیں ملا تو اس کو کلین چٹ دے دی جائے گی۔ واضح ہو کہ بدھ کو اندرا نگرکے مانک انکلیو میں رہنے والی خاتون پراپرٹی ڈیلر نندنی تیواری کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ 


اطفال جیل سے قیدی فرار،دو دن بعد بھی نہیں پکڑ پائی پولیس

کانپور۔12ستمبر(فکروخبر/ذرائع)نوبستہ میں اطفال جیل سے بدھ کی شب فرار بچہ قیدی کے معاملے میں پولیس نے قیدی اور ملازمین سے پوچھ گچھ کی ہے۔ وہی بھاگے ہوئے لڑکے کی تلاش کے لئے اس کے گھر اور علاقے میں تفتیش کررہی ہے۔ نوبستہ کے دھوبین پولیا کے نزدیک اطفال جیل بنی ہے۔ اس جیل میں سیتس بچوں کورکھا گیا ہے۔ بدھ کی شب جیل میں بچوں کو کھانہ دینے کیلئے گئے ملازمین نے بلایا سبھی بچے ملازمین کی آواز پر کھانہ کھانے ہال میں پہنچے جس میں ایک بچہ پہلی منزل پر بنے دفتر میں جا کر اندر سے دروازہ بند کر لیا۔ کھانا کھانے کے بعد سبھی بچے اپنے پلنگ پر سونے چلے گئے ۔ اسی دوران موقع پر ایک لڑکا بالکنی کے دروازے کی کنڈی کھول کر بھاگ نکلا۔ جیل کے سپرنٹنڈنٹ پروندر سنگھ نے ملازمین کے ساتھ کمرے میں اطفال قیدیوں کی گنتی کرنے پہنچے ایک بچہ غائب ملا قیدی کے بھاگنے کی تصدیق ہونے پر افسران کے ہاتھ پیر پھول گئے ۔ اور بچے کے کافی تلاش کی لیکن وہ نہیں ملا ۔جس کی اطلاع افسران کو دی۔ نوبستہ تھانہ انچارج راج دیو پرجا پتی موقع پر پہنچے پولیس نے تفتیش کی جس میں پتہ چلا کہ فرار ہو ا بچہ بادشاہی ناکہ پولیس میں چور ی کے معاملے میں پکڑ کر اطفال جیل بھیجا تھا۔ ایس او نے بتایا کہ فرار بچے کو پکڑنے کیلئے اس کے رشتے داروں سے رابطہ کیاجا رہا ہے جلد ہی اس کو پکڑ کر دوبارہ اطفال جیل بھیجا جائے گا۔


بچہ کا پیچھا کرنے پر جم کر پٹائی کے بعد کیا پولیس کے حوالے 

لکھنؤ۔12ستمبر(فکروخبر/ذرائع)ذہنی طور سے بیمار چل رہے ایک نوجوان کو اغوا کار سمجھ کر لوگوں نے پکڑ لیا اور اس کی پٹائی کرنے کے بعد عالم باغ پولیس کے حوالہ کر دیا۔ تفتیش کے بعد پولیس کو اس بات کا پتہ چلا کہ نوجوان ذہنی طور پر بیمار ہے۔ پولیس نے نوجوان کو اس کے بعد اس کے کنبہ والوں کے حوالے کردیا۔ عالم باغ کے کریانہ سرداری کھیڑا کا رہنے والا ۸۳ سالہ وجے شرما ذہنی طور سے بیماررہتا ہے۔ کنبہ کے لوگوں نے اس کو کئی مرتبہ اسپتال میں داخل کرایا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ بتایاجاتا ہے کہ جمعہ کی دوپہر وجے عالم باغ کے پون پوری میں ایک نجی اسکول کے پاس پہنچ گیا۔ اسکول سے چھٹی کے وقت چوتھی جماعت کا ایک بچہ اسکول سے اپنے گھر جا رہا تھا اس درمیان وجے بھی اس کے پیچھے چلنے لگا۔ بچہ وجے کو دیکھ کر گھبرا گیا اور شور مچا دیا۔ شور ہوتے ہی وہاں لوگ جمع ہو گئے۔ وجے کو لوگوں نے اغوار کار سمجھ کرپکڑلیا اور اس کی پٹائی کردی۔ اطلاع پاکر موقع پر عالم باغ پولیس بھی پہنچ گئی۔ پولیس وجے کو لیکر کوتوالی پہنچی۔ تفتیش کی گئی تو پتہ چلا کہ وجے ذہنی طور پر بیمار ہے اس کے بعد پولیس نے اس کے کنبہ والوں کو بلاکر وجے کو ان کے حوالے کر دیا۔ 


بھوپال: دھماکے سے مرنے والوں کی تعداد 80 ہو گئی

بھوپال۔12ستمبر(فکروخبر/ذرائع ) ریاست مدھیہ پردیش کی عمارت میں دھماکے سے 80 افراد ہلاک ہو گئے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دو منزلہ عمارت منہدم ہونے سے کئی افراد ملبے تلے دب گئے جس سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا جبکہ 80 افراد کی لاشیں اسپتال منتقل کی گئیں۔ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق پولیس کے سب ڈویڑنل آفیسر اے آر خان کا کہنا ہے کہ دھماکا صبح 8:30 پر ہوا، جس دکان میں میں دھماکا ہوا اس کے مالک کو دھماکا خیز مواد رکھنے کی اجازت تھی۔دھماکا جس دکان میں ہوا اس عمارت میں تین منزلہ ریسٹورانٹ بھی قائم تھا۔عمارت میں قائم دکان میں آتش گیر مادہ رکھا ہوا تھا، جو دھماکے سے پھٹ گیا۔ہوٹل کی عمارت میں دھماکا صبح سویرے ہوا، دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ اس سے ہوٹل کی چھت گر گئی جبکہ اس میں 80 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔دھماکے سے آس پاس کی عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا۔قبل ازیں کہا جا رہا تھا کہ دھماکا ہوٹل میں رکھے گیس سیلنڈر پھٹنے سے ہوا۔متاثرہ مقام پر ریسکیو اہلکار ملبے سے لاشوں اور زخمیوں کو نکالنے کے لیے فوری طور پر پہنچے۔مدھیا پردیش کے وزیر اعلیٰ سیو راج سنگھ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔شیو راج سنگھ نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو 2 لاکھ روپے جبکہ زخمی ہونیو الوں کو 50 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔


گنے کی سہارا قیمت ۵۰:۳روپئے فی کنتل کرنے کا مطالبہ 

لکھنؤ۔12ستمبر(فکروخبر/ذرائع )کانگریس نے ریاستی حکومت سے گنے کی کم از کم سہارا قیمت ۳۵۰ روپئے فی کنتل کرنے اور شکر ملوں کو وقت سے چلانے کیلئے ٹھوس قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ پارٹی نے کہا کہ حکومت گزشتہ دو برسوں سے کم از کم سہارا قیمت ۲۸۰ روپئے فی کنتل کااعلان کر رہی ہے۔ کسانوں کو گنے کی پیداوار میں اس سے کہیں زیادہ لاگت لگانی پڑ رہی ہے۔اسے دیکھتے ہوئے حکومت کو کم از کم سہارا قیمت بڑھانی چاہئے۔ پارٹی ترجمان جے پی سنگھ نے الزام لگایا کہ گنا کسانوں کی بقایا ادائیگی کیلئے ریاستی حکومت اور شکر مل مالکان کے درمیان نوریٰ کشتی چل رہی ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود حکومت گنا کسانوں کو بقایا ادائیگی نہیں کر پائی۔ نئے پیرائی سیشن میں اب زیادہ دن باقی نہیں ہیں لیکن حکومت کسانوں کی بقایا ادائیگی اور پیرائی سیشن شروع کرانے کے سلسلہ میں پوری طرح لاپروائی کر رہی ہے۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا گنا پیدا کرنے والا ملک ہے لیکن مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے سبب کسان گنے کے بجائے دوسری فصلوں کی پیداوار کرنے کیلئے مجبور ہو رہے ہیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومت نے گنے سے بننے والی دوسری مصنوعات کے فروغ پر دھیان نہیں دیا۔ گنے کاایک بائی پروڈکٹ ایتھینال ہوتا ہے جس کیلئے اترپردیش اور مہاراشٹر میں ایک ایک پائلٹ پروجیکٹ لگایا گیا تھا لیکن پروجیکٹ میں کوئی ترقی نہیں ہوئی جس کی تجارتی پیداوار کرکے ڈیزل اور پٹرول میں ملاکر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے مل مالکان اورکسانوں کو فائدہ ملتا ہے۔ 

Share this post

Loading...