بچوں کے ادب پر ادارہ ادبِ اطفال بھٹکل کے تحت عشرہ مبشرہ سیریز کی دو کتابوں کا اجراء آیا عمل میں : محفلِ نعت کا بھی ہوا انعقاد

bhatkal, karwane atfal, bhatkal, phool bhatkal

بھٹکل29؍ ستمبر 2022(فکروخبرنیوز) ادارہ ادبِ اطفال بھٹکل کی جانب سے بلال شادی ہال میں کتابوں کا اجراء اورایک نعتیہ محفل کا انعقاد کل رات بعد عشاء کیا گیا جس میں کہکشاں ٹیم سے جڑے ذمہ داران اور بچوں نے مترنم اور پر کشش آواز نعتیہ کلام پیش کیا۔ اسی اجلاس میں بچوں کے ادب کے حوالے سے کئی فکر انگیز پہلو بھی سامنے آیا اور اس پر کام کرنے کو موجودہ دور کی ضرورت اور اسلامی نہج و اصول پر قائم رہتے ہوئے بچوں کے معیاری ادب کے فروغ کے لیے کوششوں پر زور دیا گیا ، اسی کڑی کے طور پر ادارہ ادبِ اطفال کے تحت بچوں کے ادب پر کام شروع ہوچکا ہے اور پہلی کڑی کے طور پر عشرہ مبشرہ سیریز کی دو کتابوں حضرت ابوبکرؓ کے دس قصے اور حضرت عمرؓ کے دس قصے  کا کل اجراء عمل میں آیا جنہیں مولانا حسن شہروز رکن الدین ندوی اور مولانا عبداللہ دامدا ابو ندوی نے ترتیب دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پیاری نظمیں کے نام سے کتابوں کا اجراء عمل میں آیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل وسرپرست پھول مولانا محمد الیاس ندوی نے اپنے خطاب کے دوران بچوں کے ادب اور موجودہ دور میں اس کی ضرورت وافادیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کے ذہن ود ماغ پراثر انداز ہونے کے لیے آسان اسلوب میں اس طرح کی کتابیں تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا نے حضرت مولانا علی میاں ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالہ سے کہا کہ بچوں کے ادب پر کام کرنا نہایت مشکل ہے۔ عام فہم زبان میں دو سو صفحات لکھنا آسان ہے لیکن بچوں کے ذہن و دماغ کے معیار کو سامنے رکھ کر دس صفحات لکھنا مشکل ہے۔ مولانا نے کتابوں کو دیدہ زیب اور پرکشش بنانے کے تعلق سے اپنے تجربات بیان کیے اور کہا کہ سربرآوردہ اور مالدار لوگ جن تک دین کی بات پہنچنے کے لیے اس طرح کے معیار کو سامنے رکھنا نہایت ضروری ہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ ارتداد کے لیے سب سے بڑی وجہ نظامِ تعلیم اور نصابِ تعلیم ہے اور ہمیں نہ صرف موجودہ حالات بلکہ آئندہ کے لیے بھی منظم لائحہ عمل کے ساتھ بچوں کے ادب کام کرنا چاہیے جس کے خاطر خواہ نتائج بھی ان شاء اللہ سامنے آئیں گے۔  

مہمانِ خصوصی کے طور پر جلسہ میں شریف پچاس سے زائد تحقیقی کتابوں کے مصنف اور ادیب وشاعر ڈاکٹر مولانا راہی فدائی صحب نے بھٹکل کی تاریخ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح بھٹکل میں کام ہورہا ہے وہ نہایت ہی قابلِ تعریف ہے۔ مولانا نے کہا کہ بچوں کا ادب دین کا اہم شعبہ ہے جس پر کام ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں سب مصروف ہوگئے ہیں اور کسی کے پاس بچوں کی تربیت کے لیے وقت نہیں ہے ، اس سے بڑھ کر کسی کے پاس بچ نظام ہی نہیں ہے۔ اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی نے ادارہ ادبِ اطفال کی خدمات پر ذمہ داران اور پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔

ایک اور مہمانِ خصوصی جناب شاہ رشاد عثمانی صاحب نے بھٹکل میں اردو ادب کی ارتقاء کی تفصیلات بیان کی اور اس میدان میں اپنی بے پناہ خدمات انجام دینے والوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں خراجِ عقیدت بھی پیش کیا اور جس نہج پر ادارہ ادبِ اطفال اپنے منصبوں کو لے کر آگے بڑھ رہے ہے انہیں مزید اسے مستحکم بنانے کی بات کہی۔

مہمانوں کے خطاب سے قبل مدیر پھول مولانا عبداللہ دامدا ابو نے اردو ادب کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کتابوں کو ہر طرح سے معیاری بنانے کی وجوہات کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم نے اردو اور اسلامی کتابوں کو غریب بنادیا ہے ، ان کتابوں کے اوراق اتنے غیر معیاری ہوتے ہیں کہ بچے انہیں پڑھنے کے بجائے اس سے گویا دور بھاگتے ہیں۔ ہمیں تجارت کو مدِّ نظر رکھنے کے بجائے دعوتِ دین کو مدنظر کر بچوں کے ادب پر کام کرنا چاہیے۔

ادرہ کے صدر جناب ڈاکٹر عبدالحمید اطہر ندوی نے مختلف آراء پر کام کرنے عزم کا اظہار کیا تو وہیں پھول کے مدیرِ اعلیٰ مولانا سمعان خلیفہ ندوی نے مہمانوں کا تعارف اور ان کی خدمات میں استقبالیہ کلمات پیش کیے۔

اسٹیج پرمہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد ندوی ، استادِ حدیث وفقہ جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولا نا خواجہ معین الدین اکرمی ندوی مدنی استادِ حدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی اور دیگر موجود تھے۔

Share this post

Loading...